دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ جموں وکشمیر میں2023سے 193جائیدادیں ضبط کی گئیں
No image سرینگر( کشیر رپورٹ)غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں بی جے پی حکومت نے 2023سے اب تک تحریک آزادی سے وابستگی کی وجہ سے کم از کم 193جائیدادیں ضبط کی ہیں۔بھارتی حکومت نے پولیس، نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی،سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی ، پیراملٹری سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے ساتھ ملکر اب تک زمینوں، مکانات، دکانوں اور دفاتر سمیت کشمیریوں کی 193سے زائد جائیدادوں پر قبضہ کیا ہے۔ کشمیریوں کوجائیدادوں سے محروم کرنے کی نئی دہلی کی جاری پالیسی کے تحت بھارتی حکام نے ان جائیدادوں کو ضبط کیا ہے جس میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے بے گناہ لوگوں کے رہائشی مکانات اور گاڑیاں شامل ہیں تاکہ انہیں تحریک آزادی سے وابستگی کی سزا دی جا سکے۔ لیفٹننٹ گورنر کی سربراہی میں بی جے پی اسٹیبلشمنٹ نے حریت کارکنوں کی غیر منقولہ جائیدادوں کو ان کے خلاف درج کیے گئے جھوٹے مقدمات میں ضبط کیا ہے۔ اگست 2019میں مقبوضہ جموں وکشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد سے کشمیریوں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ اس کا مقصد مقامی لوگوں کو بے گھرکرنا اورانکی زمینیں غیرکشمیریوں کو فراہم کرکے انہیں علاقے میں بسانا ہے تاکہ خطے میں مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل اور کشمیریوں کی معیشت کو کمزور کیاجاسکے۔ بھارتی حکومت کشمیریوں کی زمینوں پر قبضہ کرکے اور ان کی جائیدادیں ضبط کرکے مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے نوآبادیاتی منصوبے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ کشمیری آزادی پسند رہنماں، کارکنوں اور تنظیموں کی کروڑوں روپے مالیت کی جائیدادیں اب تک بھارتی حکام ضبط کر چکے ہیں۔
بھارتی حکام پہلے ہی سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے ہیڈ کوارٹر اور سید علی گیلانی شہید، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی اور جماعت اسلامی سمیت حریت رہنماں اور تنظیموں سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں مکانات اور جائیدادیں ضبط کر چکے ہیں۔ قابض حکام نے مقبوضہ علاقے میں متعدد رہائشی مکانات، دکانیں، شاپنگ کمپلیکسز اور دیگر املاک مسماربھی کئے ہیں۔ ان کارروائیوں کا مقصد کشمیریوں کو جدوجہد آزادی سے دستبردارہونے پر مجبور کرنا ہے۔کشمیریوں کی جائیدادیں ہتھیانا واضح طورپربی جے پی کی ہندوتوا حکومت کا سیاسی انتقام ہے اور یہ کشمیریوں کو معاشی طور پر کمزور کرنے کی بھارت کی منظم مہم کا حصہ ہے۔

واپس کریں