دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس،آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا قطعا موازنہ نہیں ہو سکتا۔ موسٹ سینئر وزیرووزیر داخلہ وقار احمد نور
No image مظفر آباد( پی آئی ڈی)20 نومبر2024۔ موسٹ سینئر وزیرووزیر داخلہ کرنل ( ریٹائرڈ ) وقار احمد نور نے کہا ہے کہ احتجاج جمہوری حق ہے ، قانون و قاعدے کے مطابق احتجاج پر کوئی قدغن نہیں ۔ ہندوستانی میڈیا ہمیں نہ بتائے کہ ہم نے اپنے شہریوں کی حفاظت کیسے کرنی ہے ۔ احتجاج کرنیوالے بھی ہمارے اپنے شہری ہیں ۔ آزادکشمیر کا خطہ پرامن تھا اور رہیگا۔ عام شہری کی زندگی کو محفوظ کرنا اور اسکے حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے ۔ آزادجموں وکشمیر پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کا مقصد کسی کو ٹارگٹ کرنا نہیں۔ہمارے دروازے مذاکرات کے لیے ہر وقت کھلے ہیں ۔آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کا قطعا موازنہ نہیں ہو سکتا۔آزادکشمیر میں قانون سازی عوامی فلاح و بہبود جبکہ مقبوضہ کشمیر میں غیر آئینی غیر قانونی اور غیر اخلاقی قبضے کو دوام دینے کے لیے کی جاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہارا نہوں نے پی آئی ڈی کمپلیکس مظفرآباد میں وزرا حکومت سردار میر اکبر خان اور سردار عامر الطاف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات سردار عدنان خورشیداور ناظم تعلقات عامہ راجہ شاہد حسین بھی موجود تھے ۔ وزیرداخلہ کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے کہاکہ ایکشن کمیٹی کی تحریک آٹے اور بجلی کے مقبول بیانیے سے شروع ہوئی اور یہ ڈیمانڈز پوری بھی ہوگئیں لیکن ان کی ڈیمانڈز بڑھتی چلی گئیں ۔ انہوں نے کہاکہ پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس میں احتجاج پر قدغن نہیں لگائی گئی بلکہ احتجاج کیلئے وقت اور جگہ کا تعین کرنے کا ذکر ہے تاکہ سکول جانے والے طلبہ ، مریضوں سمیت سرکاری املاک اور ٹریفک کی روانی متاثر نہ ہو اور کسی احتجاج کی وجہ سے دیگر شہریوں کیلئے پریشانی نہ ہو۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پرامن خطے میں انتشار کی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔ اس آرڈیننس کے بعد بھی احتجاج ہوئے ہیں اور جس نے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سے اجازت مانگی اس کو ملی ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں عبادات کی ادائیگی تک کی اجازت نہیں ۔ مقبوضہ کشمیر کے حالات کا کسی صورت آزادکشمیر سے موازنہ نہیں ہو سکتا، آزادکشمیر میں لوگوں کو تمام بنیادی حقوق میسر ہیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں شہری حقوق کے نام کی کوئی چیز نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس آرڈیننس کے کسی نکات پر اگر تحفظات ہیں تو بات کرنے کیلیے تیار ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ کل روالاکوٹ میں ہونیوالے احتجاج پر انڈین میڈیا کی جانب سے زہریلا پروپیگنڈا کیا گیا ، کوئی ملک ہمیں ڈکٹیٹ نہ کرے کہ ہم نے اپنے شہریوں کی کیسے حفاظت کرنی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کابینہ کی منظوری کے بعد نافذ کیا گیا ہے جس میں تمام جماعتوں کے اراکین شامل ہیں۔
واپس کریں