دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پہلا جینیاتی مطالعہ جموں و کشمیر کے وسطی ایشیا سے تعلقات کو اجاگر کرتا ہے
No image سرینگر(مانیٹرنگ رپورٹ)ایک نئی تحقیق نے وسطی ایشیا سے جموں اور کشمیر کے جینیاتی تعلقات کا پہلا سائنسی ثبوت فراہم کیا ہے، جو قدیم زمانے میں دونوں خطوں کے درمیان گہرے ثقافتی اور تجارتی تعلقات کو ثابت کرتے ہیں۔ جموں و کشمیر فارنزک سائنس لیبارٹری (FSL) سری نگر کے ذریعہ کیا گیا مطالبہ کو معروف بین الاقوامی جرنل آف لیگل میڈیسن میں شائع کیا گیا۔ یہ مطالعہ کے ذریعہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی حرکیات کے جینیاتی مضمرات کو آٹوسومل ایس ٹی آر کا استعمال کرتے ہوئے 694 افراد کے ڈی این اے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جس میں 20 اضلاع میں مرد اور خواتین کو شامل کیا گیا۔تحقیقی نتائج میں اس بات کی تصدیق کی گئی کہ کشمیر کے علاقے میں وسط ایشیائی اور عرب اثرات کے ساتھ آبادی کی جینیاتی آمیزش ہے، جو قدیم سلک روٹ سے جا ملتی ہے۔ یہ راستہ، جسے جرمن جغرافیہ دان فرڈینینڈ وان رِچتھوفن نے دریافت کیا تھا، قراقرم کے پہاڑوں سے ہوتا ہوا لداخ سے گزرتا تھا اور تاجروں، مسافروں اور روحانی پیشواوں کے لیے ایک اہم راہداری تھی۔ڈی این اے کے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جموں کے اضلاع شمالی اور جنوبی بھارت کی پڑوسی ریاستوں کے ساتھ جینیاتی مماثلت رکھتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ رامبن، ریاسی اور کشتواڑ جیسے اضلاع اگرچہ جغرافیائی طور پر ملحق ہیں متنوع جینیاتی پروفائلز ظاہر کرتے ہیں۔ تجزیہ سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سری نگر، اننت ناگ، گاندربل، بڈگام، اور بانڈی پورہ کے علاوہ جموں، سانبہ، ریاسی، ڈوڈا اور پونچھ جیسے اضلاع سندھی نسلی گروہوں اور پاکستان میں گلگت بلتستان کی آبادیوں کے ساتھ ساتھ شمالی بھارتیوں کے ساتھ جینیاتی مماثلت رکھتے ہیں۔
اس کے برعکس بارہمولہ، کولگام، شوپیان، کپواڑہ، ادھم پور، راجوری، کشتواڑ، اور رامبن میں افریقی امریکی اور یوروپی اثرات کے ساتھ پٹھان-بلوچی، مینا نسلیں اور جنوبی بھارتی آبادیوں سے آبائی تعلق پایا گیا۔ ایف ایس ایل سری نگر کے سائنٹسٹ ڈاکٹر ندیم مبارک نے وضاحت کی کہ آٹوسومل ایس ٹی آر تجزیہ پر مبنی یہ مطالعہ خطے کے متنوع جینیاتی ورثے کا پہلا سائنسی ثبوت فراہم کرتا ہے۔ڈاکٹر مبارک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا، ’’ہم نے پہلی بار سائنسی طور پر وسطی ایشیا سے کشمیر کے روابط کا پتہ لگایا ہے۔ اس تحقیق میں سینٹرل فارنسک سائنس لیبارٹری چندی گڑھ، ریجنل فارنسک سائنس لیبارٹری جبل پور، ریاستی فرانزک سائنس لیبارٹری جے پور، کرناٹک کی منگلور یونیورسٹی اور وارانسی کی بنارس ہندو یونیورسٹی اور جموں کے گاندھی نگر میں گورنمنٹ پی جی کالج کے سافٹ ویئر ایکسپرٹ اور ماہرین کا اشتراک شامل رہا۔ اس مطالعہ سے نہ صرف مجرمانہ تحقیقات اور لاپتہ افراد کی شناخت میں مدد ملے گی بلکہ موروثی بیماریوں کی تشخیص و علاج میں بھی سہولت ہوگی۔

واپس کریں