دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
میر واعظ و دیگر حریت رہنما بہتر حکمت عملی کے ساتھ رہنمائی کریں ، مقبوضہ کشمیر میں پابند آزاد کشمیر کی خواتین کا معاملہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ اٹھائوں گا۔ راجہ فاروق حیدر خان
No image مظفرآباد(پ ر)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادی کی تحریکوں میں اتار چڑھائو رہتاہے مگر ان کی شدت میں کمی نہیں آتی،حکمت عملی ضرور تبدیل ہوجاتی ہے۔موجودہ صورتحال بخشی غلام محمد کے دور میں بھی پیدا ہوئی تھی مگر اس کے بعد تحریک اپنے جوبن پر گئی،کشمیری ہندوستانی معاشی اقتصادی فوجی طاقت سے نہ پہلے مرعوب ہوئے نہ اب ان پر اس کا کوئی اثرپڑے گا۔غزہ کی صورتحال آپ کے سامنے ہے،جہاں نہتے فلسطینی دنیا کے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس اسرائیلی فوج کامقابلہ کررہے ہیں،غلطی سے لائن آف کنٹرول عبور کرنے والے آزادکشمیر کے شہری اور مقبوضہ کشمیر میں آزاد کشمیر سے شادی کر کے جانے والی خواتین کا معاملہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کے ساتھ اٹھائوں گا،موجودہ صورتحال میں کشمیری خاموش ضرور ہیں مگر آزادی کی تحریکوں میں ایسے مراحل آتے رہتے ہیں،ا ن کے جوش جذبے میں کوئی کمی نہیں آئی۔میر واعظ عمر فاروق اور دیگر حریت قیادت سے توقع ہے کہ اس فیز سے نکلنے کے لیے بہترین حکمت عملی کے تحت اپنی قوم کی راہنمائی کریں گے۔
اپنی رہائشگاہ پر مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدرخان نے کہا کہ ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کے اندر پیسہ،طاقت،اختیار ،وسائل ،ملازمتیں تمام حربے آزماکر دیکھ لیے کشمیری نہ پہلے اس کے جال میں آئے نہ آئندہ آئیں گے۔آزادی کشمیر کے لیے ان کا جوش جذبہ پایہ استقلال میں لغزش نہیں آئی۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے اشیائے خوردونوش کی ریٹس کا موازنہ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے جہاں آپ کی عزت،عصمت،غیرت محفوظ نہ ہو وہاں کوئی آپ کو سونے کا نوالہ بھی دے تو آپ کے حلق سے کیسے اترے گا جب آپ کی بہن بیٹی پر کسی کی نگاہ پڑ رہی ہو،آپ کو بولنے کی آزادی نہ ہو ،آپ پر آپ کا گھر جیل بنادیا جائے اور پورے علاقے کے اندر آپ کی نقل وحرکت کو 24 گھنٹے مانیٹر کیا جائے ،آپ پر ہندوستانی سوچ مسلط کرنے کی کوشش کی جائے اور آپ کی اپنی رائے کوئی نہ ہوکوئی غیرت مند آدمی اس پر موت کو تو ترجیح دے سکتا ہے مگر اپنی عزت کی خاطر آزادی اور غیرت فروخت نہیں کرسکتا۔ہندوستان کو بین الاقوامی سطح پر پچھاڑنے کے لیے کشمیریوں کی قربانیاں ہی کافی ہیں،آج بھی اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی دو رپورٹس بین الاقوامی دنیا میں ہندوستانی کا اصل چہرہ بے نقاب کرنے کے لیے کافی ہیں۔ہزاروں کی تعداد میں بے نامی قبریں ،ہزاروں آدھی بیوہ خواتین اور ہزاروں ماورائے عدالت ریاستی فورسز کی جانب سے قتل عام کے کیسز ہندوستان پر انسانی حقوق کی وہ بدترین ایف آئی آرز ہیں جن کو دنیا کا کوئی بھی فورم ،کوئی ملک ،کوئی کانفرنس نظر انداز نہیں کرسکتی۔ضرورت اس بات کی ہے کہ ان کے مقدمے کو حکمت دانشمندی اور عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈاکیو منٹ کرتے ہوئے پیش کیا جائے۔آج بھی غزہ کے اوپر انسانی مظالم کے خلاف دنیا بھر کی مہذب اقوام بلا رنگ ونسل ومذہب باہر نکلے ہیں،دنیا کے اندر غیر مسلموں نے مسلمانوں پر ہونے والے ان مظالم کے بارے میں جتنے آوز اٹھائی ہے ،مسلمان ممالک نے نہیں اٹھائی تو اگر ہم مقبوضہ کشمیر کی اصل صورتحال اور گزشتہ تیس چالیس سالوں کے اندر ہندوستانی قابض فورسز کی جانب سے کشمیریوں کی نسل کشی کے دستاویز شدہ واقعات کو ان اقوام شہریوں اور فورم تک پہنچائیں تو بعید نہیں کہ وہ بھی تمام تر بین الاقوامی دبائو کو پس پشت رکھتے ہوئے کشمیریوں کی آواز کے ساتھ لبیک کہتے ہوئے اپنی آواز ملائیں مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ ہمیں حکومت پاکستان،وزارت خارجہ ،مقتدر حلقوں کے ساتھ مل کر آزادکشمیر کی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیتے ہوئے ایک کل وقتی پالیسی کے تحت کام کرنا ہوگا۔

واپس کریں