دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسرائیل کے خلاف کیس سننے کا اختیار ہے، اسرائیل نسل کشی کو روکے اور احکامات پر عمل کر کے رپورٹ جمع کرائے۔ عالمی عدالت انصاف کا عبوری فیصلہ
No image ہیگ( کشیر رپورٹ) عالمی عدالت انصاف(انٹر نیشنل کورٹ آف جسٹسICJ) نے اسرائیل کی فلسطینی شہریوں پہ بدترین بمباری کرتے ہوئے ان کی نسل کشی کئے جانے پہ جنوبی افریقہ کی اسرائیل کے خلاف درخواست پر عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کو اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے کنونشن کے تحت مقدمے کی سماعت کا اختیار ہے۔ICJنے غزہ کے شہریوں کے لیے ہنگامی اقدامات کرنے کا کہا ہے تاہم عدالت نے جنگ بندی کا حکم نہیں دیا۔عالمی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے کنونشن کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ اسرائیل اپنی فوج کے نسل کشی والے اقدامات کی تحقیقات کرے، اسرائیل فوری طور پر غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے راستے کھولے اور اسرائیل عالمی عدالت کے دیے گئے احکامات پر عمل کر کے رپورٹ جمع کرائے۔عدالت نے مقدمے کی سماعت نہ کرنے اور جنوبی افریقہ کی درخواست خارج کرنے کی اسرائیل کی استدعا مسترد کر دی۔فیصلے میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ جنوبی افریقہ کو یہ درخواست دائر کرنے کا اختیار تھا اور جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں نسل کشی کے حوالے سے کافی مواد جمع کرایا گیا۔
فیصلے کے وقت عالمی عدالت انصاف کے17رکنی پینل میں سے16جج حاضر تھے۔ فیصلے سے صرف دو ججز نے اس فیصلے سے اختلاف کیا جس میں یوگنڈا کی جج جولیا سیبوتاندی اور اسرائیل کے آہارون باراک شامل ہیں۔عالمی عدالت کی صدر جون ای ڈونوغیے نے فیصلے پڑھتے ہوئے کہا کہ عدالت علاقے میں رونما ہونے والے انسانی المیے سے آگاہ ہے اور وہاں مسلسل انسانی جانوں کے ضیاع پر تحفظات رکھتی ہے۔عدالت نے جنوبی افریقہ کی جانب سے عبوری اقدامات کیے جانے کے مطالبے کو بھی درست قرار دیا اور کہا کہ حتمی فیصلے سے پہلے مکمل حقائق سامنے لائے جانے ہیں جن کا جائزہ لیا جانا ہے۔عدالت نے اپنے فیصلے میں اقوام متحدہ کی مختلف رپورٹس کا بھی حوالہ دیا جن میں سے ایک کے مطابق غزہ بمباری کے بعد رہائش کے قابل نہیں رہا۔نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست پر دلائل سننے اور اسرائیل کا جوابی موقف سامنے آنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔اس فیصلے سے اسرائیل پر عالمی آئین کے مطابق ذمہ داریاں عائد ہو جاتی ہیں۔
جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں 84 صفحات پر مشتمل ایک قانونی درخواست جمع کروائی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کے اقدامات نسل کشی کے مترادف ہیں کیونکہ ان کا مقصد غزہ میں فلسطینیوں کے ایک اہم حصے کو تباہ کرنا ہے۔جنوبی افریقہ نے اپنی درخواست میں کہاہے کہ حماس کے اسرائیل پر سات اکتوبر کے حملے کے بعد سے اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے۔درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام کے عوامی بیانات ہیں جن میں تباہی کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔7 اکتوبر 2023 کو حماس کے سینکڑوں جنگجو غزہ سے جنوبی اسرائیل میں داخل ہوئے تھے۔ اسرائیلی حکام کے مطابق اور اس حملے میں 1300 افراد ہلاک جبکہ 240 کو یرغمال بنا کر واپس غزہ لے جایا گیا تھا۔ اس کے بعد اسرائیلی ردعمل کے نتیجے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک غزہ میں 25000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔
' بی بی سی' کی ایک رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے 1948 میں جاری کردہ نسل کشی کے جرم کی روک تھام اور سزا کے کنونشن کے مطابق، نسل کشی کا مطلب ہے کسی قومی، نسلی، نسلی یا مذہبی گروہ کو مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کارروائیوں کا کمیشن۔ ان کاموں میں شامل ہیں کہ ، گروپ کے ارکان کو قتل کرنا۔ گروپ کے اراکین کو شدید جسمانی یا نفسیاتی نقصان پہنچانا۔ جان بوجھ کر گروپ کو زندگی کے حالات کے تابع کرنا جس کا مقصد اسے جسمانی طور پر، مکمل یا جزوی طور پر تباہ کرنا ہے۔ گروپ کے اندر بچوں کی پیدائش کو روکنے کے لیے اقدامات نافذ کرنا۔ بچوں کو گروپ سے دوسرے گروپ میں زبردستی منتقل کرنا۔نسل کشی کو ثابت کرنا سب سے مشکل بین الاقوامی جرائم میں سے ایک ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان جنوبی افریقا کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں دائر درخواست کی حمایت کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو فلسطینیوں کے لیے انصاف کے حصول کے لیے اہم سنگ میل سمجھتے ہیں، پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر مکمل اور مثر عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ غزہ کے عوام کو درپیش مصائب کے خاتمے کے لیے فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے،7 اکتوبر 2023 سے اسرائیل فلسطینی عوام کے خلاف فوجی جارحیت اور مجرمانہ کارروائیوں میں مصروف ہے۔

واپس کریں