دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں مسئلہ کشمیر، کشمیر کاز،آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کی حساسیت اور پاکستان کے سرکاری موقف سے بے خبری، لاتعلقی کا اظہار
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس سینیٹر پروفیسر ساجد میر کی صدارت میں منعقد ہوا ۔اجلاس شروع ہوا تو سیکرٹری امور کشمیر کی عدم حاضری پر ارکان کمیٹی سخت برہم ہوگئے،سینیٹر شیری رحمان نے کہا کمیٹی کا اجلاس شروع ہے ہم سیکرٹری کا انتظار نہیں کر سکتے، رکن پارلیمنٹ پر یہ لازم نہیں کہ وہ وزارت کے سیکرٹری کا انتظار کرے، سینیٹر شیری رحمان احتجاجا واک آٹ کر گئیں۔ ارکان کمیٹی کے جانے کے بعد سیکرٹری امور کشمیر بھی اجلاس میں پہنچ گئے۔سیکرٹری امور کشمیر نے بتایا وزیرقانون کے پاس مصروف تھا اس لئے وقت پر نہیں پہنچ سکا، چیئرمین کمیٹی ساجد میر نے کہا وزیرقانون اہم ہیں یا یہ کمیٹی، آپ کو وقت پر آنا چاہئے تھا، اب میری کمیٹی کے ارکان چلے گئے ہیں میں کس طرح انہیں بلائوں۔اجلاس میں سیکرٹری امور کشمیر اور این ایچ اے حکام میں تلخ کلامی بھی ہوئی، سیکرٹری امور کشمیر نے کہا سی پیک گلگت بلتستان میں صرف کاغذوں میں ہے، عملی طور پر کچھ نہیں، ممبر این ایچ اے نے سیکرٹری امور کشمیر کو جواب دیتے ہوئے کہا ایسا نہ کہیں، ایسی بات نہیں ہے۔

اجلاس میں سیکرٹری وزارت امور کشمیر نے اجلاس میں کہا کہ یہ وزارت 1949 کے معائدہ کراچی کے تحت قائم کی گئی۔سیکرٹری وزارت امور کشمیر نے کہا کہ معاہدہ کراچی پہ عملدرآمدنہیں ہوا،*پاکستان اور جموں کشمیر کے درمیان مالی معاملات معائدہ کراچی کے مطابق نہیں ہو رہے ہیں،دونوں حکومتوں کے درمیان معاملات میں وزارت کو اعتماد نہیں نہیں لیا جاتا، آزاد کشمیر کا عبوری آئین اور جی بی آرڈر وزارت امور کشمیر اور معائدہ کراچی کے مطابق نہیں ہو رہے، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریز کی تنخواہیں وزارت امور کشمیر ادا کرتی ہے۔ سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں ہونے والے مظاہروں پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کے ساتھ رابطے میں ہیںْ،وزارت کشمیر و جی بی حکومت کا بازو بھی ہے۔ سیکرٹری امور کشمیر نے کہا کہ اے جے کے اور جی بی حکومت نے لکھا کہ ہمیں سیکشن آفیسر بھی جواب نہیں دیتا، بجلی کے منصوبوں کے لئے جی بی اور کشمیر کو جنریٹرز چاہیئیں، منصوبوں کی ایل سیز بند ہونے کے باعث یہ تمام حالات پیدا ہوئے، 77.5 ارب روپیہ آذاد جموں وکشمیر حکومت نے جمع کر رکھا ہے،اس رقم کا حکومت آذاد جموں کشمیر سے حساب لیا جائے گا، ہماری زمہ داری ہے ہم کشمیر و گلگت بلتستان کے ساتھ مل کر مسائل حل کریں،جب کشمیر و جی بی پاکستان کا حصہ بنیں گے انہیں صوبائی خود مختاری دی جائے گی۔

سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ سیرینا ہوٹل کے باہر مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق نصب گھڑی کمیٹی کی ہدایت پہ ہٹا لی گئی ہے،*سیرینا کے باہر لگی گھڑی مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی غیر قانونی تبدیلی کے وقت کو نوٹ کر رہی تھی۔چیئر مین کمیٹی سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ سیرینا ہوٹل کے سامنے لگی گھڑی بے بسی کا اظہارتھا۔چئیرمین کمیٹی نے کہا کہ جی بی اور کشمیر حکومت کے ساتھ وزارت کے روابط مزید بہتر ہونے چاہئیں۔

اجلاس میں اراکین نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو مناسب فورم پر نہ اٹھانے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ وزارت خارجہ مناسب فورمز پر اس مسلئے کونہیں اٹھا رہی۔اجلاس میں اراکین نے کہا کہ پاکستان اور جموں و کشمیر کا رشتہ معاپدہ کراچی کی بنیاد پرہے۔ سنیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ پورے آزاد کشمیر میں لوگ دھرنا دے کر بیٹھے ہیں، آزاد کشمیر میں کل بھی ایف آئی آرز کاٹی گئی ہیں۔ اراکین کمیٹی نے دریافت کیا کہاس معاملے سے نمٹنے کے لئے کیا کیا گیا؟کمیٹی نے معاملے پر ایک ہفتے میں وزارت کو رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ آزاد کشمیر کا بجٹ کیسے بنتا ہے ور نظام کیسے چل رہا ہے کسی کو پتہ نہیں، آزاد کشمیر کا ترقیاتی بجٹ تنخواہوں میں اضافے پر خرچ ہو گیا،آزاد کشمیر حکومت وزارت امور کشمیر کے بارے میں کچھ نہیں جانتی، اپنے مقامی محصولات ان کے پاس ہی ہوں گے، اٹھارویں ترمیم کشمیر و گلگت بلتستان پر اثر انداز نہیں ہوتی۔

واضح رہے کہ آزاد کشمیر کی13ویں ترمیم سے وزارت امور کشمیر سالانہ اربوں روپے کے اللے تللوں سے محروم ہو گئی جس کی کڑواہٹ سیکرٹری امور کشمیر کے سنیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اس اجلاس کے بیان میں بھی ہوتی ہے۔اس اجلاس کی روئیداد کی یہ حقیقت بھی سامنے آتی ہے کہ سینٹ کی کمیٹی کے ارکان مسئلہ کشمیر، اقوام متحدہ کے کمیشن برائے انڈیا و پاکستان کی قرار دادوں، کشمیریوں کی طویل تحریک آزادی، مسئلہ کشمیر کے تناظر میں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے خطوں کی حساسیت و اہمیت ،کشمیر کاز اور مسئلہ کشمیر سمیت آزاد کشمیر و گلگت بلتستان سے متعلق پاکستان کے سرکاری موقف سے بھی بے خبر، لاتعلق ہیں۔

واپس کریں