دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں ناقابل برداشت اضافے کے خلاف عوامی مظاہرے، عبوری وزیر اعظم نے کل اجلاس طلب کر لیا
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) پاکستان اور آزاد کشمیر میں بجلی کے بلوں میں غیر معمولی گراں اضافے کے خلاف عوامی احتجاج میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے اور بجلی کے ناقابل برداشت بلوں کے معاملے میں شہریوں کی طرف سے خودکشی کرنے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں۔ملک میں بجلی کے بلوں میں ہر ماہ اضافہ ایک معمول بن چکا ہے اور اب بجلی کے گراں بل عوام پہ بہت بڑا بوجھ بن گئے ہیں، شہری اتنے بھاری بل جمع کرانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ملک بھر میں بجلی بلوں میں اضافے کے خلاف عوامی مظاہرے جاری ہیں اور سوشل میڈیا پہ بھی حکومت اور ارباب اختیار پاکستان پہ کڑی تنقید کی جار ہی ہے۔شہریوں کی طرف سے بجلی بلوںمیں کمی کرنے کے ساتھ یہ مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے کہ واپڈا، بجلی پیدا و تقسیم کرنے والی کمپنیوں اور سرکاری تنخواہیں لینے والے افراد کو مفت بجلی فراہم کرنے اور شاہانہ مراعات کا سلسلہ ختم کیاجائے۔شہری مظاہروں میں بجلی کے بل جلا رہے ہیں ۔اگر حکومت کی طرف سے بجلی بلوں میں کمی نہ کی گئی تو ملک میں عوامی احتجاج کی صورتحال مزید خراب ہو جائے گی۔
اسی صورتحال میں ہفتہ کو عبوری وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے بجلی کے بھاری بِلوں کے معاملے پر کل وزیر اعظم ہائوس میں ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ اجلاس میں وزارت بجلی اور تقسیم کار کمپنیوں سے بریفنگ لی جائے گی اور صارفین کو بجلی کے بِلوں کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے حوالے سے مشاورت کی جائے گی۔واضح رہے کہ نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر ہفتہ کے روز صحافیوں کوبریفنگ دی گئی جس میں وفاقی سیکرٹری پاور ڈویژن نے صحافیوں اور اینکر پرسنز کو بجلی کے بلوں میں اضافے کی وجوہات، گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے بجلی کے استعمال کی مختلف شرح، بجلی کے نرخوں کے تعین کے طریقہ کار، بجلی کے بلوں میں شامل مختلف ٹیکسز اور ان کی وجوہات و ضرورت کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا ۔اس بریفنگ سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت بجلی بلوں میں اضافے کو جائز اور ضروری سمجھتی ہے اور ساتھ ہی شاہانہ سرکاری مراعات سے دستبردار ہونے کو بھی تیار نہیں۔ جبکہ دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ شہری بجلی بلوں میں اضافہ برداشت کرنے کی استطاعت نہیں رکھتے اور اس صورتحال میں عوامی احتجاج سے حالات خراب سے خراب تر ہو سکتے ہیں۔

واپس کریں