دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان میں کشمیریوں پہ اعتماد کا فقدان، افسوسناک، اندوہناک ،شرمناک۔ ٹی وی چینلز کو5اگست کو ہندوستان کے خلاف'' یوم استحصال ' کے موقع پہ خصوصی پروگراموں میں شرکت کے لئے 33مخصوص افراد کی فہرست ارسال
No image اسلام آباد (کشیر رپورٹ) ہندوستان کی طرف سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی ریاستی حیثیت ختم کر کے اسے ہندوستان میں مکمل طو رپر مدغم کرنے کے اقدام کے 4سال مکمل ہونے کے موقع پر5اگست2023کو ہندوستان کے خلاف آزاد کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم احتجاج منایا جائے گا اور ہندوستان کے خلاف کشمیریوں کے اس یوم احتجاج کو '' یوم استحصال'' کا نام دیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق پاکستان کے نجی ٹی وی چینلوں کے ڈائریکٹرز پروگرامنگ کو 33 ناموں پر مشتمل ایک فہرست ارسال کرتے ہوئے یہ ہدایات بھی کی گئی ہیں کہ 5 اگست کو صرف یہی 33 افراد پاکستانی میڈیا پر بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کی آئینی اور سیاسی حیثیت تبدیل کئے جانے کے معاملے پر گفتگو کے لئے بلائے جا سکتے ہیں۔
اس فہرست میں صرف ایسے افراد کو شامل کیا گیا ہے جو کشمیر کاز کے حوالے سے کشمیریوں کی امنگوں اور جذبات کی موافقت میں اپنی رائے رکھنے کے بجائے پاکستان اسٹیبلشمنٹ کی پالیسی ، حکمت عملی کی حدود و قیود میں رہتے ہوئے ہی بات کرتے ہیں۔اس میں کشمیریوں کے ایسے مقبول عام سیاسی رہنمائوں، دانشوروں اور اہل قلم کوبطور خاص شامل نہیں کیا گیا جو کشمیر کاز کے حوالے سے ہندوستان کو عریاں کرنے والے مضبوط دلائل رکھتے ہیں اور کشمیر کاز سے متعلق پاکستان کی پالیسی کو بہتر اور موثر بنانے کا مطالبہ رکھتے ہیں۔
پاکستان اور کشمیریوں کے درمیان دیرینہ گہرے تعلقات کے تناظر میں ٹی وی چینلز پہ کشمیریوں کے ہندوستان کے خلاف آزادی کی مزاحمتی تحریک کے تناظر میں یوم احتجاج کے موقع پر پاکستان کے نجی ٹی وی چینلز کو صرف مخصوص افراد کو ہی کشمیر کاز سے متعلق خصوصی پروگراموں میں شرکت کی ہدایت سراسر غلط اور قابل مذمت اقدام ہے اور بلاشبہ اس طرح کے طرز عمل کو افسوسناک ، اندوہناک اور شرمناک کہا جا سکتا ہے۔اس طرح کے اقدام کو پاکستان اور کشمیریوں کے درمیان گہرے تعلقات کو نقصان پہنچانے پہ مبنی عاقبت نا اندیش فیصلہ کہا جا سکتا ہے۔
آزاد کشمیر کے صحافی حارث قدیر نے ایک نیوز رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اس فہرست میں موجود افراد نے عہدے اور موبائل فون نمبر بھی ٹی وی چینلوں کو مہیا کئے گئے ہیں۔ تاہم موجودہ وزیر اعظم چوہدری انوارالحق، قائد حزب اختلاف خواجہ محمد فاروق، سابق وزرا اعظم راجہ فاروق حیدر، تنویر الیاس اور چوہدری عبدالمجیدکے علاوہ سابق قائدین حزب اختلاف اور مرکزی دھارے کی پارلیمانی جماعتوں کے کچھ سربراہان کو بھی اس اہل قرار نہیں دیا گیا ہے کہ وہ پاکستانی ٹی وی چینلوں پر 5 اگست کے حوالے سے اپنی بات کر سکیں۔ارسال کی گئی فہرست میں جموں کشمیر کی مکمل آزادی کی بات کرنے والی جماعتوں کے سربراہان اور افراد کو بھی شامل نہیں کیا گیا ہے۔ پاکستان کے سیاسی رہنماں کو البتہ اس میں جگہ دی گئی ہے۔ فہرست میں شامل زیادہ تر افراد کا تعلق اسلام آباد میں موجود سرکاری تنخواہوں پر معمور کئے گئے بھارتی زیر انتظام جموں کشمیر کی پاکستان نواز ڈمی جماعتوں کے نمائندگان اور بیرون ملک سرکاری مہم چلانے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے۔
پاکستان کے نجی ٹی وی چینلوں کے ڈائریکٹرز پروگرامنگ کو ارسال کردہ اس فہرست میں سردار عتیق احمد خان (سابق وزیر اعظم)، الطاف حسین وانی (حریت کانفرنس)، ماریہ سلطان (دفاعی تجزیہ کار)، مشال حسین ملک (چیئرپرسن پی سی او)، شاہ غلام قادر (سابق سپیکر قانون ساز اسمبلی)، عبدالمتین (حریت کانفرنس)، ندیم ریاض (سابق سفارتکار)، علی رضا سید (چیئرمین کشمیر کونسل ای یو)، مزمل ایوب ٹھاکر (کشمیری صحافی، مقیم برطانیہ)، راجہ نجابت (چیئرمین جے کے ایس ڈی ایم، مقیم برطانیہ)، جاوید جدون (سابق ڈائریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئر ریڈیو پاکستان)، ایڈووکیٹ پرویز (حریت کانفرنس)، ریما شوکت (آئی آر ایس)، ڈاکٹر ایم خان (انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی)، سردار یعقوب خان (سابق وزیر اعظم)، عبدالباسط (سابق سفارتکار)، شمیم شال (حریت کانفرنس)، ذوالفقار چیمہ (سابق پولیس افسر)، ڈاکٹر ملیحہ لودھی (سابق سفارتکار)، ڈاکٹر کلیم امام (سابق پولیس افسر)، نوابزادہ افتخار خان (ڈپٹی مشیر وزیر اعظم برائے امور کشمیر)، قمر الزمان کائرہ (مشیر وزیراعظم برائے کشمیر افیئرز)، سہیل محمود (ڈی جی آئی ایس ایس آئی اسلام آباد)، بریگیڈیئر حارث نواز (دفاعی تجزیہ کار)، لیفٹیننٹ جنرل نعیم خالد لودھی (دفاعی تجزیہ کار)، احمر بلال صوفی (ماہر قانون)، محمد فاروق رحمانی (حریت کانفرنس)، ڈاکٹر ولید رسول (ای ڈی آئی ڈی ڈی ڈی ایس مظفر آباد)، ایڈووکیٹ ناصر یوسف قادری (ای ڈی ایل ایف کے اسلام آباد)، سردار امجد یوسف (چیئرمین کے آئی آئی آر)، حسن بنا (حریت کانفرنس)، غلام محمد صفی (حریت کانفرنس) اور زمان باجوہ (قائمقام ای ڈی وائے ایف کے اسلام آباد) کے نام شامل ہیں اور صرف انہی افرادکو ہی 5 اگست کے روز یوم استحصال کے سلسلہ میں ترتیب دیئے گئے پروگرامات میں شامل کیا جا سکے گا۔فہرست میں شامل افراد کے علاوہ کوئی بھی ٹی وی چینل کسی بھی شخص کو اس موضوع پر بطور مہمان پروگرامات میں شریک نہیں کر سکے گا۔
واپس کریں