دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستانی وزیر اعظم مودی کے خلاف26اپوزیشن جماعتوں نے عدم اعتماد کی تحریک پارلیمنٹ میں جمع کر ادی
No image نئی دہلی(کشیر رپورٹ)ہندوستان میں وزیر اعظم مودی کی سربراہی میں قائم' بی جے پی ' حکومت کے خلاف کانگریس کی سربراہی میں26اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد نے عدم اعتماد کی تحریک پارلیمنٹ میں جمع کرائی ہے۔پارلیمنٹ کے ایوان زیریں لوک سبھا کے سپیکر نے وزیر اعظم مودی کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کی درخواست قبول کر لی ہے۔ کانگریس کی جانب سے یہ قرارداد پارٹی کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے ایوان میں پیش کی۔ اسپیکر اوم برلا نے وقفہ صفر کے دوران ضروری دستاویزات میز پر رکھنے کے بعد ایوان کو مطلع کیا کہ انہیں مسٹر گوگوئی کی طرف سے وزرا کی کونسل میں عدم اعتماد کی تحریک موصول ہوئی ہے۔ وہ اس تحریک کی منظوری دیتے ہیں۔ لوک سبھا اسپیکر نے کہا کہ ایوان میں تمام قائدین سے مشاورت کے بعد وہ تحریک عدم اعتماد پر بحث کے لئے وقت طے کریں گے۔ منی پور کے واقعات کے بارے میں پارلیمنٹ میں وزیر اعظم کے بیان کا مطالبہ کرتے ہوئے پانچ دنوں سے ہنگامہ برپا کرنے والے اپوزیشن اتحاد نے اپنے ترکش کا سب سے مہلک ہتھیار نکال لیا ہے۔ کانگریس کا خیال ہے کہ تعداد کے توازن کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پاس نہیں ہو سکتی، لیکن یہ 'دیش' کی روح کو ظاہر کرے گی۔
مسٹر گوگوئی نے بعد میں قرارداد پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب میں کہا کہ یہ درست ہے کہ ہم ایوان میں تعداد کے لحاظ سے قرارداد کے پاس ہونے کے امکان سے واقف ہیں، لیکن ہندوستان ہمارے ساتھ ہے، ہندوستان 'انڈیا' (اتحاد) کے ساتھ ہے۔قواعد کے مطابق تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے کانگریس اور انڈیا کی اتحادی جماعتوں کے 50 سے زائد اراکین پارلیمنٹ کی حمایت حاصل کی گئی ہے۔ لوک سبھا کے رول 198 کے مطابق صبح 10 بجے سے پہلے ممبران پارلیمنٹ کو تحریری نوٹس دیے گئے تھے، جنہیں بعد میں اسپیکر نے ایوان میں پڑھ کر سنایا۔ قواعد کے مطابق اسپیکر کو نوٹس کے قبول ہونے کے 10 دن کے اندر تاریخ الاٹ کرنی ہوگی۔ تحریک عدم اعتماد پر بحث کی تاریخ شام تک نہیں آئی۔
این ڈی اے کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں اکثریت حاصل ہے لیکن عدم اعتماد کی تحریک کو اپوزیشن اتحاد کی یکجہتی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ دراصل اپوزیشن کا مطالبہ ہے کہ وزیر اعظم مودی کو پارلیمنٹ میں آکر منی پور پر بیان دینا چاہیے۔ دریں اثنا، منگل کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں مسٹر مودی نے انڈیا اتحاد پر حملہ کرتے ہوئے اس اتحاد کا موازنہ ایسٹ انڈیا کمپنی اور انڈین مجاہدین سے کیا تھا۔ اس سے اپوزیشن میں شدید ردعمل سامنے آیا اور ردعمل میں غالبا یہ تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا۔یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اپوزیشن مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی ہے۔ اس سے قبل 20 جولائی 2018 کو مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی۔ مودی حکومت کے موجودہ دور میں یہ پہلی بار ہے۔ این ڈی اے کے پاس اس وقت کل ملاکر 325 ممبران پارلیمنٹ ہیں اور صرف 126 ممبران پارلیمنٹ نے تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں ووٹ دیا ہے۔ این ڈی اے کو تحریک عدم اعتماد کے خلاف ووٹوں کی تعداد 350 سے زیادہ ہونے کی امید ہے۔

واپس کریں