دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر اسمبلی میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت،افواج پاکستان کے شہداء کو خراج عقیدت و 9مئی کے واقعات کی مذمت،مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستانی مظالم کی مذمت و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد سے متعلق قرار دادیں منظور
No image مظفرآباد (پی آئی ڈی)20جولائی2023۔سپیکرآزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں متعدد قراردادیں پیش کی گئیں۔ موسٹ سینئر وزیر حکومت وقار احمد نور، وزرا حکومت محمد اکبر چوہدری،،سردار میر اکبر، ایم ایل ایز چوہدری محمد یاسین، چیئرمین وزیراعظم معائنہ کمیشنپیرمحمد مظہر سعید شاہ چوہدری قاسم مجید کی جانب سے پیش کر دہ قرار داد میں کہا گیا کہ قانون سازاسمبلی آزادجموں وکشمیر کا یہ اجلاس سویڈن میں عیدالاضحی کے اجتماع کے موقع پر مسجد کے سامنے قرآن مجید کی بے حرمتی کے ارادہ سے قرآن کریم کو نذر آتش کرنے کو اشتعال انگیزاور شرمناک فعل قرار دیتے ہوئے واضح کرتا ہے کہ یہ صرف قرآن کریم کو جلانا نہیں بلکہ دنیا کے دو ارب مسلمانوں کو مشتعل کرنے، ان کی دینی اقدار، جذبات، احساسات کو مجروع کرنے اور ان کی ایمانی غیرت کو مشتعل کرنے کے مترادف ہے۔ جس کی مذمت کے لئے الفاظ ناکافی ہیں۔یہ ایک قبیح عمل ہونے کے ساتھ ساتھ دنیا کے امن کو سبوتاژ کرنے والا ایک بے ہودہ اور قابل نفرت عمل بھی ہے۔ آزادی اظہار رائے کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ شعائر اسلام کی بے حرمتی کی جائے۔ دینی اورمذہبی شعائر کی بے حرمتی کرنا، بین الاقوامی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہے۔یہ اجلاس حکومت پاکستان کی طرف سے اقوام متحدہ میں اس حوالے سے قرارداد پیش کرنے اور کثرت رائے سے منظور کروانے کاخیرمقدم کرتا ہے۔آزادجموں وکشمیر اسمبلی احقاق حق اور ابطال باطل کی تابناک تاریخ رکھتی ہے اس نازک وقت پر بھی آزادجموں وکشمیر اسمبلی کا یہ اجلاس اس شرمناک، وحشت ناک اور گھنانی حرکت کی شدید ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور سویڈن حکومت سے اس جرم کی سرپرستی کرنے اور اس جرم کے ارتکاب کے لئے سکیورٹی فراہم کرنے پر معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہے جب ممالک اور حکومتوں کی زیر سرپرستی ایسے غلیظ ترین افعال کا ارتکاب کیا جائے گا تو انسانیت اور احترام مذاہب کے لئے دنیا میں کہاں جائے امان ہوگی؟یہ ایوان یہ بھی مطالبہ کرتا ہے کہ موجودہ واقعہ کے مرتکب مجرم کو قرار واقعی سزاد ی جائے اور اقوام متحدہ تمام مقدس کتب اور مقدس شخصیات کے احترام وتوقیر کے لئے قانون سازی کرے تاکہ آئیندہ ایسے قبیح اعمال کی روک تھام ہوسکے۔وزیر حکومت پیر محمد مظہر سعید شاہ نے ایوان میں قرارداد پڑھی۔

سینئر وزیرحکومت وقار احمد نورموسٹ، وزرا حکومت چوہدری محمد رشید، راجہ فیصل ممتاز راٹھور، میاں عبدالوحید، اظہر صادق، دیوان علی خان، سردار عامر الطاف کی جانب سے پیش کردہ ایک اور قرارداد میں کہا گیا کہآزادجموں وکشمیرقانون سازاسمبلی آزادجموں وکشمیر کا یہ ایوان پاکستان کے دفاع، سلامتی اور استحکام کے لئے افواج پاکستان کے شہدا کو خراج عقیدت اور غازیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ افواج پاکستان نے ہمیشہ ملک کے دفاع اورسلامتی کے لئے بیرونی اور اندرونی سازشوں کو جس طرح ناکام کیا، وہ لائق تحسین ہے۔ یہ اجلاس09مئی کو پاکستان کے دفاعی اداروں کی تنصیبات، شہدا کی یادگاروں، جناح ہاس لاہور، ریڈیو پاکستان پشاور اور دیگر قومی اثاثہ جات پر حملوں، توڑپھوڑ اور جلائے جانے کے واقعات پر انتہائی رنجیدہ ہے اور اس کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ایوان یہ سمجھتا ہے کہ ان واقعات کی منصوبہ بندی اور اس پر عملدرآمد کوئی محب وطن پاکستانی نہیں کرسکتا۔ ان واقعات کو پاکستان کو غیر مستحکم اور کمزور کرنے کی سازش قرار دیتا ہے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ09مئی کے حملوں کے منصوبہ ساز، سہولت کار اور عملدرآمد کرنے والے ہر فرد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور قرا ر واقعی سزا دی جائے۔یہ ایوان افواج پاکستان اور پاکستان کے سیکورٹی اداروں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایوان افواج پاکستان کے شہدا کے خاندانوں سے یکجہتی کا اظہار کرتاہے، ان شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور ان کی قربانیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یہ ایوان اس عزم کا اظہار کرتا ہے کہ ملک کے دفاع اور سلامتی کے لئے آزادکشمیر کے عوام افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں اور رہیں گے۔ قرارداد وزیر حکومت کرنل ر وقار احمد نور نے پڑھی۔

سینئر وزیرحکومت وقار احمد نورموسٹ، ایم ایل اے چوہدری محمد یاسین، وزرا حکومت میاں عبدالوحید،سردار محمد جاویدایوب، محمد اکبر چوہدری،سردار میر اکبر،عاصم شریف بٹ،یم ایل اے/چیئرمین وزیراعظم معائنہ کمیشن پیرسید مظہر سعید شاہ، محمد احمد رضا قادری کی پیش کردہ ایک قرار داد میں کہا گیاکہ آزادجموں وکشمیر قانون سازاسمبلی جو ریاست جموں وکشمیر کے عوام کا منتخب کردہ اور نمائندہ فورم ہے، کا یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی طرف سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں، آبادی کی ہیت کو بدلنے کے اقدامات اور ہندوستان کے انسانیت کے خلاف جرائم کی مذمت کرتا ہے۔ ہندوستان کے ان اقدامات کو اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدوں اور کشمیر کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی سمجھتا ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں گزشتہ34سالوں میں حق خودارادیت مانگنے کی پاداش میں تقریبا ایک لاکھ لوگوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔22ہزار خواتین بیوہ کی گئیں، لاکھوں بچے یتیم کیئے گئے،08ہزار سے زائد اجتماعی قبریں دریافت ہوئیں۔ 12ہزار سے زائد عفت مآب خواتین کی آبروریزی کی گئی۔ ہزاروں کی تعداد میں کشمیریوں کو ہجرت پر مجبور کیا گیا۔ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی برادری ان انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔ یہ ایوان ہندوستان کی طرف سے05اگست2019 کو مقبوضہ جموں وکشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کرکے اس کو دویونین علاقوں جموں کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے، آرٹیکل35-Aکا خاتمہ کرکے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستانیوں کو حق شہریت دینے کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے اور اس کو کشمیر کے حوالہ سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی سمجھتا ہے۔یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ ہندوستان کی کشمیر میں حیثیت ایک بیرونی قابض کی ہے اور اس کا کوئی بھی سیاسی عمل حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتا۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر91سال1951اور قراردادنمبر 122سال1957بالکل واضح ہیں کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آزادانہ اور منصفانہ استصواب رائے کے علاوہ کوئی بھی سیاسی اقدام کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔یہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں ڈومیسائل قانون کو تبدیل کرتے ہوئے اس وقت تک4.2ملین لوگوں کو ڈومیسائل جاری کرنے کو ہندوتوا ایجنڈا کی تکمیل، بین الاقوامی قانون انسانیت اور جنیوا کنونشنز کی خلاف ورزی سمجھتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ عالمی برادری ہندوستان کو آبادی کی ہیت بدلنے کے اقدامات سے روکے۔یہ ایوان حریت راہنمائوں یاسین ملک، میرواعظ عمر فاروق، مسرت عالم بٹ، شبیرشاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، ڈاکٹر قاسم فکتو، انسانی حقوق کے کارکنوں کو بے بنیاد مقدمات پر پابند سلاسل رکھنے، ان کی زندگیوں کو لاحق خطرات پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں آزادی پسند راہنما یاسین ملک کو ہندو توا ایجنڈا کی تکمیل کیلئے ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی حکومت سے فرری2019 میں گرفتار کروایا۔ مارچ 2019میں بدنام زمانہ کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق یاسین ملک پر کیا گیا۔ مئی2019 میں بھارتی ایجنسیNIAنے یاسین ملک کو سری نگر سے تہاڑ جیل دہلی منتقل کردیا۔اس دوران بھارتی انتظامیہ اورNIAکی شدید بدسلوکی کے خلاف یاسین ملک نے تادم مرگ بھوک ہڑتال کی۔ ازاں بعد مسلمہ بین الاقوامی قانون اور انصاف کے تقاضوں کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے دہلی کی تہاڑ جیل میں قائم ایک خصوصی عدالت نے یکطرفہ سماعت کرتے ہوئے مئی2022 میں یاسین ملک کو عمر قید کی سزا دی جبکہ مقدمہ کی یکطرفہ کارروائی کے خلاف یاسین ملک کی ہدایت پر ان کے وکیل محمد طفیل نے مارچ2021 میں اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا تھا۔یہ سزا فیئر ٹرائل اور بین الاقوامی قوانین کی صریحا منافی اور کھلم کھلا خلاف ورزی تھی۔خودساختہ بھارتی سیاہ جمہوریت کی یہ کالی داستان یہاں ہی اختتام پذیر نہیں ھوئی بلکہ سزا سنائے جانے کے 9ماہ بعد بھارتی حکومت کی بدنام زمانہ سکیورٹی ایجنسی NIAنے بذریعہ رٹ پٹیشن ہائی کورٹ دہلی میں سزائے عمر قید کو سزائے موت میں بدلنے کے لئے اپیل کردی۔یہ ایوان یاسین ملک، ان کے خاندان اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو یقین دلاتا ہے کہ حکومت پاکستان کے ساتھ مل کر ہر بین الاقوامی فورم پر بھارتی حکومت کی اس ظالمانہ اقدام کو بے نقاب کرنے اور بھارتی حکومت کی اس فسطائیت سے آگاہ کرنے کے لئے تمام ریاستی وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔یہ ایوان یاسین ملک کو29سال پرانے، بے بنیاد اور جعلی فارن فنڈنگ کے مقدمہ میں سنائی جانے والی سزا کی پرزور مذمت کرتا ہے اور یہ مطالبہ کرتا ہے کہ یاسین ملک کی سزا کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور انہیں باعزت رہا کیا جائے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی قابض افواج کی طرف سے جعلی مقابلوں میں کشمیری نوجوانوں کو شہید کرنے اور حریت کانفرنس کے دفتر اور حریت راہنماں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔یہ اجلاس مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کی نو لاکھ سے زائد قابض افواج کی تعیناتی اور کالے قوانین کے ذریعہ ان افواج کو کشمیریوں کے قتل عام کا لائسنس دینے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ یہ ایوان ہندوستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کی طرف سے آزادکشمیر پر قبضہ کی دھمکیوں کو بین الاقوامی امن کے لئے خطرہ سمجھتا ہے اور آزادکشمیر کے عوام کی طرف سے پیغام دیتا ہے کہ آزادکشمیر کا ہر شہری نہ صرف ہندوستان کی طرف سے کسی بھی ممکنہ جارحیت کا مقابلہ کرے گا بلکہ ہندوستانی افواج کے ناپاک قدموں سے ریاست کے چپے چپے کو پاک کریں گے۔یہ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر کے شہدا کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے جذبہ آزادی، قربانیوں، بہادری اور جرات پر ان کو سلام پیش کرتا ہے۔ یہ ایوان حکومت پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حوالہ سے دوٹوک اور اصولی موقف اپنانے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنے اور ہندوستان کے ہندوتوا ایجنڈا کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ہندوستان اقوام متحدہ کے کمشنر برائے انسانی حقوق کی جون2018 اور جولائی2019 کی رپورٹس کے مطابق مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی غیرجانبدار تحقیقات کی اجازت دے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ہندوستان05اگست2019 کے غیر قانونی اقدامات کو واپس لے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے آزادنہ اور غیرجانبدارنہ استصواب رائے کے لئے اقدامات کرے۔یہ ایوان اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور کشمیر یوں کو حق خودارادیت دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔تینوں قراردادیں منظور کر لی گئیں۔ قرارد اد وزیر حکومت میاں عبدالوحید نے پڑھی۔ آخر میں اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دیا گیا۔
واپس کریں