دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
رٹھوعہ ہریام پل کی تکمیل کا معاملہ حکومتوں کی نااہلی کی ایک مثال بن چکا ہے
No image میر پور(کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر کے وزیر اعظم چودھری انوار الحق نے کہا ہے کہ جب تک حکومت پاکستان رٹھوعہ ہریام پل کی تکمیل کے لئے فنڈ فراہم نہیں کرتی اس وقت تک پل کی تعمیر کا باقی ماندہ کام مکمل نہیں ہو سکتا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے اسلام گڑھ میں ایکشن کمیٹی رٹھوعہ ہریام پل کے ارکان سے ملاقات میں کہا کہ وہ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے فنڈز کی فراہمی سے متعلق حکومت پاکستان سے بات کریں گے۔

میر پور شہر کو اسلام گڑھ، ڈڈیال سے ملانے والا تقریبا5کلومیٹر پل تقریبا دوعشرے سے نامکمل حالت میں موجود ہے۔ پل کا زیادہ حصہ تعمیر ہو گیا لیکن دو پلرز کا 160 میٹر کا حصہ ہ پل کی تعمیر دلدلی زمین کی وجہ سے مکمل نہ ہو سکا۔ یہ پل ایک چائینیز کمپنی نے تعمیر کیا اور بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ باقی ماندہ پل کی جگہ کیبل کی مدد سے پل مکمل کیا جائے گا جس کے لئے چائینیز کمپنی نے تین سال قبل ڈھائی ارب روپے کا تخمینہ دیا لیکن ایکنک نے منصوبے کے لئے صرف ڈیڑھ ارب روپے مختص کئے جس وجہ سے اس پر کام شروع نہ ہو سکا۔پل کے باقی ماندہ کام کی تکمیل کی لاگت اب ڈھائی ارب سے بڑھ کر ساڑھے تین ، چار ارب ہو چکی ہے لیکن اب بھی اس منصوبے کی تکمیل کے کوئی آثار نہیں ہیں۔اس منصوبے کے مکمل نہ ہونے میں وزارت امور کشمیر کا بھی عمل دخل ہے۔

اس پل کے منصوبے میں آزاد کشمیر حکومت کا ایک افسر کمیٹی میں شامل ہے یوں آزاد کشمیر حکومت کا اس میں زیادہ عمل دخل نہیں ہے۔آزاد کشمیر کے سابق وزیر اعظم سردار عتیق احمد خان نے اپنے دورحکومت میں میر پور میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران تقریب میں موجود واپڈا کے ایک اعلی افسر کو متوجہ کرتے ہوئے پل کو جلد از جلد مکمل کرنے کی ہدایت کی لیکن واپڈا کے اس افسر نے اسی وقت جواب دیا کہ ایسانہیں ہو سکتا جس پر وزیر اعظم آزاد کشمیر کے سٹاف افسر اورواپڈا کے اس اعلی افسر کے درمیان ہاتھا پائی کا واقعہ رونما ہوا تھا۔ آزاد کشمیر کے ایک سابق وزیر اعظم اسلام گڑھ کی ایک برادری کے ساتھ اپنی سیاسی مخالفت کی وجہ سے اس پل کی تعمیر کے حق میں نہیں تھے۔یہ دلچسپ امر ہے کہ آزاد کشمیر کے 8وزیر اعظم رٹھوعہ ہریام پل کی تکمیل کے وعدے کرتے ہوئے رخصت ہو گئے لیکن اب تک اس پل کا باقی ماندہ کام مکمل نہ ہو سکا۔یوں رٹھوعہ ہریام پل حکومتوں کی نااہلی کی ایک مثال بن چکا ہے۔
واپس کریں