دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بجٹ میں روایات کوتوڑا ہے، اگلے بجٹ خسارے کا نہیں ہو گا، فنڈز کی فراہمی پر حکومت پاکستان کے شکرگزار ہیں۔ وزیراعظم چودھری انوارالحق کا اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)22 جون2023۔وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ موجودہ بجٹ میں گزشتہ سات دھائیوں کی روایات کو توڑا گیاہے، حکومتیں روایات پر نہیں آئین و قانون پر چلتی ہیں تاکہ غیر جانبدار احتساب ہو سکے، بجٹ میں ایم ایل ایز کو بااختیار بنایاگیا ہے،جولائی کے پہلے ہفتے میں بجٹ سیکٹر وائز تقسیم کردینگے،ممبران اسمبلی بروقت اپنے منصوبے ارسال کریں، فنڈز کی فراہمی پر حکومت پاکستان کے شکرگزار ہیں، قومی سلامتی کے ادارے کردار ادا نہ کرتے تو ہم شدید معاشی بحران کا شکار ہوتے،یہاں گورننس دیں گے تو امید کی شمع لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب جلے گی،کسی بھی قسم کا ظلم و جبرآزادی کا خواب نہیں چھین سکتا۔یونان واقعہ پر دل دکھی ہے، ایجنٹ مافیا کو نشان عبرت بنائیں گے۔ حکومتی نظام کو موثر انداز میں چلانے کیلئے اعلی عدالتوں نے مثبت کردار ادا کیا ہے بالخصوص تجاوزات کے خاتمہ،ملاوٹ والے دودھ،جنگلات کی کٹائی روکنے کے حوالہ سے اعلی عدالتوں نے ہمیں بھرپور سپورٹ کیا ہے۔ ہر شخص کو عمل پر تبصرہ کرنے کا حق ہے لیکن تخیل پر تبصرہ کرنے کا حق کسی کو نہیں، کوئی وقوعہ پذیر نہیں ہواتو اس پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔ آنے والے دنوں میں عام آدمی کو پتا لگے کہ ہم نے 47 دنوں میں کیا کا م کیا؟، ریاست کا حاکم اللہ کے نزدیک عوام کا خادم ہے۔ بجٹ میں مختص پیسہ زمین پر لگ گیا تو آزادکشمیر ترقی یافتہ خطہ بن جائیگا،اتحادیوں کا بھرپور تعاون پر شکرگزار ہوں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ کی منظوری کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
قائد ایوان چوہدری انوار الحق نے کہاکہ حلف اٹھانے کے بعد صرف 24 گھنٹے کیلئے عید کی چھٹی کی اور اس کے بعد اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کام کیا۔ زبان اور حلف کی پاسداری کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران 11.7 ارب پوری شفافیت سے خرچ ہوئے،یہ اسی حکومت کی اسی بیورو کریسی کے ساتھ کارکردگی ہے۔بجٹ اجلاس میں شرکت پر اپوزیشن کا شکرگزار ہوں، اختلاف رائے جمہوریت کا حسن ہے،بھرپور سیاسی ہم آہنگی پر سارا ایوان مبارکباد کا مستحق ہے،جب تک حکومت میں ریاست کی بھرپور خدمت کی کوشش کرونگا۔ موجودہ بجٹ آزادکشمیر کی تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ ہے،یہ بجٹ 24 ارب خسارے کا بجٹ ہے لیکن اس ایوان کا اعتماد اور رہا تو انشا اللہ اگلے سال جون میں یہ خسارہ نظر نہیں آئے گا۔ہم نے سگریٹ اور آٹا مافیا پر ہاتھ ڈالا ہے اگر ہم ان سے ٹیکس کولیکشن کرلیں تو یہ خسارہ پورا ہو سکتا ہے۔ ہمارا فوکس ہے کہ آمدنی بڑھائیں، حکومت اسی دن مکمل ہوگئی تھی جب دو وزرا نے حلف اٹھایا، وزیراعظم کا اختیار ہے کہ وہ اپنی کابینہ میں جب چاہے اضافہ کرے، حکومت سازی میں ایوان میں سے زیادہ سے زیادہ لوگوں شامل کرونگا،متوقع وزرا کو آئینی حدود میں مکمل آزادی ہے۔ کوشش کی ہے کہ جس مقصد کیلئے فنڈز مختص ہیں اسی پر خرچ ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہاکہ مختلف الخیال لوگوں کی حکومت کرنا آسان کام نہیں۔ جس سیٹ پر میں کھڑا ہوں یہ کسی کی میراث نہیں، جب تک اللہ چاہے گا یہاں رکھے گا۔ مجھے یہاں سے بھیجنے کیلئے کسی عدالتی فیصلے یا عدم اعتماد کی ضرورت نہیں، جب تک ہوں بہتر طریقے سے ریاست کی خدمت کرنے کی کوشش کروں گا۔ ہر مکتبہ فکر کو اپنے بھرپور سیاسی نظریہ رکھنے کا حق حاصل ہے، آزادکشمیر میں کوئی سیاسی قیدی نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مساجد کو 300یونٹ تک مفت بجلی فراہم کرنے کی کوشش کریں گے، رحمت اللعالمینۖ اتھارٹی کے قیام بارے لوازمات کو پورا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ یہ راویت توڑنی ہے کہ پیسہ خرچ کرنے کا اختیار صرف اس ایوان کے ممبران کو حاصل ہے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کی سفارشات کو نافذ کرنے کی کوشش کروں گا۔انہوں نے کہاکہ کرپشن کو آئینی تحفظ دینگے تومعاشرہ تباہ ہوجائیگا، جو جس کا کریڈٹ ہے اسکو ملنا چاہیے، تیرہویں ترمیم واقعی بڑا کارنامہ ہے۔ بجٹ تیاری میں دونوں وزرا نے بہت تعاون کیا۔ انہوں نے کہاکہ سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافہ کیا اسکی اونر شپ لیتا ہوں۔ آئندہ چند دنوں میں اصلاحات لائیں گے اگر کوئی عمل ریاست کے مفاد میں ہے تو اسکی ضرور تعریف کی جائے۔ عوام کے ٹیکسو ں کے ایک ایک پیسے کا حساب دینا ہے، احتساب وزیراعظم کی ذات سے شروع کیا ہے اس کے بعد اسکی کابینہ او ر بیوروکریٹس نے اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کوئی بھی کام چھپ کر نہیں کروں گا جو ہوگا دن کی روشنی میں سب کے سامنے ہوگا، جو کروں گا اسکی اونر شپ لوں گا، معلومات تک رسائی ہر شہری کا حق ہے، کوئی بھی صحافی یا سول سوسائٹی کا رکن کسی بھی دفتر سے ریکارڈ لے سکتا ہے اگر نہ ملے تو وہ وزیراعظم آفس میں شکایت کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے حوالے سے یقین دلاتا ہوں کہ وفاقی حکومت کی تنخواہوں کی بڑھوتری کو نافذ کیا جائے گا، باضابطہ نوٹیفکیشن اسوقت ہوگا جب وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپنا پہلا دورہ پونچھ کا کروں گا۔
واپس کریں