دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیرکا بجٹ24۔ 2023، 2کھرب 32 ارب۔ غیر ترقیاتی1کھرب 90 ارب۔ ترقیاتی42 ارب روپے
No image مظفرآباد (پی آئی ڈی۔کشیر رپورٹ)21جون2023۔سینئر موسٹ وزیر و وزیرخزانہ آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کرنل (ر)وقار احمد نورنے مالی سال 24-2023 کے لیے 2کھرب 32 ارب،4کروڑ70لاکھ روپے حجم کا تاریخی ٹیکس فری عوام دوست بجٹ ایوان میں پیش کر دیا، جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لیے مجموعی طور پر 42 ارب روپے کی تاریخی رقم مختص کی گئی ہے۔جبکہ نظر ثانی میزانیہ مالی سال 23-2022، 1کھرب،56ارب94کروڑ 70لاکھ روپے بھی منظوری کے لئے پیش کیا گیا۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی معاشی حالت کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے تنخواہ وپینشن میں کیے جانے والے اضافہ کے مطابق حکومت آزادکشمیر بھی وسائل کو مدنظر رکھتے ہوے اضافہ پر غور کرے گی۔آزاد کشمیر کا گزشتہ مالی سال23 ۔2022 کا بجٹ ایک کھرب 63ارب تھا ، جس میں ترقیاتی28.5 ارب روپے ا ور غیر ترقیاتی 135.2 ارب تھا۔آزاد کشمیرکا بجٹ24۔ 2023، 2کھرب 32 ارب۔ غیر ترقیاتی1کھرب 90 ارب۔ ترقیاتی42 ارب روپے ہے۔یوں گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں اس مالی سال میں غیر ترقیاتی اخراجات میں27ارب اور ترقیاتی اخراجات میں تقریبا13ارب کا اضافہ ہوا ہے۔
مالی سال 2023-24کا بجٹ آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی میں پیش کرتے ہوئے سینئر موسٹ وزیر ووزیر خزانہ کرنل (ر) وقار احمد نورنے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں غیر ترقیاتی اخراجات کا کل تخمینہ 1کھرب 90 ارب 4کروڑ 70لاکھ روپے لگایا گیا ہے جس میں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے لیے 7ارب 56کروڑ 69لاکھ روپے، بورڈ آف ریونیو کے لیے 1ارب 67کروڑ 20لاکھ روپے، سٹیمپس 4کروڑ 40لاکھ روپے، لینڈ ریکارڈ اینڈ سیٹلمنٹ 5کروڑ 13لاکھ روپے، ریلیف و بحالیات 1ارب 99کروڑ 22لاکھ روپے، پنشن کے لیے 35ارب، تعلقات عامہ کے لیے 37کروڑ 93لاکھ، عدلیہ کے لیے 3ارب1کروڑ 14لاکھ روپے، داخلہ (پولیس) کے لیے 8ارب 13کروڑ 72لاکھ روپے، جیلخانہ جات 32کروڑ 69لاکھ روپے، شہری دفاع 39کروڑ 86لاکھ روپے، آرمڈ سروسز بورڈ کے لیے 10کرو ڑ8لاکھ روپے، مواصلات و تعمیرات عامہ کے لیے 6ارب 20کروڑ 67لاکھ روپے، تعلیم کے لیے 40ارب 13کروڑ 30لاکھ روپے، صحت عامہ کے لیے 17ارب 52کروڑ 60لاکھ روپے، سپورٹس،یوتھ اینڈ کلچر و ٹرانسپورٹ کے لیے 18کروڑ 32 لاکھ روپے، مذہبی امور کے لیے 26کروڑ 62لاکھ روپے، سماجی بہبود و امور نسواں کے لیے74کروڑ 66لاکھ روپے، زراعت کے لیے 1ارب 6کروڑ 16لاکھ روپے، لائیو سٹاک و ڈیر ڈویلپمنٹ کے لیے 96کروڑ 46لاکھ روپے، خوراک 37کروڑ 24لاکھ روپے، سٹیٹ ٹریڈنگ 14ارب53کروڑ 40لاکھ19ہزار روپے، جنگلات، وائلڈ لائف وفشریز کے لیے 1ارب 78کروڑ 56لاکھ روپے، کوآپریٹیو 2کروڑ 55لاکھ روپے، توانائی و آبی وسائل 10ارب64کروڑ 29لاکھ، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے لیے 81کروڑ 74لاکھ، صنعت،لیبر ومعدنی وسائل 27کروڑ 82لاکھ روپے، پرنٹنگ پریس 15کروڑ 60لاکھ، ابریشم 14کروڑ 2لاکھ، سیاحت 17کروڑ 69لاکھ، متفرق 31ارب 34کروڑ 93لاکھ81ہزارروپے ،Capital Expenditureکے لیے 4ارب روپے شامل ہیں۔
آئندہ مالی سال 2023-24کے لیے آمدن کا کل تخمینہ1کھرب 66ارب45کروڑروپے ہے جس میں ان لینڈ ریونیو 44ارب روپے،لینڈ ریکارڈ اینڈ سٹیلمنٹ 15کروڑ روپے، سٹیمپس 40کروڑروپے، آزادجموں وکشمیر ٹرانسپورٹ اتھارٹی 6کروڑ 50لاکھ روپے، آرمڈ سروسز بورڈ 4کروڑروپے، لا اینڈ آرڈر 14کروڑ 50لاکھ روپے، داخلہ (پولیس) 24کروڑ روپے، جیل خانہ جات 8 لاکھ روپے، موصلات و تعمیرات عامہ 65کروڑروپے، تعلیم 28کروڑ روپے، صحت 16کروڑروپے، خوراک 40کروڑروپے، زراعت 1کروڑ 10لاکھ روپے، وائلڈ لائف و فشریز 7کروڑ 50لاکھ روپے، لائیوسٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ 4کروڑروپے، جنگلات 1ارب 20کروڑ روپے، برقیات 25ارب روپے، پرنٹنگ پریس 10کروڑروپے، صنعت 4کروڑ 50لاکھ روپے، لیبر 50لاکھ روپے، ابریشم 50لاکھ روپے، معدنیات 10کروڑ روپے،سیاحت 1کروڑ 20لاکھ روپے، سماجی بہبود 2لاکھ روپے، مذہبی امور 7کروڑ روپے، متفرق 65کروڑ 60لاکھ روپے، فیڈرل ویر ایبل گرانٹ 90ارب روپے،واٹر یوزج چارجز 1ارب 70کروڑ روپے، لون ایڈوانسز اینڈ ایڈ جسٹمنٹ آف اوور ڈرافٹ 90کروڑ روپے۔
ترقیاتی بجٹ جن شعبوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز ہے ان میں زراعت و لائیو سٹاک کے لیے 90کروڑ، سول ڈیفنس /SDMAکے لیے 15کروڑ روپے، ترقیاتی ادارہ جات کے لیے 34کروڑ 50لاکھ، تعلیم کے لیے 4ارب 30کروڑ، ماحولیات کے لیے 15کروڑ،جنگلات /واٹر شیڈ کے لیے 80کروڑ روپے، وائلڈ لائف و فشریز کے لیے 7کروڑ 50لاکھ روپے، صحت عامہ کے لیے 3ارب روپے، صنعت و معدنیات کے لیے 52کروڑ روپے، آزادجموں وکشمیر ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کے لیے 28کروڑ روپے، گورننس /متفرق کے لیے 1ارب 35کروڑ روپے، ٹرانسپورٹ کے لیے 3کروڑ روپے، انفامیشن اینڈ میڈیا ڈویلپمنٹ کے لیے 20کروڑ روپے، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے لیے 80کروڑ روپے، لوکل گورنمنٹ و دیہی ترقی کے لیے 3ارب 70کروڑ روپے، فزیکل پلاننگ و ہاسنگ کے لیے 2ارب 46کروڑ 50لاکھ روپے، توانائی و آبی وسائل کے لیے 4ارب 30کروڑ روپے، ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ کے لیے 2ارب 40کروڑ روپے، لینڈ ایڈمنسٹریشن اینڈ مینجمنٹ کے لیے 55کروڑ روپے، سماجی بہبود وترقی نسواں کے لیے 30کروڑ روپے، سپورٹس اینڈ یوتھ اینڈ کلچر کے لیے 50کروڑ روپے، سیاحت کے لیے70کروڑ روپے، جبکہ موصلات و تعمیرات کے لیے 14ارب 50کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے اپنی بجٹ تقریر میں کہاکہ حکومت آزاد جموں و کشمیرنے ریاست کی تعمیر و ترقی کیلئے اپنی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے 40ارب روپے کے فنڈز کی فراہمی کی تجویز ارسال کی تھی جس کے خلاف حکومت پاکستان نے مجموعی طور پر ما لی سال2023-24ء کے لیے 30ارب روپے مختص کئے ہیں جن میں 2ارب روپے کی فارن ایڈ شامل ہے، لیکن حکومت آزاد جموں و کشمیر نے آئندہ مالی سال کے لئے 42ارب روپے کا ترقیاتی پروگرام مرتب کیا ہے۔ جس میں 2ارب روپے کی فارن ایڈ شامل ہے۔ دستیاب وسائل کے خلاف شاہرات، صحت عامہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی، سیاحت، تعلیم، ڈیزاسٹر مینجمنٹ، آبپاشی اور زراعت وغیرہ کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہاکہ انشاء اللہ حکومت آزاد جموں و کشمیر کے دستیاب مالی وسائل کو بہتر اور شفاف طریقہ سے استعمال کرتے ہوئے آزاد کشمیر کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرے گی، نیز ترقیاتی سرگرمیوں کے ذریعے لوگوں کو سماجی و پیداواری شعبہ جات کے علاوہ رسل و رسائل کی بہتر سہولیات کی فراہمی، معاشی ترقی اور غربت کے خاتمہ جیسے اہم اہداف کے حصول کو یقینی بنانے کے علاوہ ان اقدامات سے ریاستی آمدنی میں اضافہ کو یقینی بنایا جائیگا۔

سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے اپنی بجٹ تقریر میں کہاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام کی ترتیب و تدوین میں 361 جاریہ منصوبہ جات کیلئے60فیصد جبکہ نئے منصوبہ جات کیلئے40فیصد فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ مالی سال 2022-23ء کے اختتام تک91منصوبہ جات مکمل کرلئے جائیں گے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران165منصوبہ جات کی تکمیل کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں مجموعی ترقیاتی پروگرام کو قابل عمل سطح کی حد تک برقرار رکھا گیا ہے۔

سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام 2023-24ء میں سماجی شعبہ جات کیلئے مجموعی طور پر31فیصد، پیداواری شعبہ جات کیلئے 14فیصداور انفراسٹرکچر کے شعبہ جات کیلئے55فیصد مالی وسائل فراہم کئے گئے ہیں جبکہ مالی سال 2022-23ء میں یہ تناسب بالترتیب23 فیصد11فیصد اور66فیصد تھااس طرح سماجی اور پیداواری شعبہ جات پر خصوصی توجہ دی جا کر وسائل کی فراہمی میں خاطر خواہ اضافہ کیا گیا ہے۔سالانہ ترقیاتی پروگرام میں نئے منصوبہ جات کیلئے مجموعی طور 16ارب 68 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ جس کے خلاف سماجی، پیداواری اور انفراسٹرکیچر کیحکومتی ترجیحات کے مطابق اہم نوعیت کے منصوبہ جات پرعملدرآمد کیا جائیگا۔جس سے سماجی، پیداواری اور معاشی ترقی کو فروغ حاصل ہو گا۔حکومت آزاد جموں و کشمیر نے بہتر طبی سہولیات کی فراہمی کیلئے ضلعی ہسپتالوں میں ایمبولینسز، دیگر طبی سازو سامان اور سی ٹی سکین اور MRI مشینوں کی فراہمی کے لئے تقریباً 2ارب سے زائد مالیت کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کا آغاز کیا ہے۔تعلیم یافتہ نوجوانوں کو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تربیت کیلئے میرپور میں سافٹ ویئر ٹیکنالوجی پارک کے قیام، سرکاری دفاترمیں ای آفس کے علاوہ لینڈ ریکارڈ اور پشتنی و ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کی کمپیوٹرائزیشن کے علاوہ دفاتر اور ادارہ جات میں حاضری کو یقینی بنانے کیلئے بائیومیٹرک مشینوں کی تنصیب کیلئے تقریباً ایک ارب 20کروڑ روپے کے منصوبہ جات شروع کئے گئے ہیں۔اسی طر ح بجلی کی بلا تعطل فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے ایک ارب 75کروڑ روپے کے منصوبہ جات پر عملدرآمد شروع کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں جنگلات کو آگ سے بچاو کیلئے 40کروڑ روپے کا منصوبہ بھی زیر عمل ہے۔ مزید براں کھیلوں کے فروغ کیلئے سپورٹس کمپلکس مظفرآباد اور بھمبر میں اضافی سہولیات کی فراہمی کیلئے نئے منصوبہ جات پر عملدرآمد کا آغاز کیا گیا ہے۔ مظفرآبادمیں 50بستر پر مشتمل جدید طرز کے امراض قلب کیلئے رواں مالی سال میں 10کروڑ روپے کے اخراجات ہوئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مزید 5کروڑ روپے کی فراہمی کی تجویز ہے۔عباس انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ہمراہ سرجیکل بلاک کا نظرثانی منصوبہ مالیتی16کروڑ روپے آئندہ مالی سال کے اختتام تک مکمل کر لیا جائیگا۔ عوام کو مفت ایمرجنسی ادویات کی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے آئیندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی میزانیہ سے 20کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس سے ایمر جنسی ادویات سمیت ڈائیلاسیز اور محفوظ انتقال خون کی سروسزکوبہتربنانے کیلئے اقدامات عمل میں لائے جائیں گئے۔عوام کو بہتر سفری سہولیات کی فراہمی کے لیئے آزاد کشمیر کو پاکستان کے ساتھ ملانے والی اہم شاہرات، جبکہ بین الاضلاعی اور ضلع سے تحصیل صدر مقامات کی 111کلومیٹر شاہرات کی ری کنڈیشننگ اور537کلومیٹر نئے سڑکات کی تعمیر کے منصوبہ جات پر تیزی سے کام جاری ہے جن کوآئندہ مالی سال کے دوران مکمل کیاجائے گا تاکہ عوام کو جلد از جلد بہتر سفری سہولیات دستیاب ہو سکیں جبکہ 231میٹر آر سی سی پلوں کی تکمیل کے علاوہ 98میٹر سٹیل پل بھی تعمیر کئے جائیں گئے۔آزاد کشمیر میں ریاستی اور غیر ریاستی سیاحوں کی اقامتی ضروریات کیلئے camping podsنصب کئے جائیں گئے۔لوکل گورنمنٹ کے زیر انتظام دیہی علاقوں میں عوام کو بنیادی اور فوری ضروریات کی فراہمی کے لیئے مجموعی طور پر7ہزار سے زائد چھوٹے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔نیز 17پلوں کے بقیہ تعمیراتی کام مکمل کئے گئے ہیں جبکہ 23پل ہا ء کے بقیہ کام کے منصوبہ پر عملدرآمد جاری ہے۔مہاجرین مقیم پاکستان کی آبادی کاری کیلئے 40کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جن سے کالونیوں کی تعمیر کیلئے خرید اراضی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔آئندہ مالی سال کے دوران بجلی کے نظام کی مزید Augumentationکی جائے گی علاوہ ازیں تقریباً 26 میگا واٹ کے منصوبہ جات مکمل کئے جائیں گئے جبکہ 22میگا واٹ جاگراں۔IVپر کام کا آغاز کیا جائیگا۔ مزید براں گرڈ اسٹیشن پٹہکہ ضلع مظفرآباد اور گرڈ سیٹشن جبی ضلع بھمبر کے قیام کے لیے فزیبلیٹی کے منصوبہ جات زیر عمل ہیں۔ ترقیاتی ادارہ جات مظفرآباد، باغ، راولاکوٹ، کوٹلی او رمیرپور کی حدود میں سڑکوں، پارکس کی تعمیر اور دیگر بنیادی سہولیات کے منصوبہ جات پر کام جاری رہے گا جن کے لئے مجموعی طور پر 34کروڑ50لاکھ روپے کی فراہمی کی تجویز ہے۔ آزاد جموں و کشمیر میں ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹر میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لیئے مالی سال 2023-24ء میں شعبہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگکے زیر انتظام ضلعی اور تحصیل ہیڈکوارٹرز کیلئے مجموعی طور پر ایک ارب 40کروڑ روپے کے اخراجات کا تخمینہ ہے۔ مظفر آباد میں سیوریج کی سہولیات کو بہتر بنانے کیلئے 22کروڑ روپے مالیت کا منصوبہ تکمیلی مراحل میں ہے۔ضلعی ہیڈکوارٹر کہوٹہ، ہٹیاں بالا جبکہ سب ڈویژنل ہیڈ کوارٹر بلوچ، کھوئی رٹہ، سماہنی اور دولہاں جٹاں کوٹلی کی تعمیر کے منصوبہ جات پر کام جاری ہے جبکہ پہٹکہ فتح پور تھکیالہ، پریس کلب مظفرآباد کی تعمیر مکمل ہو چکی ہے جسکی وجہ سے سرکاری امور کو بہترطریقے سے انجام دیاجا سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ پولیس کی تحقیقاتی استعداد کار بڑھانے کیلئے خدمت مراکز، کرائم سین انوسٹٹیگیشن اور سیف سٹی کے منصوبہ جات زیر عمل ہیں۔قبل ازیں 13تحصیلوں میں لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کیا جا چکا ہے۔جبکہ آئیندہ مالی سال میں مزید 07 تحصیلوں کے لینڈ ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کر نے کی نئی سکیم پر عملدرآمد کا آغاز ہو چکا ہے۔ نیز راولاکوٹ میں آئی ٹی بورڈ کے زیر انتظام ایک جدید طرز کا تربیتی مرکز قائم کیا جا چکا ہے۔ مظفرآباد میں 12کروڑروپے کی لاگت سے آئی ٹی ایکسیلنس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ بے روزگار نوجوانوں کو زیادہ تربیتی سہولیات فراہم کرتے ہوئے خود روزگاری کے مواقع میسر آسکیں۔ TEVTA AJKکے زیر انتظام 6500افرادکو فنی تربیت فراہم کی گئی ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے دوران مزید 9000 افراد کو پیشہ وارانہ تربیت دی جائیگی۔ حکومت پنجاب کے مالی تعاون سے اخوت فاونڈیشن کے ذریعے آزاد کشمیر بھر میں تقریباً ایک لاکھ سے زائد افراد کو اب تک بلاسودقرضے فراہم کئے گئے ہیں جبکہ آئندہ مالی سال کیلئے مزید30,000افراد کو ایک ارب روپے کی خطیر رقم فراہم کی جائیگی اس اقدام سے خود روزگاری کے مواقع میسرہونگے۔ آزاد کشمیر کے گرلز ڈگری و انٹر کالجز، ہائیر سیکنڈری سکولز اور ہائی سکولز میں Missing facilitiesکی فراہمی کے منصوبہ جات کے لئے مجموعی طور پر 54کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جبکہ سکولوں اور کالجوں کے عمارات کی تعمیر اور ضرور ی ساز و سامان کی فراہمی کے منصوبہ جات پر عملدرآمد کیا جائیگا۔زراعت کے ترقیاتی پروگرام کے تحت زرعی مشینری، بیج اور کھاد رعایتی نرخوں پر فراہم کئے جائیں گئے جس کے باعث زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گاجبکہ امور حیوانات کے زیر انتظام کسانوں کو 160ڈیری فارم کے قیام کیلئے مالی معاونت فراہم کی جائیگی۔آزاد کشمیر بھر میں ایک لاکھ سے زائد زیتون کے پودہ جات باغات کی صورت میں تنصیب کئے جائیں گئے جس سے زرعی ترقی کو فروغ حاصل ہو گا۔ محکمہ جنگلات کی ترقیاتی سکیموں کے تحت 40ہزار ایکڑ رقبہ پر جنگلات کی حدبندی کے علاوہ نرسریوں میں 4کروڑ سے زائد پودے تیار کئے جائیں گئے اور 50ہزار ایکڑ رقبہ پر شجر کاری بھی کی جائیگی۔آزاد جموں و کشمیر میں واٹر ریسکیو سروسز کا 23کروڑ روپے کی مالیت کا منصوبہ منظور ہو چکا ہے۔ جس کے تحت ابتدائی طور پر 4اضلاع مظفرآباد، راولاکوٹ، کوٹلی اور میر پور میں واٹر ڈائیونگ یونٹ کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔آزاد جموں و کشمیر میں فوڈ ٹیسٹنگ لیب کے قیام کا 10کروڑ روپے مالیت کے منصوبہ کے تحت ڈویژنل سطح پر تین موبائل فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹریز کا قیام عمل میں لایا جائیگا۔

سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایاکہ شعبہ رسل و رسائل میں محکمہ شاہرات کیلئے سالانہ ترقیاتی پروگرام2022-23 میں کل9 ارب روپے مختص کیے گئے جو آزادکشمیر کے مجموعی سالانہ ترقیاتی پروگرام2022-23 کا45 فیصدبنتا ہے۔آئندہ مالی سال 2023-24ء میں شعبہ رسل و رسائل کیلئے14ارب50کروڑ روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے جو آزاد کشمیر کے مجموعی ترقیاتی پروگرام 2023-24ء کا35.8 فیصد بنتاہے۔ رواں مالی سال کے دوران ریاست آزاد جموں و کشمیر میں متعدد اہم شاہرات و رابطہ سٹرکات اور آر سی سی و معلق پل ہا کی تعمیر عمل میں لائی گئی۔مالی سال 2022-23 کے دوران آزاد کشمیر میں مجموعی طور پر259.11کلومیٹر نئی سڑکات کی تعمیر کے علاوہ 225.22کلومیٹر موجودہ سڑکات کی ریکنڈیشنگ عمل میں لائی گئی۔ علاوہ ازیں رواں مالی سال کے دوران342میٹر RCC اور 61میٹرسٹیل پل ہاء تعمیر کیئے گئے۔انہوں ں ے کہاکہ رواں مالی سال میں سڑکوں کی تعمیر کے 42منصوبہ جات مکمل ہو رہے ہیں جنکی مجموعی لمبائی 520کلومیٹر بنتی ہے۔ ان میں قابل ذکر منصوبہ جات وادی لیپہ میں موجی کپہ گلی روڈ، نیلم میں شاردہ نوری نار روڈ، سندھوتی میں ساوا کراس روڈ، مظفرآباد میں پہٹکہ دیولیاں روڈ کے علاوہ ساوتھ زون میں حال روڈ ڈوڈیال بائی پاس روڈ، پیر گلی، پیرکوڈی روڈ، کوٹلی پلندی کلہ روڈ، کوٹلی گلپور روڈ، جاتلاں علی بیگ روڈ شامل ہیں۔ان منصوبہ جات کی تکمیل سے تقریباً 5لاکھ کی آبادی مستفید ہو گی۔ علاوہ ازیں سیاحوں کو بھی بنیادی سفری سہولیات دستیاب ہو نگی جس سے آزاد کشمیر بھر میں سیاحت کومزید فروغ حاصل ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ آزاد کشمیر میں سڑکات شہری اور دور افتادہ دیہی علاقہ جات کے لیئے رسل و رسائل کا واحد ذریعہ ہیں۔ معیاری سڑکات کی فراہمی معیار زندگی میں بہتری لانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔کسی ریاست میں سڑکات کا مربوط نظام روزگار، جدید سفری سہولیات کی فراہمی، حادثات کی روک تھام اور کھیتوں سے منڈیوں تک زرعی و غذائی اجناس کی بروقت ترسیل کو یقینی بناتاہے۔ ریاست بھر میں یکساں طورپر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ سڑ کات کی فراہمی اور ٹریفک حجم، لوڈ اور ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے سڑکات کا ڈیزائن اور مطابقاً تعمیرآزا د حکومت ریاست جموں و کشمیر کی ترجیحات میں شامل ہے جسے مد نظر رکھتے ہوئے اہم سڑکات کی تعمیر اور کئی بڑی شاہرات کی اپ گریڈیشن کا کام تیزی سے جاری ہے۔ شعبہ رسل و رسائل میں موجودہ حکومت کی ترجیحات کے مطابق نیو کشمیر ڈویلپمنٹ پروگرام (NKDP) کے تحت 20 کلو میٹر فی حلقہ(15کلومیٹرنئی رابطہ سڑکوں کی تعمیراور5کلومیٹر پرانی رابطہ سڑکوں کی ریسرفیسنگ / ریکنڈیشننگ) کے لیے رواں مالی سال میں خاطر خواہ فنڈز مہیا کیے گئے ہیں۔ موجودہ حکومت کی ترجیحات اور عوامی ضروریات کو مد نظر رکھتے ہوئے سڑکات کی تعمیر، بہترگی، پختگی اور ریکنڈیشننگ کے علاوہ معیاری سڑکات کی تعمیرکی فیزبیلٹی وغیرہ کی سکیم ہاء کے لیے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2023-24 میں بلاک پرویژن لاگتی10 ارب 2کروڑ 88لاکھ روپے تجویز کیے گئے ہیں جس کے لیے اگلے مالی سال میں 3 ارب 10 کروڑ روپے مختص کیئے جانے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ ضلع بھمبر میں جھنڈالا پیر گلی روڈپارٹ 1 و پارٹ2 کے منصوبہ جات بھی تعمیر کے مراحل میں ہیں۔ میرپور میں ڈبل لین شاہرا ہ منگلا تا صاحب چک کی تعمیر جاری ہے۔ ضلع کوٹلی میں کوٹلی نکیال روڈ اور سرساوا بلوچ روڈ کی سکیم ہا پر عمل درآمد جاری ہے۔ مزید براں ضلع نیلم میں اٹھمقامتا تاوبٹ روڈ پر فیزز میں کام جاری ہے۔ضلع مظفرآباد میں شاہ سلطان پل، مظفرآباد شہر کے چوک ہاء کی ریماڈلنگ کے علاوہ گڑھی دوپٹہ کومی کوٹ روڈ پر کام جاری ہے۔ضلع جہلم ویلی میں چکار سدھن گلی اورکومی کوٹ شکریاں روڈ پر کام جاری ہے۔ ضلع حویلی میں بھیڈی پل کا کام جاری ہے۔ضلع پونچھ میں اپ گریڈیشن آف کھائی گلہ تولی پیر لسڈنہ روڈ پر کام جاری ہے اس طرح ضلع سدھنوتی میں جھنڈا بگلہ تالا واڑی روڈ، منگ چھلاڑ روڈ، تراڑ کھل بلوچ روڈ پر کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں مالی سال کے دوران شعبہ رسل و رسائل کے مقررہ اہداف73 فیصد حاصل کرتے ہوئے42سکیم ہا کو مکمل کیا جارہاہے جبکہ49سکیم ہا اگلے مالی سال میں مکمل کی جائیں گی۔مطابقاً آئندہ مالی سال میں شعبہ رسل و رسائل میں 537.25کلومیٹر نئی سڑکات کی تعمیر کے علاوہ 110.83 کلومیٹر موجود ہ سڑکات کی ریکنڈیشنگ کی جائے گی۔نیز231میٹر سپین کے RCCپلوں کی تعمیر/تکمیل کے ساتھ ساتھ98میٹر سپین کے اسٹیل پُل اور 97 میٹر سپین کے معلق پل بھی تعمیر کئے جائیں گئے۔

سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایاکہ رواں مالی سال2022-23ء کے نظرثانی ترقیاتی میزانیہ میں محکمہ برقیات کے منصوبہ جات کے لیے کل 01ارب55کروڑ 80لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ان مختص شدہ فنڈز کے خلاف مجموعی طور پر1218 ا یچ۔ٹی‘3883 ایل۔ٹی پولز،242ٹرانسفارمرز کی تنصیب اور 46ہزارسے زائد بجلی کے کنکشن کی فراہمی کے اہداف مکمل کیے جارہے ہیں جس سے آزاد کشمیر بھر میں تقریبا 2 لاکھ99ہزارکی آبادی بجلی کی ترسیل میں بہتری کے ساتھ ساتھ فراہمی سے مستفید ہوئی ہے اس طرح اب تک آزاد کشمیر بھر میں مجموعی طور پر تقریبا 96 فیصد صارفین کو بجلی کے کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی محکمہ برقیات پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے جاریہ منصوبہ جات کے علاوہ اضافی طور پر سیکٹر کے نظر ثانی میزانیہ میں 45 کروڑ 80 لاکھ روپے کے فنڈ ز فراہم کئے جن پر عملدرآمد کے بعد محکمہ کو آزاد کشمیر بھر میں عوام کو بہتر سہولیات بہم پہنچانے کے لئے 638 ٹرانسفارمرز 76 کلو میٹر ایچ ٹی لائن اور 130 کلو میٹر ایل ٹی لائن کی تنصیب کے علاوہ ٹرانسفارمر کی بہتر و فوری ترسیل و تنصیب کے لئے 07 عدد کرین فراہم کرنے کی ہدایات فرمائی ہیں جن پر عمل درآمد جاری ہے۔ اس سے عوام کو بجلی کی ترسیل میں بہتر سہولیات ملیں گی۔انہوں نے کہاکہ مالی سال2023-24ء کے ترقیاتی میزانیہ میں محکمہ برقیات کے لیے ایک ارب60کروڑ روپے کے فنڈز مختص کیے جانے کی تجویز ہے جن میں جاریہ منصوبہ جات پر عملدرآمد کے لئے 01 ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے جس سے 606 ایچ۔ٹی،2051 ایل۔ٹی پولز،اور310 ٹرانسفارمرز کی تنصیب عمل میں لائی جانے کی تجویز ہے اور27 ہزار نئے کنکشن فراہم کیے جائیں گے۔اس طرح آزاد کشمیر کی تقریباً 96ہزار کی آبادی بجلی کی بہتر سہولت سے مستفید ہو گی جبکہ حکومتی ترجیحات اور عوامی مفاد کے پیش نظر نئے منصوبہ جات کے لئے 60 کروڑ روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔
سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے اپنی بجٹ تقریر میں ایوان کو بتایاکہ محکمہ تعلقات عامہ حکومت آزاد کشمیر کی تحریک آزاد ی کشمیر، آزاد خطہ کے اندر تعمیر و ترقی، گڈگورننس اور سستے انصاف کی فراہمی کیلئے کی جانے والی کوششوں کو عوام کے سامنے لانے کیلئے موثر کراد ادا کر رہا ہے - محکمہ تعلقات عامہ حکومتی ترجیحات مسئلہ کشمیر، گڈگورننس اور آزاد خطہ کی تعمیر و ترقی کو پرنٹ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں اجاگر کر رہا ہے - موجودہ دور جدید میڈیا کا دور ہے جس میں پرنٹ، الیکٹرانک، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا کو حکومت پبلسٹی کیلئے ٹول کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے- اور محکمہ تعلقات عامہ نے بھی اپنے وسائل کے اندر رہتے ہوئے ان شعبوں کو مضبوط بنانے کیلئے اقدامات کیئے ہیں بالخصوص ڈیجیٹل میڈیا کے رولز اور پالیسی بنا کر پاکستان بھر میں دیگر صوبوں پر برتری بھی حاصل کی ہے - مالی سال2022-23 ؁ء میں شعبہ ہذا کومختص میں 7کروڑ روپے فراہم کیئے گئے - جس سے منصوبہ محکمہ اطلاعات کے استحکام)فیز(IV-پر عملدرآمد شروع کیا گیا اور سال 2023-24؁ٗ؁ء کے اختتام پراس منصوبہ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ نئے منصوبہ جات کیلئے14کروڑ 35لاکھ روپے کے حکومتی ترحیحات کے مطابق نئے منصوبہ جات کو ترقیاتی پروگرام کا حصہ بنایا جائے گا۔

سینئر موسٹ وزیر/ وزیر خزانہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کرنل ریٹائرڈ وقار احمد نور نے کہا ہے کہ میرے لئے انتہائی عزت کا مقام ہے کہ اس معزز ایوان میں پارلیمانی روایات کی پاسداری کرتے ہوئے آج اتحادی حکومت کی طرف سے اپنا پہلا بجٹ پیش کر رہا ہوں۔ ہم اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں جس نے ہمیں یہ موقع عطا فرمایا کہ ہم عوام کی خدمت کا بیڑا اٹھا ئیں اور یہ ہمارا عزم ہے کہ بہتر طرز حکمرانی یعنی گڈ گورننس، عوام کی خدمت اور تحریک آزادی کشمیر کو آگے بڑھائیں جوکہ ہماری حکومت کے اولین مقاصد رہیں گے۔ وہ بدھ کے روز سپیکر چوہدری لطیف اکبر کی زیر صدارت آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں مالی سال2023-24کا بجٹ پیش کرتے ہوئے اظہار خیال کررہے تھے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ تحریک آزادی کشمیر کو ملکی و بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا، مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری ہندوستان کے مظالم کو بے نقاب کرنا اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں حق خودارادیت حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ گذشتہ سات دہائیوں سے پاکستان وآزاد کشمیر کی تمام حکومتوں نے اپنے اپنے ادوارمیں اپنی بساط کے مطابق تحریک آزادی کو آگے لے جانے کے لئے منظم پروگرام اور حکمت عملی وضع کرنے کی کوشش کی ہے اور اس سلسلہ میں اپنی سعی مسلسل جاری و ساری رکھی۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان میں مودی سرکار جو انتہا پسند ہندو حکومت ہے جس کا منشور ہندوستان کے اندر اقلیتوں کو دبانا ہے اس نے باالخصوص ریاست جموں وکشمیر کو اپنے تعصب، ظلم اور جبر کا نشانہ بنا رکھا ہے۔ 5اگست 2019 کے اقدامات جن کے ذریعے جموں وکشمیر بشمول لداخ کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قرار دادوں کو پس پشت ڈال کر ریاست کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا، قابل مذمت اقدام ہیں جن پر عالمی برادری کی خاموشی انتہائی تشویشناک ہے۔ ہندوستان کے ان اقدامات کے نتیجہ میں مقبوضہ کشمیر عملاً جیل کی صورت اختیار کر چکا ہے مگر وہاں کے بہادر و غیور عوام نے ہندوستان کا فیصلہ قبول نہیں کیا۔ آزاد جموں وکشمیر کی موجودہ حکومت نے 22سے 24مئی 2023کو ہندوستان کی جانب سے جی- 20کے سیاحت کے متعلق ورکنگ گروپ کے مقبوضہ کشمیر میں اجلاس کے موقع پر نہ صرف آزاد کشمیر بلکہ سمند ر پار بھی شدید احتجاج ریکارڈ کرایا اور دنیا کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کرائی کہ ہندوستان ایسے اجلاسوں سے اپنے 5اگست 2019کے جابرانہ اقدامات پر مہر ثبت نہیں کرا سکتا۔ 22مئی 2023کو آزاد کشمیر کے دارالحکومت، تمام ضلعی اور تحصیل ہیڈ کوارٹر ز پر مظاہروں سے آزادکشمیر کے عوام نے ایک مرتبہ پھر تحریک آزادی کے ساتھ اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔ ہم اس موقع پر پاکستان کے دوست ممالک کی جانب سے جی- 20اجلاس کے بائیکاٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی بہترین سفارتکاری پر شکر گزار ہیں۔ اس گروپ کے اجلاس کے موقع پر عالمی لیڈروں نے مقبوضہ کشمیر میں ہوکے عالم کو اپنی آنکھوں سے دیکھا جس سے نام نہاد جمہوریت بے نقاب ہوئی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ میں آزاد کشمیر کی حکومت اور عوام کی طرف سے پاکستان کے وزیراعظم جناب محمد شہباز شریف اور وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ انہوں نے5فروری اور 22مئی کو آزادکشمیر کا دورہ کیا اور عوام پاکستان کی کشمیر کاز سے وابستگی کا اعادہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ کے طور پر آزاد جموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر کے مقبوضہ کشمیر کے عوام کو پیغام دیا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور پاکستان کبھی کشمیر ی عوام کو ان کی حق خود ارادیت کی جنگ میں سیاسی و سفارتی سطح پر تنہا نہیں چھوڑے گا۔ دونوں رہنماؤں کے دورہ آزادکشمیر پر یہ ایوان ان کا شکر یہ ادا کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور پاکستا ن کی بہادر مسلح افواج کا آپس میں گہر ا رشتہ ہے۔ ایک مضبوط، منظم اور اعلیٰ حوصلے والی فوج مقبوضہ کشمیر کی جلد آزادی کی ضمانت ہے۔ آزادکشمیر کی موجودہ حکومت اس بات کی معترف ہے کہ سیز فائر لائن پر پاک فوج کی موجودگی آزادکشمیر کے عوام کو احساس تحفظ دیتی ہے۔ پاک فوج کو کمزور کرنے کی کسی کوشش کو ہم ملک پاکستان کی سا لمیت کے خلاف گہری سازش سمجھتے ہیں۔ اس تناظر میں 9مئی کے واقعات اس ایوان کے لئے گہری تشویش کا باعث ہیں یہ ایوان نہ صرف ان واقعات کی بھر پورمذمت کرتا ہے بلکہ افواج پاکستان کو یہ یقین بھی دلاتا ہے کہ آزاد خطہ کے لوگ جو خود بھی کثیر تعداد میں مسلح افواج پاکستان میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں اورجنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگوں اور ہندوستانی جارحیت میں جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے ہیں، اپنی بہادر مسلح افواج کی پشت پر کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 25مئی 2023کو ملک بھر میں یوم تکریم شہدائے پاکستان منایا گیا اور آزادکشمیر کی حکومت اور عوام نے قوم کے ساتھ ملکر سارے آزاکشمیر میں ملی جوش و جذبے کے ساتھ یہ دن منایا ہمیں شہداء کی ملک وقوم کے لئے قربانیوں کی اہمیت کا بھر پور احساس ہے زندہ قومیں کبھی اپنے شہداء اور اسلاف کی قربانیوں کو نہیں بھولتی۔ ہم ان شرپسند عناصر کی مذمت کرتے ہیں جنہوں نے 9مئی 2023کو ملک میں شہدا کی یاد گاروں کی بے حرمتی کی اورانہیں نذر آتش کیا۔انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال 2023-24ء کا تخمینہ بجٹ کا حجم دو سو بتیس ارب چار کروڑ ستر لاکھ روپے رکھا گیا ہے۔موجود مالی سال کے بجٹ کا حجم ایک سو چھپن ارب چورانوے کروڑستر لاکھ روپے ہے جو 30 جون کو اختتام پذیر ہو رہا ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے دستیاب مالی وسائل میں تقریباً 29فیصد اضافہ ہوگا۔دو سو بتیس ارب چار کروڑ ستر لاکھ روپے کا بجٹ آزادکشمیر کی حکومتی تاریخ میں سب سے زائد مالی وسائل اور حجم کا بجٹ ہے۔ موجودہ حکومت کو عنان اقتدار سنبھالے ہوئے صرف دو ماہ کا قلیل عرصہ گزرا ہے۔ اور کثیر مالی وسائل کی دستیابی کو ممکن بنانا اس حکومت کا بڑا کارنامہ ہے۔تمام معزز ممبران اسمبلی کے علم میں یہ بات ہے کہ موجودہ مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ 28ارب روپے تھا جبکہ تیسری سہ ماہی تک حکومت کو صرف 11.215ارب روپے مہیا ہوئے تھے جبکہ موجودہ حکومت کی دس دنوں کی کاوش سے 9.732 ارب روپے وفاقی حکومت کی جانب سے ریلیز ہوئے اور قلیل عرصہ کے باوجود جملہ دستیاب ہونے والے وسائل کو بہتر ترجیحات اور شفافیت کے ساتھ خرچ کرنے کی حکمت عملی مرتب کی گئی اور مطلوبہ اہداف اللہ کے فضل سے پورے کیئے گئے۔جس کے نتیجہ میں ترقیابی کاموں اور اخراجات کے اہداف حاصل ہوئے ہیں۔موجودہ حکومت نے 42ارب روپے کے ترقیاتی فنڈز اگلے مالی سال کے لیے مختص کرکے ترقی کے پہیہ کو تیز کیاہے اورمعاشرتی اور پیداواری شعبہ کو اپنی ترجیحات میں رکھا ہے۔موجودہ مالی سال یعنی 2022-23میں پیداواری شعبہ کے لیے کل ترقیاتی بجٹ کا 11فیصد حصہ مختص شدہ تھا جبکہ اگلے مالی سال کے لیے یہ شرح بڑھا کر 14فیصد کی جارہی ہے۔اسی طرح سوشل سیکٹر میں موجودہ مالی سال کے تناسب 25فیصد کو بڑھا کر 31فیصد کیا جارہا ہے جبکہ Infrastructureکے سیکٹرز کے لیے فنڈز کا موجودہ مالی سال میں تناسب 65فیصد سے کم کرکے 55فیصد کیا جارہا ہے۔موجودہ حکومت کو اس امر کا بخوبی احساس ہے کہ پیداواری اور سوشل سیکٹرز میں انوسٹمنٹ کیئے بغیر حقیقی ترقی ممکن نہیں ہوسکتی ہے۔یہی وہ دو سیکٹرز ہیں جن میں انوسٹمنٹ کرکے پیداوار اور روزگار میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ موجودہ حکومت کی ایک بہت بڑی ترجیح گڈ گورننس یعنی بہتر طرز حکمرانی کا قیام ہے۔ یہ حکومت عوام کے ووٹوں سے وجود میں آئی ہے۔ حکومت ٹیکس پیرز کے پیسے پر چلتی ہے عوام کی فلاح وبہبود عوام کا حق اور حکومت کا فرض ہے۔ سرکاری وسائل کے ضیاع کوتعزیراتی جرم قرار دیا جائے گا۔ موجودہ حکومت نے ہر شعبے میں سخت مالیاتی اور انتظامی ڈسپلن نافذ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اس سے قبل نظر ثانی میزانیہ میں اربوں روپے بلا چوں چراں منظور کر لئے جاتے تھے مگر اس مرتبہ بجٹ سے قبل تمام محکمہ جات سے مختص بجٹ سے زائد وسائل کے مطالبے کی وضاحت طلب کی گئی ہے اور اس سلسلہ میں آئین کے آرٹیکل 38، 39 اور 40 کی سپرٹ کو ہر ممکنہ طور پر نافذ کیا جائے گا۔ استحقاق سے زائد گاڑیوں اور مراعات کا حساب کتاب شروع کیا گیا ہے۔جن سرکاری ملازمین کو سرکاری کام کے لیے گاڑیاں الاٹ شدہ ہیں وہ ایک گاڑی ہی استعمال کرسکتے ہیں اور اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ سرکاری گاڑیوں کے استعمال کی نسبت مرتب ہونے والی لاگ بک میں لفظ بکار سرکار کے بجائے مدعا سفرلکھا جائے اور ایک گاڑی کی پالیسی پر سختی سے عمل کروایا جائے گا متذکرہ پالیسی کے نتیجہ میں سینکڑوں استحقاق سے زائدگاڑیاں سنٹرل ٹرانسپورٹ پول میں جمع ہوئی ہیں۔ حکومت کی ضرورت سے زائد ٹرانسپورٹ پول میں جمع ہونے والی گاڑیاں شفاف نظام کے تحت پبلک آکشن کی جائیں گی۔ دیگر ریاستی اداروں کوبھی اس نوع کے اقدامات اٹھانے کی دعوت دی جاتی ہے۔ اسی طرح بدوں استحقاق اور قواعدو ضوابط،مامور چھوٹے ملازمین کی اپنے اپنے آبائی محکموں میں واپسی ہو چکی ہے۔ سب سے بڑھ کر عوام کی طرف سے دیرینہ شکایت تھی کہ ملازمین دفتروں میں نہیں بیٹھتے اور ان کے کوئی اوقات کار نہیں جس پرحکومت نے فوری ایکشن لیتے ہوئے ایک ماہ میں ہی دفتری ڈسپلن بحال کر دیا۔ حاضری یقینی بنانے کیلئے تمام دفاتر میں بائیو میٹرک سسٹم نصب کرانے کے احکامات پر عملدرآمد جاری ہیں۔ حکومت کو اس بات کا علم ہے سو فیصد عمل درآمد میں ابھی وقت لگے گا جہاں جہاں تساہل پایا جائے گا سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔ حکومت نے محکمہ تعلیم، محکمہ صحت عامہ اور محکمہ مال کا نظام درست بنانے کو ترجیح مقرر کی اور ان محکموں میں انتظامی اصلاحات پر عملدر آمد تیزی سے جاری ہے۔ غیر قانونی و قواعد سے ہٹ کر تقرریوں پر پابندی عائد ہو چکی ہے۔ سالہا سال سے دیگر محکموں اور دفاترکے ساتھ منسلکیاں ختم کر دی گئی ہیں۔ سرکاری گاڑیوں کے فیول اور مرمت کی مد میں کفایت شعاری پر عمل شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت اختیارات کے ارتکاز یعنیDelegation of power پرمکمل یقین رکھتی ہے محکمہ جات میں بہتر حکمرانی کیلئے مالیاتی و انتظامی اختیارات کو نچلی سطح پر منتقلی کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو سہولیات میسر آ سکیں۔محکمہ صحت میں نظامت اور ضلعی آفیسران کے پاس انتظامی و مالی اختیارات تھے جنہیں ڈسپنسری کی سطح پر منتقل کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔ اسی طرح محکمہ پولیس میں بجٹ کو ایس ایچ او کی سطح تک منتقل کیاگیا ہے تاکہ فنڈز جن دفاتر کے لئے مختص شدہ ہوں وہاں ہی انکا تصرف بھی ہو اسی اصول کے تحت محکمہ C&W اور محکمہ فزیکل پلاننگ اینڈ ہاؤسنگ اور برقیات میں بھی ایکسین اور ایس ڈی او کی سطح پر اختیارات منتقل کئے جائیں گے۔جناب وزیراعظم کی ہدایات کی روشنی میں متعلقہ قوانین میں ترمیم کرکے اختیارات منتقل کر دیئے گئے ہیں۔ حکومت اس امر کی خواہاں ہے کہ ڈویلپمنٹ کے متعلق اختیارات سیکرٹری صاحبان حکومت کو منتقل کیے جائیں تاکہ 25 کروڑ کی حد تک محکمانہ طور پر ترقیاتی سکیمیں منظور کی جاسکیں۔محکمہ مالیات اور سروسز کو تمام محکمہ جات کو انکی ضروریات کے پیش نظر انتظامی و مالیاتی اختیارات تقسیم ومنتقلی کرنے کی ہدایات دے رکھی ہیں لہذا آئندہ آنے والے ایام میں اس کے اثرات سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔موجودہ حکومت اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرنے کے ساتھ ساتھ یہ توقع رکھتی ہے کہ آفیسران ذمہ داری اور شفافیت کے ساتھ اپنے فرائض سرانجام دیں گے اورResponsibility with accountability کے اصول کو پیش نظر رکھیں گے۔حکومت محنتی او ر فرض شناس ملازمین کی حوصلہ افزائی کرے گی تاکہ وہ اعتماد اور ذمہ داری کے ساتھ اپنے فرائض بطریق احسن سرانجام دے سکیں۔حکومت ملازمین کے عزت نفس کو مقدم رکھے گی۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت سوشل اور productive سیکٹرز میں انوسٹمنٹ کرنے کی خواہاں ہے اور اسی پالیسی کے تناظر میں محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم میں زیادہ فنڈز مختص کئے جائیں گے بصد افسوس یہ بات کہی جاتی ہے کہ ہم بحیثت ریاست و حکومت ہر دو شعبہ جات میں ضرورت کے مطابق مالی وسائل مہیا نہ کر سکے حکومت کی ترجیحات میں ہر دو شعبہ جات اہم رہیں گے آزادکشمیر کے ہسپتال آج بھی بنیادی تشخیص کے آلات کی کمی کا شکار ہیں حکومت ایمبولینس کی خریداری،سٹی سکین، ایم آر آئی مشین اور دیگر کی لیبارٹری کے آلات مہیا کرنے کو اولین ترجیح میں رکھے گی۔اگلے مالی سال میں اسی سلسلے میں خطیر فنڈز مہیا کرے گی،محکمہ تعلیم،سکولز و کالجز دونوں شعبہ جات میں بڑے پیمانے پر ریفارمز کی ضرورت ہے،جناب وزیراعظم تعلیمی اداروں کو عوامی ضروریات کے پیش نظر rationalizationکی پالیسی اختیار کرنے کی خواہش رکھتے ہیں تاکہ دستیاب وسائل کو بہتر انداز سے خرچ کیا جا سکے اسی طرح توانائی بالخصوص بجلی کی فراہمی و ترسیل کے نظام میں بنیادی اور فوری نوعیت کے اقدامات کی ضرورت ہے۔ حکومت ٹراسفارمرز کی تبدیلی اور منتقلی کیلئے ہرضلعی سطح پر ایک کرین خریدرہی ہے تاکہ کارکنان محکمہ برقیات کے کام میں آسانی پیدا کی جاسکے۔ ہمیں لائن لاسز اور چوری کو روکنا ہو گا ریاستی خزانہ محکمہ توانائی کے نظام میں چوری اور لیکجز کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے ہمیں پورے محکمہ توانائی کے نظام کو Re-structure کرنا ہو گا۔ بجلی کے نظام میں Re-structuringکر کے اس صورت میں دستیاب ہونے والے مالی وسائل عوامی فلاح و بہبود کے لئے خرچ کرنا ہوں گے۔تمام مہذب اور ترقی یافتہ معاشروں میں انہیں اصولوں کو اپنا کر ترقی کی منازل طے کی ہیں۔حکومت اور وزیراعظم کا ویژن قرآن مجید کی آیت ”خیر الناس من ینفع الناس“کے تابع ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ وزیراعظم کی ترجیحات میں ای گورننس کا سرکاری اداروں میں رائج کرنا بھی شامل ہے جس سے سرکاری کام سہل پسندی آئے گی تو دوسری طرف شفافیت کو بھی یقینی بنایا جا سکے گا ہر دو صورتوں میں یہ عوامی سہولت کا باعث بنے گی اور سرکاری کام میں تیزی آئے گی اور ربط بڑھے گا۔موجودہ حکومت ای گورننس،ڈیجیٹلائزیشن کو رائج کرنے کیلئے آئندہ مالی سال میں وافر فنڈز مختص کرے گی۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت نے جب ذمہ داری سنبھالی تو ترقیاتی عمل جمود کا شکار تھا ترقیاتی بجٹ کی مرکزی حکومت کی طرف سے فنڈ ز کی واگزاری عمل میں آئی ہماری پیش رو حکومت نے مرکزکے ساتھ خوشگوار ورکنگ ریلیشن شپ کے بجائے محاز آرائی پیدا کر رکھی تھی۔نتیجتاًترقیاتی کام ٹھپ ہو چکے تھے۔ موجودہ حکومت نے پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے قائدین کے تعاون سے مرکزی حکومت سے نہ صرف رکے ہوئے بلکہ موجودہ سہ ماہی کے فنڈز بھی جاری کروائے۔ہم وزیر اعظم پاکستان جناب محمد شہباز شریف اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری کے بھی شکر گزار ہیں کہ انہوں نے آزا د کشمیر حکومت کے ساتھ فیاضانہ برتاؤ کیا۔ انہوں نے کہاکہ آزادکشمیر کی اپنی آمدن کے ذرائع میں نمایاں حصہ محکمہ ان لینڈ ریونیو کاہے۔ محکمہ کے افسران کی شب و روز کوششوں سے انشا اللہ رواں مالی سال کا ہدف حاصل کرلیاجائے گا۔یہ امر باعث اطمینان ہے کہ تیرہویں آئینی ترمیم کے نتیجہ میں حکومت آزاد کشمیر کو منتقل ہونے کے بعد پچھلے چار سالوں میں ہر سال ہدف سے زائد ٹیکس حاصل کیاجا رہا ہے اور انشاء اللہ اگلے مالی سال میں مزید تیزی لائی جائے گی۔وزیر خزانہ نے کہاکہ سال 2023-24کے بجٹ کی تیاری کے دوران محکمہ جات سے مکمل مشاورت کی گئی اور ماضی کی پریکٹس کے برعکس تمام محکمہ جات کے سائر اخراجات کیلئے انکی متوقع ضرورت کے پیش نظر موجودہ وسائل کو دیکھتے ہوئے معقول اضافہ کیا گیا ہے تاکہ دوران سال سپلیمنٹری گرانٹس کی ضروت پیش نہ آئے۔ محکمانہ آمدن اور مقررہ اہداف کو احسن طریقے سے حاصل کیا جا سکے۔ انہوں نے کہاکہ آزاد جموں و کشمیر میں اس وقت شرح خواندگی 76.8%ہے اور آئندہ سال 85%کیے جانے کا ہدف ہے۔ محکمہ تعلیم میں آبادی اور ضرورت کے مطابق تعلیمی ادارہ جات کی Rationalizartion کی جائے گی۔ محکمہ تعلیم کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر سائر اخراجات کی مدات میں 38% اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ محکمہ تعلیم میں بائیو میٹرک ٹائم اٹینڈنس سسٹم کے نفاذ کے علاوہ 300 مڈل سکولوں میں Early Child Education(ECE) کلاس رومز کا قیام عمل میں لایا گیا۔ پرائمری کی سطح پر غریب طلباء کے لیے 1214 پرائمری سکولز میں 94ہزار طلباء/طالبات میں مفت کتب تقسیم کی گئیں۔ آزاد کشمیر میں تعلیمی پالیسی 2023-24 کا نفاذ ہو چکا ہے۔ اساتذہ کی تربیت کے لیے سنٹرل ٹریننگ اکیڈمی کا قیام، لازمی قران ایکٹ کی منظوری و PSCکے ذریعہ ایڈمن کیڈر میں 15 ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر کی تقرری عمل میں لائی گئی۔ انہوں نے کہاکہ ریاست میں امن و امان کے قیام میں محکمہ پولیس کا کلیدی کردار ہے۔ اس سے قبل محکمہ پولیس میں تھانہ جات کی سطح پر بجٹ مختص نہیں کیا جاتا تھا جس سے تھانہ جات کیلئے فرائض کی انجام دہی میں مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے امن عامہ کی بہتری کے لئے تھانہ جات کے مالی مسائل کے حل کے لیے آئندہ سال سے تھانہ جات کی سطح پر علیحدہ بجٹ مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہاکہ قدرتی آفات اور حادثات کے دوران فوری امدادی کاروائیوں کے لیے SDMAاور ریسکیو1122کاکردار بہت اہم ہے۔ رواں مالی سال کے دوران آفات سماوی جس میں مون سون وموسم سرما میں لینڈ سلائیڈنگ، آگ لگنے کے واقعات اور ٹریفک حادثات میں ادارہ نے نہایت مستعدی اور جان فشانی کے ساتھ کام کیا جو نہ صرف عوام میں بھروسے اور اعتماد کا سبب بنا بلکہ حکومت کی نیک نامی میں بھی اضافہ ہوا۔ ریسکیو 1122کو مزید فعال بنانے کے لیے ادارہ کے اوپریشنل اخراجات میں سات کروڑ روپے اضافہ کے علاوہ واٹرریسکیو آلات کی خریداری کے لیے بھی اضافی فنڈز مہیا کیے جانے کی تجویز ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ آزادکشمیرمیں بجلی کی ترسیل کے نظام کو موثربنانے کے لیے رواں مالی سال کے دوران محکمہ توانائی و آبی وسائل کو ترقیاتی اور نارمل میزانیہ سے خطیر فنڈز مہیا کیے گئے آزادکشمیر بھر کے سرکاری اداروں اور واٹر سپلائی کے لیے ٹیوب ویلز پر میٹر نصب کرنے کا منصوبہ ہے۔ اس سے بجلی چوری کی حوصلہ شکنی اور حکومت کومعقول بچت بھی ہوگی۔اس کے علاوہ سرکاری محکمہ جات میں میٹرز کی تنصیب کے علاوہ افسران کے لئے بجلی کے استعمال کی سیلنگ مقرر کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے اخراجات بجلی کو کنٹرول کرنے میں مزید بہتری آئے گی۔وزیرخزانہ نے کہاکہ بجلی کی ترسیل میں بہتری کے علاوہ مرمتی ٹرانسفارمر و مدات ورکس میں 200فیصد اضافہ کئے جانے کی تجویز ہے تاکہ عوامی شکایات کا ازالہ ہو سکے نیز انتظامی امور میں بہتری کے لئے مدات ورکس کے میزانیہ کو مرکزی دفتر کے بجائے سب ڈویژن لیول تک مختص کیا جانا تجویز کیا گیا ہے۔ اس سے یقینا ٹرانسفارمر مرمتی جیسے مسائل فوری حل ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ محکمہ مواصلات و تعمیرات عامہ اور فزیکل پلاننگ و ہاؤسنگ میں سالانہ مرمتی و خصوصی مرمتی کے کاموں کیلئے ورکس مدات کا بجٹ چیف انجینئر کی سطح پر مختص کیا جاتا رہا ہے۔ جس سے ڈویژن و سب ڈویژن ہا میں فنڈز کی تقسیم کی شکایات تھیں۔ موجودہ حکومت نے مروجہ طریقہ کار کا جائزہ لینے کے بعد آئندہ سال مدات ورکس میں محکمانہ ضرورت کے مطابق موجودہ پروویژن میں 93% اضافہ کرتے ہوئے فنڈز چیف انجینئر کے بجائے ڈویژن و سب ڈویژن کی سطح پر مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔ انہوں نے کہاکہحکومت آزادکشمیر نے سال 2006میں آزادخطہ میں بنک آف آزادجموں و کشمیر کا قیام عمل میں لایا یہ بنک ریاست کا واحد مالیاتی ادارہ ہے جو تیزی سے ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے فنانشل مارکیٹ میں اپنی معتبرپہچان کروارہا ہے۔ریاستی بنک کو آئندہ مالی سال میں سٹیٹ بنک کی پالیسی کے مطابق شیڈول بنکس کی فہرست میں شامل کیے جانے کی بابت ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ انشاء اللہ آئیندہ مالی سال بینک آف AJ&K شیڈولڈ بینک ہا کی فہرست میں شامل ہو جائے گا۔ جس سے عوام کی بہتر خدمت کے علاوہ حکومتی آمدنی میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہو گا۔
قبل ازیں وزیراعظم کی زیر صدارت آزاد جموں و کشمیر کابینہ کے اجلاس میں تخمینہ میزانیہ24 -2023 اور نظر ثانی میزانیہ مالی سال 23-2022 کی منظوری دی گئی۔
واپس کریں