دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کشمیر کاز کے حوالے سے آزاد کشمیر حکومت کو اختیار دیا جائے، راجہ فاروق حیدر خان
No image مظفرآباد (پ ر) سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ آزادکشمیر حکومت کو بین الاقوامی سطح پر موثر انداز میں کشمیر کا مقدمہ پیش کرنے میں حکومت پاکستان سہولت کاری کرے، رائے شماری کے محدود آپشن کو دنیا تسلیم نہیں کرتی 1949 کی قرارداد اسٹیٹس کو کو برقرار رکھ رہی ہے مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان ایک ہولناک منصوبے کے تحت کشمیر کو ہڑپ کرنا چاہتا ہے پاکستان کے پالیسی ساز حلقوں کو اب اندازہ ہوجانا چاہیے کہ روایتی طریقہ کار سے ہندوستان کو مسلسل سفارتی سطح پر فائدہ ہورہا ہے اب وقت آگیا ہے کہ کشمیر پر نئے آئیڈیاز کے ساتھ آگے آیا جائے اور ایسی پالیسی اپنائی جائے جسے بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہو کشمیری عوام پاکستانی قوم کی شکرگزار ہے جو ہمیشہ ان کی پشت پر کھڑی رہی ادبی میلے کا یہاں انعقاد انتہاء مثبت پیش رفت ہے جس کے لیے علی احمد شاہ اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر لٹریری فیسٹیول کے کشمیر کے حوالے سے خصوصی سیشن میں بحیثیت خصوصی مقرر خطاب کرتے ہوے کیا پروگرام کی میزبانی معروف صحافی وسعت اللہ خان نے کی جبکہ اس سے سپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن فواد چیف جسٹس سید منظور حسین گیلانی سابق ایڈیشنل چیف سیکرٹری فرحت علی میر ڈاکٹر راجہ سجاد نے بھی خطاب کیا اس موقع پر پاکستان کے معروف صحافی حضرات دانشوروں شاعروں ادیبوں کے علاوہ سول سوسائٹی و دیگر مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد موجود تھی۔
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ گلگت بلتستان سمیت پوری ریاست جموں کشمیر ایک وحدت ہے اس کے مستقبل کا کوئی بھی فیصلہ اس خطے کے عوام کی مرضی کے مطابق ہونا ہے سردار عبدالقیوم خان خورشید حسن خورشید سردار ابراہیم خان کی جانب سے جاری 1968 کے ڈیکلریشن اور کل جماعتی کانفرنس کے اعلامیے پر عملدرآمد کیا جاے جس میں آزادکشمیر حکومت کو مہاراجہ کی جانشین حکومت تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ہم جب کشمیریوں کی نمائندگی کی بات کرتے ہیں تو اسلام آباد میں سفارتخانہ کھولنے کی بات نہیں کررہے ہوتے بلکہ او آئی سی میں آبزرور اسٹیٹس دلوانے کی بات کررہے ہوتے ہیں کشمیر میں انسانی حقوق کے معاملے پر ہندوستان کے پاس کوئی جواب نہیں اسے ہر فورم پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑیگا مگر اس وقت جب بات کشمیری کرینگے جب پاکستان اور ہندوستان بات کرتے ہیں تو دنیا اسے باہمی تنازعہ سمجھتا ہے ساٹھ کی دہائی کے بعد کشمیر پر بین الاقوامی سطح پر ہمیں حمایت کم ہوتی گئی ہندوستان بڑی مارکیٹ ضرور ہے مگر ہمیں حکمت عملی ترتیب دینا ہوگی اسی لیے پاکستان کے ارباب اختیار سے ہمیشہ یہ مطالبہ کیا کہ کشمیریوں کو اپنی بات خود کرنے دی جائے کوئی کشمیری پاکستان کو دھوکہ نہیں دے سکتا یہ میں پورے وثوق سے کہتا ہوں ہم پر اعتبار کیا جائے۔

واپس کریں