دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت کو SCOسربراہ اجلاس میں مسئلہ کشمیر اٹھانےکا خوف ، بھارت کا سربراہ اجلاس ورچوئل کرانے کا فیصلہ
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) بھارت نے چین کے صدر اور پاکستان کے وزیر اعظم کو شنگھائی تعاون تنظیمSCOکے سربراہ اجلاس میں شرکت کے حوالے سے بھارت آنے سے روکنے کے لئے SCOسربراہ کانفرنس کو ورچوئل کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی حکومت کو خدشہ ہے کہ کو شنگھائی تعاون تنظیمSCO کا اجلاس بھارت میں منعقد کرنے کی صورت چین کے صدر شی جنگ پنگ اور پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف ایسے بیانات دے سکتے ہیں کہ جس سے بھارت نہ صرف دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گا بلکہ اس سے بھارت کمزور پوزیشن سے بھی دوچار ہو گا۔ اس خطرے کا تدارک کرنے کے لئے بھارت نے ایس سی او کانفرنس ورچوئل کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ایس سی او سربراہ کانفرنس4 جولائی بھی منعقد ہونی ہے۔تاہم SCOسربراہ کانفرنس ورچوئل کرانے سے بھی بھارت کی ہزیمت کے امکانات ختم نہیں ہوتے کیونکہ پاکستان کے وزیر اعظم اور چین کے صدر اپنی تقاریر میں کشمیر کے دیرینہ سنگین مسئلے پہ بات کر سکتے ہیں اور اس طرح ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پہ ایک موضوع بنتے ہوئے بھارت کو کمزور صورتحال سے دوچار کر دے گا۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ گوا اجلاس میں پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے کشمیر کے مسئلے پر بات کرنے سے بھارت کے لئے نازک صورتحال اور بڑی مشکل پیدا ہو ئی اورپاکستانی وزیر خارجہ نے جی ٹوئنٹی اجلاس کشمیر میں کرنے پر بھی تنقید کی تھی۔ بھارتی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس سے پاکستان کو کشمیر کا مسئلہ ایک بڑے عالمی فورم پہ اٹھانے کا موقع بھی مل گیا۔بھارتی حکام کے مطابق SCOسربراہ اجلاس سے پاکستان اور چین کے سربراہان کو موقع مل جاتا کہ وہ بھارت آ کر اس اہم عالمی فورم اور عالمی میڈیا کے سامنے ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اٹھا سکیں ۔ اس سے بھارت کے لئے بڑی مشکلات کھڑی ہو جاتیں اور اس سے بھارتی وزیر اعظم مودی کی سربراہی میں ' بی جے پی ' حکومت کے لئے سیاسی مشکلات بھی کھڑی ہو سکتی ہیں۔
ہندوستان کی پہلی مرتبہ سربراہی میں، SCO کونسل آف ہیڈز آف اسٹیٹ کا 22 واں سربراہی اجلاس 4 جولائی 2023 کو ورچوئل فارمیٹ میں منعقد ہوگا، جس کی صدارت وزیر اعظم جناب نریندر مودی کریں گے۔بھارت کی طرف سے شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک: چین، روس، قازقستان، کرغزستان، پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے سربراہی اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ ترکمانستان مستقل مدعو ہے جبکہ ایران، بیلاروس اور منگولیا کے صدور کو بطور مبصر ریاست مدعو کیا گیا ہے۔بھارت کی طرف سے کانفرنس کو وروچوئل طورپرمنعقد کرنے کے اقدام کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی ہیحالانکہ شنگھائی تعاون تنظیم کے رہنماں بشمول روسی صدر ولادیمیر پوتن، چینی صدر شی جن پنگ، پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے رہنمائوں کو اصل دعوت نامے نے دہلی آنے کی دعوت دی تھی۔
واپس کریں