دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
''سپریم کورٹ مدر آف لا ہے مدر ان لا نہیں'' ، پی ڈی ایم کا پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج اور دھرنے کا اعلان
No image اسلام آباداسلام آباد )کشیر رپورٹ ( پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ پیر کو سپریم کورٹ کے سامنے احتجاج اور زبردست دھرنا دیا جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے عمران خان کی رہائی پر عدالتی فیصلے پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ ہماری عدلیہ کہاں کھڑی ہے اور کس طرح وہ آئین و قانون سے ماورا فیصلے دے رہی ہے۔ کہا گیا ہے کہ عمران خان کو کسی مقدمے میں گرفتار نہ کیا جائے اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کسی مقدمے کا علم نہ ہو تو اس میں بھی گرفتار نہ کیا جائے۔مولان فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ مدر آف لاء ہوتی ہے، مدر ان لاء نہیں۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ آرمی چیف اور کور کمانڈر کے گھر پر حملہ ہو رہا ہے، سرزمین وطن کے لیے قربانی دینے والوں کی یادگاروں کو اکھیڑا جا رہا ہے، ریاست کے محافظ اداروں کی جس طرح توہین اور تذلیل کی جا رہی ہے، عدالت ان کے تحفظ کے لیے ہے۔ آج جس طرح ان (عمران خان) کو وی وی آئی پی پروٹوکول فراہم کیا جا رہا ہے، پورے ملک میں غنڈہ گردی، دہشت گردی ہو رہی ہے اور عدالت اس دہشت گردی کو تحفظ دے رہی ہے۔
آج ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ اب سپریم کورٹ کے رویے کے خلاف احتجاج ہوگا، پی ڈی ایم قیادت کی نمائندگی کرتے ہوئے پوری قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ پوری قوم پیر (15 مئی) کے دن اسلام آباد کی طرف روانہ ہوجائے، سپریم کورٹ کے سامنے بہت بڑا دھرنا دیا جائے گا، زبردست احتجاج کیا جائے گا۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ان کو بتایا جائے گا کہ سپریم کورٹ مدر آف لا ہے مدر ان لا نہیں، آسمان سے اترے ہوئے نہیں، ہماری طرح کے انسان ہیں، آئین کے اس قدر ماورا آجائیں گے کہ وہ پارلیمان کو بھی سپریم نہیں سمجھیں گے، آسان طریقہ یہ ہے کہ عوام کے منتخب نمائندے کو نااہل قرار دو۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ ہم واضح طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ چیف جسٹس صاحب، سن لو ہم 3 دو کا فیصلہ قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، ہمارے نزدیک 4 تین کا فیصلہ عدالت کا فیصلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون بن جانے کے بعد اب آپ اکیلے کسی مسئلے پر ازخود نوٹس نہیں لے سکتے، تو آج کا متفقہ اعلان ہے کہ پیر کے روز اسلام آباد میں سپریم کورٹ کے سامنے ملک بھر کے عوام اور ہماری پارٹی کا ایک ایک رکن گھر سے نکلے گا، کوئی یہ نہیں سوچے گا کہ میرا فلاں کام ہے میں رک رہا ہوں، اس کو سب کچھ چھوڑ کر اسلام آباد کی طرف آنا ہوگا اور سپریم کورٹ کے سامنے پرامن احتجاج دینا ہوگا۔ ہم نے پہلے بھی پرامن احتجاج کیا تھا اب بھی پرامن ہوں گے لیکن یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ اگر کسی نے ہماری طرف ٹیڑی آنکھ سے دیکھا یا ہاتھ اٹھانے کی کوشش کی تو ڈنڈے، تھپڑ اور مکے سے بھی جواب دیا جائے گا۔
اس سوال پر کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے باوجود بھی احتجاج کی اجازت دی جائے گی؟ اس پر پی ڈ ایم سربراہ نے کہا کہ یہ مسئلہ اب ہمارا نہیں ہے، ہم اس سے آگے نکل چکے ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت، اخلاق، قانون، آئین سمیت سب کچھ عمران خان کے لیے دا پر لگایا گیا ہے، آج صرف حکومت نے اپنا فرض پورا نہیں کرنا بلکہ پاکستان کے ایک ایک شہری نے ملک کے آئین، جمہوریت اور اداروں کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرنا ہے۔
پی ڈی ایم سربراہ نے کہا کہ کیا یہ رعایت تین بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے میں نواز شریف کو دی گئی، جب ان کو اطلاع ملی کہ ان کی اہلیہ آئی سی یو میں چلی گئیں تو انہوں نے درخواست کی کہ اہلیہ کئی خیریت پوچھنے دیں لیکن ان کو ٹیلی فون تک فراہم نہیں کیا گیا اور جب وہ واپس اپنے سیل میں گئے تو تین گھنٹوں بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کی اہلیہ کا انتقال ہوگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ کیا اس قسم کی رعایت مریم نواز اور فریال تالپور کو دی گئی۔

واپس کریں