دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ جموں و کشمیر کے راجوری علاقے میں کشمیری فریڈم فائٹرز کے ہاتھوں افسر سمیت 5بھارتی فوجی ہلاک
No image سرینگر (کشیررپورٹ)مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کے علاقے راجوری میں کشمیری فریڈم فائٹرز کے ساتھ جھڑپ میں2بھارتی فوجی ہلاک جبکہ ایک افسر سمیت4بھارتی فوجی زخمی ہو گئے۔ جمعہ کو راجوری کے کنڈی جنگل میں بھارتی فوج کے آپریشن کے دوران یہ جھڑپ ہوئی۔بھارتی فوج نے میڈیا کوبتایا کہ گھنے جنگل میںپتھریلی اور چٹانی علاقے میںموجود کشمیری مزاحمت کاروں نے بھارتی فوجیوں پر فائرنگ کی اور دھماکہ خیز مواد بھی استعمال کیا جس سے 2بھارتی فوجی ہلاک ا ورایک افسر سمیت4بھارتی فوجی زخمی ہو گئے۔پونچھ میں گزشتہ کئی دنوں سے ہزاروں بھارتی فوجیوں کا آپریشن جاری ہے ۔ گزشتہ روز بھارتی فورس' سی آر پی ایف' کا ایک افسر پہاڑی سے گر کر ہلاک ہو گیا تھا۔بعد میں ملنے ااطلاعات کے مطابق ہلاک بھارتی فو جیوں کی تعداد5ہو گئی ہے۔

وائس آف امریکہ کے مطابق بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری میں مشتبہ عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ کے دوران پانچ بھارتی فوج ہلاک ہو گئے ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے قریب واقع راجوری کے کیسری کنڈی علاقے میں جمعے کی صبح ساڑھے سات بجے شروع ہونے والی جھڑپ آخری اطلاع آنے تک جاری تھی۔بھارتی فوج کی شمالی کمان کے ایک افسر نے فون پر بتایا کہ علاقے میں فوجی کمک جس میں پیرا کمانڈوز بھی شامل ہیں روانہ کردی گئی ہے جب کہ زخمی سپاہیوں کو ہیلی کاپٹرز کے ذریعے ادھمپور کے ملٹری کمانڈ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے سرمائی صدر مقام جموں سے 65 کلومیٹر دور ادھمپور میں بھارتی فوج کی شمالی کمان کے صدر دفاتر واقع ہیں۔بھارتی فوجی حکام کہتے ہیں کہ کیسری کنڈی پہاڑی علاقے میں ایک قدرتی غار میں چھپے یہ عسکریت پسند قریبی ضلع پونچھ میں 20اپریل کو ایک فوجی گاڑی پر کیے گئے حملے میں ملوث تھے۔ اس حملے میں جو پونچھ کے بھاٹا دھوریاں علاقے میں پیش آیا تھا پانچ بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے اور ایک فوجی زخمی ہوا تھا۔نگڑوٹہ (جموں) میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان لیفٹننٹ کرنل دیویندر آنند نے صحافیوں کو بتایا کہ اس حملے کے بعد بھارتی فوج واقعے میں ملوث عسکریت پسندوں کو ڈھونڈ نکالنے کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔ترجمان نے کہا کہ خفیہ اداروں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات کی بنیاد پر جاری ان شدید آپریشنز کے دوران پتا چلا کہ بھاٹا ڈھوریاں کی طوطا گلی میں 20 اپریل کو اچانک کیے گئے اس حملے میں ملوث عسکریت پسند کیسری کنڈی کے دور دراز علاقے میں ہیں۔اُن کے بقول جونہی سیکیورٹی فورسز کی مشترکہ ٹیمیں اس غار کے قریب پہنچیں عسکریت پسندوں نے ان پر دستی بم پھینکے اور خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی جس کے ساتھ ہی طرفین کے درمیان شدید جھڑپ شروع ہوگئی۔

واپس کریں