دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سکھوں کی خالصتان تحریک کے رہنما امرت پال سنگھ نے گرفتاری دے دی
No image چندی گڑھ( کشیر رپورٹ) سکھوں کے مقبول عام رہنما امرت پال سنگھ نے پنجاب کے موگا ضلع کے ایک گردوارے میں خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے۔ اتوار،23اپریل کی صبح بھارتی پولیس نے امرت پال سنگھ کو گرفتارکیا گیا اور اب اسے بھارتی ریاست آسام کی جیل میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ امرت پال سنگھ کو سکھوں کی خالصتان ریاست کے قیام کے داعی شہید رہنما بھنڈرانولہ کا جانشین کہا جاتا ہے۔بھارتی حکومت گزشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے امرت پال سنگھ کو گرفتار کرنے کی بھرپورکوششوں کے باوجود ناکام رہی اور بھارتی حکام نے امرت پال سنگھ کے رشتہ داروں کے خلاف انتقامی کاروائیاں شروع کررکھی تھیں جس پر امرت پال سنگھ نے گرفتاری دینے کا فیصلہ کیا۔امرت پال سنگھ کے خلاف وسیع پیمانے پرکاروائی اوران کے ساتھیوں کے گرفتاریوں کے خلاف دنیا بھرمیں بھارت کے خلاف سکھوں کے بڑے مظاہرے بھی ہوئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق خالصتانی علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ، جسے پنجاب پولیس نے اتوار کی صبح موگا سے گرفتار کیا تھا، کو ٹرانزٹ ریمانڈ کے تحت آسام لایا جا رہا ہے، اس پیشرفت سے باخبر حکام نے ایچ ٹی کو بتایا۔امرت پال سنگھ کے نو ساتھی اور کنبہ کے افراد پہلے ہی آسام کی ڈبرو گڑھ جیل میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران گرفتاری کے بعد بند ہیں۔ امرت پال سنگھ کے نو ساتھی اور کنبہ کے افراد پہلے ہی آسام کی ڈبرو گڑھ جیل میں گزشتہ ایک ماہ کے دوران گرفتاری کے بعد بند ہیں۔ وارث پنجاب ڈی کے سربراہ کو آسام کے شہر ڈبرو گڑھ لایا جا رہا ہے جہاں انہیں ڈسٹرکٹ جیل میں رکھا جانے کا امکان ہے۔ سنگھ کے نو ساتھی اور کنبہ کے افراد گزشتہ ماہ سے گرفتاری کے بعد پہلے ہی ڈبرو گڑھ جیل میں بند ہیں۔عہدیداروں نے بتایا کہ سنگھ کی آمد کے پیش نظر جیل اور اس کے ارد گرد سیکورٹی کو بڑھا دیا گیا ہے۔ سینئر پولیس اور ضلعی حکام تیاریوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔ اس بارے میں کوئی تفصیلات نہیں ہیں کہ آیا سنگھ کو ان کے دیگر ساتھیوں سے الگ رکھا جائے گا۔گزشتہ ماہ سے ڈبرو گڑھ جیل میں وارث پنجاب ڈی لیڈر کے 9 ساتھی رہائش پذیر ہیں۔ سنگھ کا قریبی ساتھی پاپ پریت سنگھ، جسے 10 اپریل کو پنجاب کے ہوشیار پور میں گرفتار کیا گیا تھا، وہ آخری شخص تھا جسے یہاں لایا گیا تھا۔19 مارچ کو امرت پال سنگھ کے چار ساتھیوں کی پہلی کھیپ کو ڈبرو گڑھ لایا گیا اور وہاں رکھا گیا۔ دو دن بعد اس کے چچا ہرجیت سنگھ اور دو دیگر کو بھی یہاں لایا گیا۔ بعد میں سنگھ کا گن مین وریندر جوہل بھی ان کے ساتھ شامل ہوگیا۔بدھ کے روز، قومی سلامتی مشاورتی بورڈ (NSAB) کے پانچ ارکان امرت پال سنگھ کے جیل میں بند نو ساتھیوں سے بات چیت کرنے کے لیے ڈبرو گڑھ پہنچے تھے۔ اس سے پہلے بھارتی حکام نے امرت پال سنگھ کی اہلیہ کرندیپ کور کو لندن جاتے ہوئے ایئرپورٹ سے گرفتارکیا تھا جو برطانوی شہری ہیں۔
امرت پال سنگھ اور ان کے ساتھیوں کو دور دراز کی آسام جیل میں قید کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھارتی حکومت سکھوں کی طرف سے ردعمل سے خوفزدہ ہے۔امرت پال کے ساتھیوں کو اتنی دور ڈبرو گڑھ جیل میں بند کرنے کے پیچھے حکومت کی حکمت عملی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سینیئر صحافی راجیو دتہ کہتے ہیں: دراصل، جس طرح سے امرت پال سنگھ کے حامیوں نے ہتھیاروں کے ساتھ پنجاب تھانے کے اندر ہنگامہ برپا کیا تھا ویسا اتنی دور آسام میں آ کر کرنا آسان نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ حکومت نے این ایس اے ایکٹ کے تحت گرفتار کیے گئے ان لوگوں کو پنجاب اور اس کی پڑوسی ریاستوں کی جیلوں میں نہیں بھیجا اور یہاں اب حفاظتی انتظامات اتنے ہیں کہ ان کا ریل یا پرواز کے ذریعے ڈبرو گڑھ پہنچنا بہت آسان نہیں۔اس کے علاوہ، وہ ڈبروگڑھ جیل میں وہ کوئی گروہ بندی نہیں کر سکتے۔ ایک تو انھیں الگ سیلز میں رکھا گیا ہے اور اس جیل میں زبان ان کے لیے سب سے بڑا مسئلہ ہوگی۔ اس لیے وہ جیل کے اندر کچھ نہیں کر سکتے۔جیل میں داخل ہونے والے گیٹ کے باہر جدید ہتھیاروں سے لیس سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔اس کے علاوہ جیل کے احاطے میں اضافی سی سی ٹی وی کیمرے بھی لگائے گئے ہیں۔

واپس کریں