دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اتر پردیش میں دو مسلم رہنمائوں کا پولیس کی حراست میں قتل، قتل کے بعدجے شری رام کے نعرے
No image نئی دہلی( کشیر رپورٹ)انڈیا کی ریاست اترپردیش کے سابق ممبراسمبلی مسلمان سیاستدان عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف احمد کو پولیس کی حراست میں فائرنگ کرکے ہلاک کرویا گیا، حملے کے وقت وہ میڈیا نمائندگان سے گفتگو کررہے تھے، حملہ آورتین افراد نے قتل کرنے کے بعد ' جے شری رام ' کے نعرے لگائے۔ سابق رکن پارلیمان اور ان کے بھائی اغوا کے ایک کیس میں گرفتار تھے ۔ پریا گرج کے پولیس کمشنر رامت شرما کے مطابق عتیق احمد اور اشرف احمد کو میڈیکل چیک اپ کے لیے لایا جا رہا تھا اور وہ میڈیا سے بات کر رہے تھے کہ تین لوگوں نے، جو میڈیا اہلکاروں کا روپ دھارے ہوئے تھے، انہیں گولی مار دی۔تینوں ملزمان کو مختلف پولیس سٹیشنز میں رکھا گیا ہے۔ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ نے واقعے کی تحقیقات کے لیے ایک تین رکنی کمیشن قائم کیا ہے جبکہ معروف مسلم رہنما،ایک مسلم سیاسی جماعت کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اس بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے استعفے ، قتل کے واقعہ کے وقت موجود تمام پولیس کے افراد کو مستقل طور پر پولیس ملازمت سے نکالنے اور اس واقعہ کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
اسد الدین اویسی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ کو وزیراعظم مودی کا جانشین اور بھارت کا اگلا وزیراعظم قراردیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ نے اس واقعہ کی اعلی سطحی تحقیقات نہ کی تو ایسے واقعات تسلسل سے ہوتے رہیں گے۔دونوں مسلم رہنمائوں کو قتل کرتے وقت اور قتل کے بعد حملہ آوروں نے جے شری رام کے نعرے لگائے۔اتر پردیش کے تمام اضلاع میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔دونوں بھائیوں کو اپریل میں 2005 میں انڈین قانون ساز راجو پال کے قتل کے مرکزی گواہ امیش پال کے قتل کی تفتیش میں گرفتار کیا گیا تھا۔عتیق احمد 2019 میں اغوا کے مقدمے میں جیل بھی جا چکے ہیں۔ اس سے قبل ان کے کم سن بیٹے کو پولیس نے گولی مار دی تھی۔بھارت میں بی جے پی کی حکومت کے قیام کے بعد مسلمانوں کے خلاف پرتشدد حملوں کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور ایسا حکومتی سرپرستی میں کیا جا رہا ہے۔

واپس کریں