دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیراسمبلی کے خصوصی اجلاس میں مسئلہ کشمیر پر قرار داد متفقہ منظور، صدر آزاد کشمیربیرسٹر سلطان محمود چودھری، وزیر اعظم تنویرالیاس کا خطاب۔محکمہ اطلاعات حکومت آزاد کشمیرکی جاری خبر
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)05اپریل2023۔صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ کشمیری کسی صورت تقسیم کشمیر قبول نہیں کریں گے کیونکہ ہم کشمیریوں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام نے اپنے خون سے تحریک آزادی کو سینچا ہے اور وہاں پر شہدا کی قربانیاں ا نشا اللہ جلد رنگ لائیں گی۔ انٹرنیشنل کمیونٹی اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں قیام امن ممکن نہیں۔ 05اگست2019 کو آرٹیکل 370اور 35اے کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں تیزی سے تبدیلیاں شروع کر دی ہیں اور وہاں پر انسانی حقوق کی پامالی میں بے پناہ اضافہ کر دیا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں کشمیری عوام پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کر رہا ہے جس کے مطابق اس نے بیالیس لاکھ سے زائد غیر ریاستی ہندوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے ہیں اسی طرح وہاں پر ڈی لیمیٹیشن کر کے وہاں کی حلقہ بندیاں تبدیل کر رہا ہے جس سے کہ وہ وہاں پر ایک ہند وزیر اعلی لانے کی راہ ہموار کر رہا ہے اور جس سے وہ مسئلہ کشمیر کو ختم اور مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کر نا چاہتا ہے۔ لیکن میں آج یہاں آزادی کے بیس کیمپ کی اسمبلی سے مودی کو دو ٹوک الفاظ میں یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ بھارت اپنے توپ وتفنگ سے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو زیر نہیں کر سکتا اور مقبوضہ کشمیر انشا اللہ جلد بھارتی تسلط سے آزاد ہو کر رہے گا۔ میں نے حال ہی میں امریکہ، برطانیہ، بیلجیئم اور ترکی کا بین الاقوامی دورہ کیا ہے اور میرے دورے میں اقوام متحدہ کے ایڈیشنل سیکرٹری جنرل خالد الخیری نے ملاقات میں بتایا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں اب بھی موثر ہیں اور مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، اسی طرح میں نے امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں وزرات خارجہ کے اعلی حکام سے ملاقاتیں کیں جبکہ میں اپنے دورے کے دوران برطانوی پارلیمنٹ، یورپی یونین کے اعلی عہدیداران سمیت یورپی ممبران پارلیمنٹ اور مختلف ممالک کے تھنک ٹینکس اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے عہدیداران سے ملاقاتیں کر کے انہیں مسئلہ کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا۔ انٹرنیشنل کمیونٹی کو باور کرایا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اور کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوایا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں آزادکشمیرکے درالحکومت مظفرآباد میں آزاد جموں وکشمیر قانون سازاسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پرصدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں تیسری دنیا کی دو ایٹمی طاقتیں ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان کوئی چھوٹا یا بڑا حادثہ ایک بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے جو کہ پوری دنیا کے امن کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔ لہذا مسئلہ کشمیر کے اس اہم اور فیصلہ کن موڑ پر انٹرنیشنل کمیونٹی کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کشمیریوں پر ظلم وبربریت میں آئے روز اضافہ کر رہا ہے لہذا اسی طرح اینٹی انکروچمنٹ کے نام پر مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کو بے گھر کیا جا رہا ہے تاکہ وہاں پر جن لوگوں کو جعلی ڈومیسائل جاری کیے گئے ہیں ان کو آباد کیا جا سکے اور آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جا سکے۔ لہذا ایسے وقت میں آزادی کے بیس کیمپ سے ہماری یہ دوہری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم یہاں سے جہاں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آواز بلند کریں وہاں مقبوضہ کشمیر میں بڑے پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے میں بھی انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ مبذول کرائیں۔ اس سلسلے میں جہاں میڈیا، سوشل میڈیا سمیت دیگر ذرائع سے کشمیری عوام کا موقف دنیا تک پہنچایا جا سکتا ہے وہاں پر بیرون ملک آباد کشمیری بھی انٹرنیشنل کمیونٹی کی توجہ کشمیری عوام کو ان کا حق خودارادیت دلوانے کے لئے مبذول کرا سکتے ہیں۔مودی نے بھارت میں ہندوتوا کی پالیسیوں پر عمل پیرا ہوتے ہوئے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں بلکہ خود بھارت میں بھی مقیم اقلیتوں پر بھی عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ مودی اس کا وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور ان کے دیگر چیلے چانٹے جتنی مرضی سازشیں کر لیں وہ اپنے توپ و تفنگ سے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکتے۔اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنی طرف سے اور آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے ممبران کی طر ف سے مقبوضہ کشمیر کی عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آزادی کی جدوجہد میں آزادی کے بیس کیمپ کا بچہ بچہ کشمیری عوام کے ساتھ ہے اور ہماری یہ جدوجہد مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک جاری و ساری رہے گی۔ اس موقع پر صدر ریاست آزادجموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ میں دونوں اطراف کے کشمیریوں کی جانب سے واضح اور دو ٹوک الفاظ میں کہنا چاہتا ہوں کہ کشمیری کسی صورت تقسیم کشمیر قبول نہیں کریں گے۔

آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قراردادو ں کے مطابق حق خودارادیت دینے کے حوالہ سے قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی۔ قرارداد قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان، قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر، صدرپیپلز پارٹی آزادکشمیر چوہدری محمد یاسین، سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدرخان،صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر شاہ غلام قادر، صدر آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس سردارعتیق احمد، سربراہ جموں وکشمیر پیپلزپارٹی سردارحسن ابراہیم خان، سابق وزرائے اعظم سردار محمد یعقوب خان اور سردار عبدالقیوم نیاز ی کی جانب سے پیش کی گئی تھی جو ایوان میں وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر سردارتنویر الیاس خان نے پیش کی۔
قرارداد پیش کرتے ہوئے قائد ایوان سردارتنویرالیاس خان نے کہاکہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا حل طلب مسئلہ ہے۔ قانون ساز اسمبلی کا یہ اجلاس کشمیر کاز کے لیے پاکستان کی غیر متزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت کو سراہتے ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے عزم و ہمت اور جذبے کو سلام پیش کرتا ہے۔اجلاس 5 اگست 2019 کے بعد سے ہندوستان کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو مسترد کرتے ہوئے مقبوضہ جموں وکشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کیلئے جعلی ڈومیسائل کے اجرا اور غیر کشمیریوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دینے سمیت نئی حلقہ بندیوں پر شدیدتشویش کا اظہار کرتاہے۔ ایسا کوئی بھی سیاسی عمل مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کے حق خودارادیت جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں موجود ہے کے متبادل نہیں ہو سکتا۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ملٹری زون ہے، یہ ایوان مقبوضہ علاقے میں 9لاکھ قابض فورسز کی موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ایوان مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، ماورائے عدالت قتل، نام نہادسرچ آپریشنز اور شہریوں کی جائیداداور املاک کو تباہ کرنے،سرینگر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے دفتر پر قبضہ کرنے اور مقبوضہ کشمیر میں انسداد تجاوزات کے مہم کے نام پر شہریوں کی املاک کو مسمار کرنے اور بستیاں اجاڑنے کی شدید مذمت کرتاہے۔یہ ایوان کشمیری سیاسی رہنمائوں اور کارکنوں کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہارکرتا ہے اور قابض ہندوستانی فورسز کو انسانی حقوق کو پاوں تلے روندنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی کھلم کھلا چھوٹ دینے کی شدیدمذمت کرتا ہے۔ قرارداد میں بھارتی سیاسی رہنماوں اور فوجی افسران کے متعصبانہ بیانات کی شدید مذمت کی گئی۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ ایسے متعصبانہ بیانات علاقائی امن واستحکام کیلئے خطرہ ہیں۔ اجلاس کسی بھی بھارتی جارحیت کو ناکام بنانے کے پاکستانی قوم کی جانب سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتا ہے۔اجلاس مطالبہ کرتا کرتا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آزادانہ تحقیقات کی اجازت دے۔ قراداد میں بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ گیاکہ بھارت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر سنجیدگی سے عمل درآمد کرے تاکہ کشمیری عوام ایک منصفانہ اور غیر جانبدارانہ رائے شماری کے جمہوری طریقہ سے اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔

وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیرسردارتنویرالیاس خان نے کہا ہے کہ ہندوستان کی چالوں کو سوجھ بوجھ سے ناکام بنانا ہے۔ کشمیر پر کوئی سیاست نہیں ہم سب کاایک ہی نظریہ ہے۔میری تجویز ہے کہ حکومت اور اپوزیشن ملکر برسلز میں مارچ کریں اور دنیا کو باور کروائیں کہ کشمیری بھیڑ بکریاں نہیں۔آل پارٹیز حریت کانفرنس نے حکومت آزادکشمیر کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے گلگت مظفرآباد بس سروس کو بھرپورانداز میں سراہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر چوہدری انوارالحق نے کی جبکہ صدر آزادجموں وکشمیر بیرسٹرسلطان محمود چوہدری نے بھی اجلا س سے خطاب کیا۔ وزیراعظم سردارتنویرالیاس خان نے ایوان میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ صدرریاست بیرسٹر سلطان محمود چوہدری کا کشمیر کے حوالہ سے جاندار کردار رہا ہے۔ ہم سب نے مل کر اس حوالہ سے اپنا اپنا کردار ادا کرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ شونٹر ٹنل کے حوالہ سے ہم نے کمیٹی بنادی ہے۔ اسلام آباد کا گلگت بلتستان کے ساتھ کوئی متبادل روٹ نہیں اس لیے یہ ٹنل بہت ضروری ہے۔ حکومت آزادکشمیر شاہرات، ہاوسنگ اور دیگر شعبوں میں گلگت بلتستان حکومت کی معاونت کریگی، گلگت میں میڈیکل کالج کے قیام کیلئے وہاں کی حکومت کے ساتھ تعاون کریں گے۔ گلگت بلتستان کے لوگوں نے بھی بس سروس کو سراہتے ہوئے آزادکشمیر سے جانے والے وفود کا گرم جوشی سے استقبال کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 5فروری کو حکومت پاکستان کے ساتھ ساتھ او آئی سی کے دیگرممالک میں بھی کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنا چاہیے۔آخر میں سپیکر چوہدری انوار الحق نے قانون ساز اسمبلی کا اجلاس13اپریل تک ملتوی کر دیا۔



واپس کریں