دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر کا میرپور میں افطار ڈنر کی تقریب میں اہم خطاب
No image میرپور (پ ر)سابق وزیراعظم آزادکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر کو خط لکھ کر پوچھوں گا کہ باجوہ ڈاکٹرائن سے برات حاصل کرینگے یا نہیں ، نئی سیاسی جماعت بنانے کا فیصلہ نہیں کیا ،کشمیر اور غیر مشروط رائے شماری کے لیے غیر سیاسی پلیٹ فارم بنائوں گا، ن لیگ آزادکشمیر کی نامزد قیادت کی ذمہ داری ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے ذمہ داران کو کشمیر کی صورتحال پر بریف کریں اور ان سے سخت بیان دلوائیں، کشمیری قیادت سے مشاورت یقینی بنائی جائے۔ سپیکر اور وزیراعظم جنگ میں کسی ایک کی قربانی لگتی نظر آرہی ہے آزادکشمیر میں تحریک انصاف حکومت کی چابی بیرسٹر سلطان کی جیب میں ہے ۔13 اگست 1948 کی قرارداد پر سب متفق ہیں اس کو لیکر آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں پاکستان کے حکمرانوں سے اختلاف ہے ریاست سے نہیں پاکستان کو برا بھلا نہیں کہنا چاہیے یہاں ہمارے ساتھ پاکستان کے عوام ہیں مقبوضہ کشمیر کے حالات دیکھ لیں عوام کس مصیبت میں ہیں اجیت ڈوول اور جنرل فیض حمید کی ملاقات میں جو کچھ چیزیں طے ہوئیں ان پر کیا موقف ہے، پاکستان میں قومی قیادت کی کمی کی وجہ سے ایسے حالات پیدا ہوگئے ہیں،اداروں کو چائیے پاکستان کے حالات کو معمول پر لانے میں کردار ادا کریں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے میرپور میں کونسلرز راجہ تسلیم انجم اور خواجہ ارشد کی جانب سے اپنے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنر سے خطاب اور سینئرصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوے کیا ۔اس موقع پر سابق وزیر چوہدری سعید نومنتخب کونسلرز اور لیگی کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی ۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ میرا مقدمہ شہباز شریف بلاول عمران خان نہیں بلکہ ہم خود بہتر پیش کرسکتے ہیں 5 اگست 68 کو تین بڑوں نے فیصلہ کیا کہ آزادکشمیر حکومت کو مہاراجہ کی جانشین حکومت تسلیم کیا جاے اس کو لیکر آگے چلنا ہوگا ن لیگی قیادت بلدیاتی انتخابات کے حتمی مرحلے میں اختلافات ختم کروانے میں ناکام رہی مسلم لیگ ن ہماری جماعت سب کو اختلافات ختم کرنے چاہیں ہم سب کا ایک ہی لیڈر ہے وہ نوازشریف ہے جس نے ہمارے ساتھ شفقت کی ہمارے دیرینہ مسائل حل کیے ملک کی خاطر قربانیاں دیں جب ۔آزادکشمیر حکومت کو کشمیر کے تناظر میں اختیار دلوانے کی بات کرتا ہوں تو اسلام آباد میں سفارتخانہ کھولنے کی بات نہیں کررہا ہوتا او آئی سی سمیت دیگر اداروں میں بطور مبصر نمائندگی کی بات کررہا ہوتا ہوں۔ راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ 5 اگست 2019 کا ناقابل فراموش سانحہ ہے اس سے دو دن پہلے میٹنگ میں میری عمران خان سے تلخی ہوئی 3 اگست کی میٹنگ میں جنرل باجوہ نے کوئی بات نہیں کی میری عمران خان سے تلخی بھء ہوئیجب تک آزادکشمیر کا خطہ موجودہ ہے مسئلہ کشمیر کو ختم نہیں کیا جاسکتا اس کو ختم کرنے کے لیے آزادکشمیر کو ختم کرنا ہوگا مجھے کہا گیا کہ آزاد کا لفظ ختم کر دیںشہباز شریف کو کہا کہ تیرویں ترمیم کو واپس لینے کے خط نے پاکستان کے مفادات کو کتنا نقصان پہنچایا اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے بند ہوجانا چاہیے مسلم لیگ ن ہماری جماعت ہے اور ہم سب نے ملکر اس کو مظبوط بنانا ہے اختلافات کا یہ مطلب نہیں کہ ہمارے کسی عمل سے جماعت کمزور ہو۔

واپس کریں