دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار عبدالباسط کے خلاف بھارت میں پروپیگنڈہ مہم
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ) بھارت میں پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار عبدالباسط ، جو بھارت میں پاکستان کے سفیر بھی متعین رہ چکے ہیں، کے خلاف ایک پروپیگنڈہ مہم شروع کر رکھی ہیں کہ عبدالباسط نے بھارت میں پاکستان کے سفیر کے طورپر شاردہ پیٹھ میں ہندوئوں کے جانے کی تجویز کی حمایت کی تھی لیکن اب وہ اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے بھارت میں عبدالباسط کے دو وڈیو کلپ چلا ئے جا رہے ہیں ، جن میں ایک وڈیو کلپ ان کی پاکستانی سفیر کے طورپر بھارت کی ایک تقریب کی کی جانے والی گفتگو ہے اور دوسری وڈیو کلپ ان کے اب کے ایک ' وی لاگ ' کی ہے۔
جبکہ حقائق یہ ہیں کہ جس وقت انڈیا میں پاکستان کے سفیر عبدالباسط نے شاردہ پیٹھ میں مقبوضہ کشمیر کے ہندوئوں کے جانے کی حمایت کی تھی ، اس وقت آزاد کشمیر اور سرینگر کے درمیان تین مقامات سے بس سروس کے ذریعے ریاستی باشندوں کا پرمٹ پہ دونوں طرف آنے جانے کا سلسلہ جاری تھا۔ اور یہ بھی ایک بڑی حقیقت ہے کہ اس وقت بھارت نے کشمیر سے متعلق 5اگست2019کا ہٹ دھرمی پر مبنی جارحانہ اقدام بھی نہیں کیا تھا۔
ابتدائی طور پر یہ بس سروس منقسم کشمیری خاندانوں کے لئے تھی تاہم اگلے اقدام میں ان کے لئے آنے جانے کی مزید سہولیات کے ساتھ ایسے ریاستی باشندوں کے بھی آنے جانے کا سلسلہ شروع کیاجانا تھا ،جن کے آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں قریبی رشتہ دار نہ تھے ، اسی طرح آزاد کشمیر سے ایسے ہی بہت سے شہری مقبوضہ کشمیر میں حضرت بل،شاہمدان ہمدان کی مسجد ، خانقاہ معلی اور شیخ نور الدین ولی کی چرار شریف میں واقع درگاہ بھی جانیکے خواہاں تھے، یوں مقبوضہ کشمیر کے ہندو بھی شاردہ پیٹھ جا سکتے تھے۔ لیکن انڈیا نے آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے درمیان ریاستی باشندگان کے آنے جانے کے حق کے احترام میں مزید سہولیات کے بجائے اس عمل کو ہی بند کر دیا۔
واپس کریں