دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیرکی جمہوری حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہورہی ہے، سپیکر کس بنیاد پر اسمبلی اجلاس جاری رکھے ہوئے ہیں، وزیر اعظم تنویر الیاس کی پریس کانفرنس
No image میرپور ( پی آئی ڈی)31مارچ2023۔وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہاہے کہ آزاد کشمیر کے جمہوری سسٹم اور ڈھانچے کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ نہیں کرنے دیں گے،19 دسمبر سے قانون ساز اسمبلی کا سیشن لگاتار چلانا سمجھ سے بالاتر ہے،شاہد کوئی سمجھتا ہو کہ میں کوئی آرڈیننس لانا چاہتا ہوں۔بھارت نے جی 20 کا سربراہ ہونے پر مقبوضہ کشمیر میں سیشن کروائے لیکن اس پر اسمبلی میں بات نہیں کی گئی۔ آزاد کشمیر میں 90 فیصد سیکرٹریز سٹے آرڈر پر ہیں ڈپٹی کمشنر کے کئی تبادلہ جات کے آرڈر ریورس ہوئے، تحصیلدار بھی سٹے پر ہیں۔آزاد کشمیر میں کڑے احتساب کی ضرورت ہے آزاد کشمیراور گلگت کی مشترکہ میڈیکل یونیورسٹی قائم کررہے ہیں،مظفرآباد میں برہان وانی شہیدکے نام پر اسٹیٹ آف آرٹ امراض قلب ہسپتال بنا رہے ہیں، میرپور میں ڈرائی پورٹ کا اسی ماہ میں افتتاح کریں گے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت سیالکوٹ کی طرز پر انٹرنیشنل ائیرپورٹ تعمیر کریں گے اور آزاد کشمیر کی ائیر لائن بھی شروع کریں گے۔ کلری اور کھڑی شریف کو تحصیل کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے دورہ میرپور کے دوران پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر وزرا حکومت چوہدری یاسر سلطان،ظفر اقبال ملک،چوہدری مقبول گجر،معاون خصوصی راجہ محمد سبیل،پولیٹیکل ایڈوائزر سردار افتخار رشید،ترجمان وزیر اعظم توصیف عباسی،ممتاز قانون دان ریاض نوید بٹ، میڈیا ایڈوائزر سردار زاہد تبسم اور مرکزی چیئرمین زکو کونسل چوہدری محمد صدیق بھی موجود تھے۔
وزیر اعظم آزاد کشمیرنے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے ڈیڑھ سال میں وہ تاریخی کام کیے جس کا مقابلہ گزشتہ دس پندرہ سالوں کی حکومتوں کے کاموں سے کم نہیں ہے۔ اسلام گڑھ اور کھڑی کو تحصیل کادرجہ دے دیا گیا ہے جبکہ بھمبر میں کلری کو تحصیل کا درجہ دینے کا فوری نوٹیفکیشن جاری کریں گے۔میرپور ڈرائی پورٹ کا میں اور صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے سنگ بنیاد رکھا تھااب عید سے قبل اس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے۔مظفرآباد میں برہان وانی شہیدکے نام پرکارڈیک ہسپتال میں کارڈیک سرجن،فزیشن سمیت 52 آسامیاں تخلیق کی جارہی ہیں۔ آزاد کشمیر میں پولیس کے 10 ایس پیز کو پرموٹ کررہے ہیں جن میں ایک خاتون ایس پی اور تین میل ایس پیز کو ابھی پرموٹ اور 6 کو اگلے مرحلے میں ترقیاب کریں گے پولیس میں سات آٹھ سو پولیس کی آسامیاں کی تخلیق کی جارہی ہیں جن میں ٹریفک اور ٹورازم پولیس بھی شامل ہے۔سابقہ حکومت کے دور میں ایڈھاک بھرتیاں ہونے والے2600سے زائد ملازمین جن کی طویل سروس ہو چکی تھی کو مستقل کررہے ہیں،ایم این سی ایس کے 382 ملازمین کو مستقل کیا۔ گلگت کے طلبا و طالبات کے لیے تعلیمی اداروں میں داخلہ کے لئے کوٹہ بڑھائیں گے،گلگت کے ساتھ سڑک کے رابطہ سے گلگت اور اسلام آباد تک 9 گھنٹے کی مسافت میں کمی آئے گی۔مہاجرین کے لیے پہلا پائلٹ پراجیکٹ شروع کررہے ہیں مہاجرین کے گزارہ الانس میں اصافہ کیا۔انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں آزاد کشمیر میں پٹہ اور ٹھیکیداری پر چل رہا تھا کوئی ایسا شعبہ نہیں جس پر ہم نے کام نہیں کیاہو۔بلدیاتی الیکشن ہم نے کروائے ا ور سیاسی نظام کو مضبوط کیا۔
وزیر اعظم تنویر الیاس نے کہا کہ آزاد کشمیر میں سابقہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے دور میں وزیراعظم پاکستان عمران خان نے آزاد کشمیر کو اضافی فنڈز دیئے ہر طرح کی معاونت کی ایسے بھی حالات سامنے آئے کہ بگاڑ پیدا ہوسکتا تھا لیکن عمران خان نے آزادکشمیر میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں کی جبکہ اس کے برعکس موجودہ دور میں آزاد کشمیر کے مستحکم اور پختہ جمہوری حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہورہی ہے۔ریاست کے وقار پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔آزاد جموں وکشمیرقانون ساز اسمبلی کا سیشن 19 دسمبر سے دن رات چل رہا ہے کوئی قانون سازی نہیں ہورہی اور ایل او سی کے اس پار ہم کیا پیغام دے رہے ہیں،پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہے اس کے لئے نہ ہمیں فتوی اور نہ کسی کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہے۔عقل و شعور سے پیدل لوگوں نے کہیں نہ کہیں لوچ تلنی ہوتی ہے، آزاد کشمیر کسی کی چراگاہ نہیں ہے۔ میں نے کبھی پنڈی یا کراچی معاہدے کی بات نہیں کی ہمارا پاکستانیت پر غیر متزلزل ایمان ہے،لیکن ریاست کی عزت اور وقار پر کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے نہ ہم بونے ہیں اور نہ ہمیں کوئی بے تکہ فتوی دے آزاد کشمیر میں 32 سال بعد ہونے والے بلدیاتی الیکشن میں کوئی کشت و خون نہیں ہوا نہ کسی سے کسی کا جھگڑا ہوا سیاسی جماعتوں کے ورکرز نے بھی بھرپور رول ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ فلور کراسنگ کا کسی کو راستہ نہیں دیں گے پاکستان تحریک انصاف کا ایم ایل اے ہونا کوئی جرم ہے اگر یہ جرم ہے تو پاکستان تحریک انصاف کے لوگ اس جرم کی سزا کے لئے تیار ہیں لیکن کسی اور پارٹی کی ترویج نہیں ہونے دیں گے۔چپہ چپہ پر ہمارے آبا اجداد کی لازوال قربانیاں ہیں ہمارے خاندان کے 25 بزرگوں کی شہادتیں شامل ہیں ہم نے چولہا ٹیکس،گائے بھینس ٹیکس کا مقابلہ کیا اور ہندوستان کے خلاف بغاوت کی۔ آزاد کشمیر کے سیا سی نظام کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہاں سیاسی نظام کو کمزور کیا جارہاہے یہ مزاق ہے،سارے قصے اور کردار سامنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سپیکر صاحب درویشی کا دعوی کرتے ہیں یہ کس بنیاد پر اسمبلی کا سیشن جاری رکھے ہوئے ہیں معاونین کا ہم سے کون پوچھنے والا ہے۔ اختیارات کے حدود اور قیود کا خیال رکھا جائے اسمبلی میں سوال کیا پوچھے جارہے ہیں اگر ہم بولتے نہیں تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہمیں کچھ پتہ نہیں۔سوشل میڈیا پر بے بنیاد خبریں پھیلائی جارہی ہیں احتساب کے جو دانت نکالے ہوئے ہیں ان کو ٹھیک کرنا ہے چیئرمین احتساب بیورو نعیم شیراز کو کہاکہ ہر کسی کو قانون کے دائرے میں لیکر آئیں اور پوچھ کچھ شروع کریں۔ آزادکشمیر میں تماشا لگایا ہوا ہے تحصیلدار اور 90 فیصد سیکرٹریز بھی سٹے پر ہیں ایسا کسی ریاستی نظام میں نہیں ہوتا سیکرٹری جگہ کیوں نہیں چھوڑنا چاہتے۔کتنے ڈپٹی کمشنر کے تبادلہ جات ریورس ہوئے،سٹے آرڈر جیب میں ڈالا ہوتا ہے۔چیف ایگزیکٹو کا اختیار ہے کہ وہ کس کو کس جگہ لگائے قانون وآئین کے تحت ملازمین کی ذ مہ داریاں ہیں۔ راجہ فاروق حیدر خان کے دور حکومت میں جو چیزیں نہیں تھی ہمارے دور حکومت میں وہ کیوں ہورہی ہیں۔یہ سوال اسمبلی میں زیر بعث لائے جانے چاہیں لیکن یہاں کچھ اور ہورہا ہے۔ قلعہ تب فتح ہوتا ہے جب اندر والے ملے ہوتے ہیں۔آزاد کشمیر اسمبلی میں اس طرح اجلاس جاری نہیں رہے۔اپنے بزرگوں کے علم کو سرنگوں نہیں ہونے دونگا جب علم سرنگوں ہوتے ہیں تو قومیں تباہ ہوجاتی ہیں ہمارے ہاتھ سے نہ کوئی علم چھین سکتا ہے اور نہ شمشیر،میں نے کسی وزارت میں دخل نہیں دیا نہ کسی جگہ بھرتیاں کروائی ہیں اور نہ ہی غلط کام کیا ہے نہ کرنے دونگاحکومتیں آنی جانی چیز ہیں ایسی حکومت جو غیرت اور عزت پر کمپرومائز کرئے اس پر کیا کہا جاسکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آزادکشمیر میں پبلک پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے ریاست کی معیشت کو مضبوط و مستحکم بنانے کے لئے ریاستی گھریلوں مصنوعات کی تیاری اور ان کی عالمی سطع پر نمائش کروا نے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔آزادکشمیر میں رزاعت کی ترقی کے لئے زعفران اور چائے کی کاشت کے لئے کوشاں ہیں اس طرح دیگر شعبوں کے ذریعے لوگوں کو قومی ترقی کے دائرہ میں لانا چاہتے ہیں،آزاد کشمیر میں بعض جگہوں پر حلقے بھی تبدیل ہونے والے ہیں جس پر اپوزیشن سے بھی کہا کہ وہ مل بیٹھے اور اپنی تجاویز دے۔
واپس کریں