دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان کی دیوانی عدالتوں کی ڈگری ہاء کی آزادکشمیر میں اجراء وعملدرآمد کے حوالہ سے من گھڑت اور بے بنیاد پروپیگنڈا کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ۔ ترجمان محکمہ قانون، انصاف، پارلیمانی امور و انسانی حقوق
No image مظفرآباد (پی آئی ڈی)27مارچ2023۔محکمہ قانون، انصاف، پارلیمانی امور و انسانی حقوق کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی دیوانی عدالت ہاء کی جانب سے صادر شدہ ڈگری ہاء (جو باشندگان آزادجموں وکشمیر سے متعلق ہوں) کی آزادجموں وکشمیر منتقلی پر اجراء وعملدرآمد کے لیے وزرات قانون و انصاف، حکومت پاکستان کی تجویز پر وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، حکومت پاکستان نے ضابطہ دیوانی، 1908جو کہ آزادجموں وکشمیر میں بھی نافذ العمل ہے،کی دفعہ 44-Aکے تحت دو طرفہ انتظامات کیے جانے اور پاکستان کو بطور متبادل علاقہ (Reciprocating Territory)ظاہر کرنے اور نوٹیفائی کرنے کے لیے تحریک کی۔ حکومت پاکستان کی تحریک پر آزادجموں وکشمیرمیں نافذ العمل قوانین کی روشنی میں محکمہ قانون میں مفصل جائزہ لے کے بعد از حکومتی منظوری نوٹیفکیشن جاری کیا گیا۔ ضابطہ دیوانی،1908کی دفعہ 44-Aجس کو سال 1937میں ضابطہ دیوانی کا حصہ بنایا گیا، سال 1948سے آزادجموں وکشمیر میں نافذ العمل ہے تاہم پاکستان کی دیوانی عدالتوں کی ڈگری ہاء کے اجراء وعملدرآمد کے لیے کوئی طریقہ کار متعین نہیں تھا جس وجہ سے آئے روز اس معاملہ کی جانب فریقین مقدمہ اور متعلقہ حکام توجہ مبذول کرواتے رہے ہیں۔ عدالت العظمی ٰ آزادجموں وکشمیر نے بھی اپنے فیصلہ در مقدمہ عنوانی ”یاسر بشیر بنام صباء یاسر وغیرہ“]2019 SCR1 [میں بھی یہ قرارداد صادر فرمائی ہے کہ ضابطہ دیوانی، 1908کی دفعہ 44-Aکے تحت نوٹیفکیشن کا اجراء عمل میں لایا جائے۔ ضابطہ دیوانی، 1908کی دفعہ 44-Aمیں فریقین مقدمہ کی سہولت کے لیے کسی بھی ایسے علاقہ یا خطہ جس کومتبادل علاقہ (Reciprocating Territory) ظاہر یا نوٹیفائی کیا گیا ہو، کی عدالت ہاء کی جانب سے صادر شدہ ڈگری ہاء کی آزادجموں وکشمیر میں منتقلی پر اجراء و عملدرآمد (Execution) کا طریقہ کاردیتے ہوئے یہ وضع کیا گیا ہے کہ یہ ڈگری آزادجموں وکشمیر میں بھی بعینہ ویسے اجراء کی جائے گی جیسے اسے ضلعی عدالت نے صادر کیا ہو۔
ترجمان نے مزید وضاحت کرتے ہوئے بیان کیا کہ ضابطہ دیوانی، 1908کے تحت ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ نہ تو آزادجموں وکشمیر کا مخصوص سٹیٹس تبدیل ہو سکتا ہے اور نہ ہی آزادجموں وکشمیر کی عدلیہ کے اختیارات پر کسی طرح کی قدغن عائد ہو سکتی ہے۔ بلکہ حکومت پاکستان، آزادحکومت کی جانب سے جاری شدہ نوٹیفکیشن کے تسلسل میں آزادکشمیر کی دیوانی عدالتوں کی جانب سے صادر شدہ فیصلہ جات کو پاکستان کے علاقہ میں بھی قابل عملدرآمد قرار دینے کے لیے اسی طرح کا نوٹیفکیشن جاری کرے گی تب دو طرفہ انتظامات مکمل اور قابل عملدرآمد ہوں گے۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ دوسرے ممالک یا علاقہ جات کی دیوانی عدالتوں کی ڈگری ہاء کے اجراء وعملدرآمد کے لیے ان ممالک یا علاقوں کو ضابطہ دیوانی کے تحت متبادل ممالک یا علاقہ (Reciprocating Territory) ظاہر یا نوٹیفائی کرنے کی عام روایت موجود ہے۔ اس مقصد اوردیوانی مقدمات میں فریقین کی سہولت کے لیے پاکستا ن اور بھارت نے بھی برطانیہ کو ضابطہ دیوانی کی دفعہ 44-Aکے مقاصد کے لیے بطور متبادل ملک یا علاقہ (Reciprocating Territory) کا درجہ دے رکھا ہے۔
گزشتہ چند روز سے سوشل، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں پاکستان کو متبادل علاقہ (Reciprocating Territory) نوٹیفائی کیے جانے کے حوالہ سے ضابطہ دیوانی کی متقضیات اور معاملہ زیر بحث کے سیاق و سباق کے مغائر من گھڑت اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے، جس کو مسترد کیا جاتا ہے۔ پریس ریلز میں کہا گی ہے کہ اس حوالہ سے گزشتہ روز سے سوشل،پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا میں پاکستان کی دیوانی عدالتوں کی ڈگری ہاء کی آزادجموں وکشمیر میں اجراء وعملدرآمد کے حوالہ سے من گھڑت اور بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا جس کا حقیقت سےکوئی تعلق نہ ہے۔

واپس کریں