دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان گلگت بلتستان، آزاد کشمیر پر قبضے کے بیانات دیتے ہوئے پاکستان کو مجبور کرنا چاہتا ہے کہ وہ ان خطوں کو اپنا صوبہ بنا لے۔ سینئر سفارت کار عبدالباسط کا انکشاف
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) پاکستان کے سابق سینئر سفارت کار عبدالباسط نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان پر حملے کے بیانات کا مقصد یہی ہے کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر سے متعلق ہندوستان کے اقدامات کو تقویت پہنچائے۔ سینئر سفارت کارعبدالباسط جو ہندوستان میں پاکستان کے سفیر بھی رہ چکے ہیں ، نے اپنے نئے وی لاگ میں کہا ہے کہ ہندوستان کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ ان دنوں مقبوضہ کشمیر کے دورے پہ ہیں،نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم گلگت بلتستان کو جلد ہی مقبوضہ جموں وکشمیر کا حصہ بنائیں گے۔عبدالباسط نے کہا کہ ہندوستان کی طرف سے یہ بیان نیا نہیں ہے تاہم ہمیں یہ سمجھنا چاہئے کہ ہندوستان کی طرف سے گلگت بلتستان پر قبضے کے بیانات بار بار دینے کا مقصد یہ ہے کہ ہندوستان یہ چاہتا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان کواپنا صوبہ بنا لے تا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق ہندوستان کے 5اگست2019کے اقدامات کوتقویت پہنچائی جا سکے۔
عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان میں بعض افراد یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو چاہئے کہ وہ گلگت بلتستان کے عوامی کی خواہشات کے مطابق گلگت بلتستان کو پاکستان کا صوبہ بنا لے ، اس میں مزید تاخیر نہیں کی جانی چاہئے تا کہ اس سے ہندوستان کو شہہ نہ مل سکے۔عبدالباسط نے کہا کہ میں بڑی ذمہ داری سے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ جب ہندوستان سے یہ بیانات آتے ہیں تو اس کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ پاکستا ن کو اس بات پہ مجبور کرے کہ پاکستان گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا اقدام کر ہی دے اور گلگت بلتستان کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر کو بھی پاکستان کا صوبہ بنا دیں۔ہندوستان چاہتا ہے کہ پاکستان گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے متعلق وہی اقدامات کرے جس طرح ہندوستان نے5اگست2019 کو کیا تاکہ یہ معاملہ ہی ختم ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بات کرتا ہے اور پاکستان اس بات پہ کمیٹڈ ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینا ہے، یہ کشمیریوں کی مرضی ہے کہ وہ فیصلہ کرتے ہیں۔عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان میں بعض افراد یہ سمجھ نہیں پا رہے کہ ہندوستان ایسے بیانات کیوں دے رہا ہے۔ہندوستان یہی چاہتا ہے کہ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر میں 'سٹیٹس کو' کو مضبوط کیا جائے اور اسی بنیاد پر کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔اس معاملے پہ پارلیمنٹ میں بات ہونی چاہئے۔عبدالباسط نے کہا کہ پاکستان میں بعض افراد کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کو پاکستان کا عبوری صوبہ بنانے سے فرق نہیں پڑے گا،لیکن عبوری طور پر بھی صوبہ بنانے کا مطلب یہ ہو گا کہ پاکستان یہ تسلیم کر رہا ہے کہ کشمیر میں 'سٹیٹس کو ' کو ہی تسلیم کرنے کو تیار ہے اور پھر یہی پاکستان کی پالیسی بن جاتی ہے۔
عبدالباسط نے کہا کہ خاص طور پر مغربی دنیا میں یہی کہا جاتا ہے کہ لائین آف کنٹرول کو ہی انٹرنیشنل بارڈر بنا دیں،ایک سافٹ بارڈر بنا دیں جہاں کشمیری آ جا سکیں۔ عبدالباسط نے کہا کہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ یہ تنازعہ حل ہو،ہندوستان کے ساتھ ہمارے تعلقات معمول پہ آئیں، لیکن ہندوستان پہلے کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کے سٹانس سے تو ہٹے۔ہندوستان تو کہہ رہا ہے کہ وہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر پہ قبضہ کر لے گا اور یہ کہ اسے پاکستان کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بعض افراد یہ بات بھی کر رہے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ تعلقات سے پاکستان کو معاشی فوائد ہوں گے،جبکہ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے معاشی مسائل اندرونی معاملات ہیں، گڈ گوریننس کے معاملات ہیں،کوئی اکنامک وژن نہیں ہے،گڈ گوریننس نہیں ہے،کرپشن ہے،ہمارا جو اکنامک نظام ہونا چاہئے وہی نہیں ہے،پاکستان کے ان تمام مسائل کو اگر آپ کشمیر سے ملا دیں گے تو یہ بڑی زیادتی کی بات ہو گی۔ہندوستان پاکستان کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے کہ وہ گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کو صوبہ بنا لے تاکہ ہندوستان کے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے خلاف اقدامات کو بھی ایک لحاظ سے جوازیت مل جائے اور یہ سارا معاملہ بس ایسے ہی ختم ہو جائے۔عبدالباسط نے کہا کہ جب تک پاکستان کے اپنے معاملات درست نہیں ہوتے اس وقت تک فارن پالیسی کے معاملات پر کامیابی نہیں مل سکتی۔

عبدالباسط کے ' وی لاگ' کا لنگ:
https://www.youtube.com/watch?v=2T_DgUekRTQ

واپس کریں