دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مقبوضہ کشمیر میں معروف صحافی عرفان معراج کی NIAکے ہاتھوں گرفتاری، آزاد کشمیر ، پاکستان کی صحافتی تنظیمیں خاموش کیوں؟
No image اسلام باد (کشیر رپورٹ) مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی 'نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی' (این آئی اے) نے 20مارچ کومعروف کشمیری صحافی عرفان معراج کو گرفتار کیا ہے۔اس سے پہلے بھی ہندوستان کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی مقبوضہ کشمیر کے متعدد صحافیوں کو گرفتار کر چکی ہے اور متعدد صحافیوں کے گھروں اور دفاتر پہ چھاپے مارنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر نے 20 مارچ 2023 کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے ذریعہ ممتاز صحافی عرفان مہراج کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔مہراج کو سری نگر میں گرفتار کیا گیا اور پھر نئی دہلی منتقل کر دیا گیا۔جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ صحافی انتقامی دھمکیوں سے ٹھنڈے ہوئے بغیر اقتدار کے سامنے سچ بول سکتے ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا ہے کہ "ایک دن کے لیے بھی آزادی سے محروم ہونا ایک دن بہت زیادہ ہے۔"معاشرے میں متحرک پریس کے پنپنے کے لیے ہندوستانی حکام کو آزادی صحافت کے احترام کے کھوکھلے دعوں سے آگے بڑھ کر ایک ایسے سازگار ماحول کی جانب کام کرنا ہوگا جہاں صحافی زمینی حقائق کی رپورٹنگ کر سکیں، سوشل میڈیا پر بلا خوف و خطر اپنی رائے کا اظہار کر سکیں جبکہ مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کو گرفتاریوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر کشمیر میں صحافیوں کو مسلسل ہراساں اور دھمکانے کی مذمت کرتی ہے۔ تازہ ترین مثال میں، برطانوی اخبار دی گارڈین میں بڑے پیمانے پر تعاون کرنے والے صحافی آکاش حسن کو سفر کرنے سے روک دیا گیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر کے صحافی ہندوستانی حکومت کے انسانیت سوز مظالم اور جبر کا شکار ہیں جس کی ایک جھلک انورادھا بھسین کا نیو یارک ٹائمز میں شائع آرٹیکل بھی پیش کرتا ہے۔ آزاد کشمیر اور پاکستان کی صحافتی تنظیموں کو کشمیری صحافیوں کے خلاف ہندوستانی حکومت کی گرفتاریوں، ظلم و جبر کی کاروائیوں کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے اپنا سرگرم کردار ادا کرنا چاہئے اور حکومت پاکستان ، پاکستان میں قائم اہم ممالک کے سفارت خانوں کے علاوہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار و آزادی صحافت کی عالمی تنظیموں سے بھی رابطہ کرنا چاہئے۔

واپس کریں