دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مردم شماری کے خدشات پہ کمیٹی کی تشکیل،آزاد کشمیرمیں12فلور ملز ،فوڈ اتھارٹی مکمل فعال ، وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے اخراجات کے بارے میں اسمبلی کو بعد میں بتایا جائے گا۔ اسمبلی اجلاس میں وزراء کے جواب
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)13 مارچ2023۔ آزاد کشمیر اسمبلی اجلاس میں مردم شماری کے معاملے پہ سپیکر نے کمیٹی قائم کر دی، آزاد کشمیر اسمبلی اجلاس میں حکومتی ارکان کی طرف سے بتایا گیا کہ آزاد کشمیر میں12فلور ملز کام کر رہی ہیں ، ضرورت کے مطابق ان کے مقرر کوٹہ میں کمی بیشی کی جاتی ہے، آزاد کشمیر میں فوڈ اتھارٹی مکمل طور پر فعال ہے،وزیر اعظم آزاد کشمیر کے حالیہ دورہ کراچی کے اخراجات کے بارے میں اسمبلی کو بعد میں آگا ہ کیا جائے گا۔
آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس سپیکر چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت سوموار کے روز منعقد ہوا۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران قائد حزب اختلاف چوہدری لطیف اکبر کے سوال کاجواب دیتے ہوئے وزیر خوراک چوہدری علی شان سونی نے کہا کہ محکمہ خوراک آزادکشمیر کی نگرانی میں 12فلورملز کام کررہی ہیں۔ ان ملز سے عوامی ضرورت کے مطابق فلور ملز کو گندم مہیا کرکے آٹا حاصل کیا جاتا ہے۔ جسے بعد ازاں ڈپوں پر ترسیل کردیا جاتا ہے۔ ملز کا ماہانہ کوٹہ نہ ہے بلکہ ان ملز کے ساتھ شامل ڈپوں کا آبادی کی بنیاد پر کوٹہ مقررشدہ ہے۔ عوامی ڈیمانڈ اور ضرورت کے مطابق مقررشدہ کوٹہ میں کمی/بیشی کی جاتی ہے۔ ملز سے منسلک ڈپو ز کی جو ایلوکیشن بنتی ہے اسی مقدار میں ملز کو پسوائی کے لئے گندم دی جاتی ہے۔ تاہم گندم کی پسوائی وفلور ملز کو مہیا کرنے کا انحصار محکمہ مالیات کی جانب سے فراہم کردہ سبسڈی فنڈز پرہوتا ہے۔ گرشتہ مالی سال کے دوران274000ٹن گندم مہیا ہو کر فروخت ہوئی ہے اور رواں سال3 لاکھ ٹن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔حکومت اس وقت امدادی قیمت یعنی جس قیمت پر کاشتکاروں سے گندم خرید ی جاتی ہے اس کے مطابق آٹا کی قیمت فروخت مقر رہوتی ہے۔ جبکہ انسیڈنیشل چارجز پاسکو، ڈھلائی اور پسوائی چارجز بطور سبسڈی برداشت کیئے جاتے ہیں۔ آٹا کی قیمت کا تعین محکمہ مالیات کی رضامندی سے حکومتی منظوری کے بعد کیا جاتا ہے۔محکمہ خوراک میں گندم کے حصول اور آٹا کی ترسیل کا کوئی کمپیوٹرائزڈ نظام نہ ہے۔ تمام کام Manualطریقہ کار سے کیا جاتا ہے۔ اس طرح آمدن اور اخراجات کا سارا کام ابھیManualہی ہے۔ تاہم گندم کے حصول وترسیل کامکمل ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔ محکمہ کو کمپیوٹرائزڈ کرنا انتہائی ضروری ہے جس کے لئے ضروری کارروائی کی جارہی ہے اور اس ضمن میں ورلڈ فوڈ پروگرام(WFP)کو Requestکردی گئی ہے۔
ممبر اسمبلی نثاراں عباسی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر خوراک چوہدری علی شان سونی نے کہا کہ آزادجموں وکشمیر فوڈ اتھارٹی ایکٹ سال2017 میں پاس ہوا۔ سال2020 تک آزادکشمیر فوڈ اتھارٹی کو فنڈز مہیا نہ کئے گئے تھے اس لئے فوڈاتھارٹی جزوی طور پر فعال تھی مگر سال2021 سے فوڈ اتھارٹی مکمل طور پر فعال ہے۔یہ درست نہ ہے کیونکہ سال 2021 سے فوڈ اتھارٹی مکمل طور پر فعال ہے اور لوگوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق خوراک مہیا کرنے کے لئے کوشاں ہے، اس مقصد کے لئے فوڈ اتھارٹی کے4اجلاس بھی منعقد ہوچکے ہیں۔ باقاعدہ ایکٹ پاس ہونے کے بعد اتھارٹی رولز بن چکے ہیں۔ فوڈ اتھارٹی کا عملہ روزانہ کی بنیادوں پر فوڈ کا کارروبار کرنے والوں کی چیکنگ کررہا ہے۔ غیر معیاری اور خلاف ضابطہ فوڈ کا کاروبار کرنے پر اصلاحی نوٹسز جاری کرنے کے ساتھ ساتھ جرمانے بھی کئے جاتے ہیں اور انتہائی مضر صحت اشیا فروخت کرنے والے دوکانداروں کے کاروبار سیل کردیئے جاتے ہیں اور تحت ضابطہ سزا اور جرمانہ بھی کیا جاتا ہے۔ان میں سے بعض دوکانداروں نے عدالتوں میں چارہ جوئی کررکھی ہے۔ فوڈ اتھارٹی کو مزید موثر اور فعال کرنے کے لئے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی طرز پر جدید آلات سے آراستہ کیا جانا ہے۔ جس کیلئے موبائل لیب اور ایکStaticلیب کی اشدضرورت ہے۔ آزادکشمیر کے تمام اضلاع میں فوڈ اتھارٹی کے دفاتر اور عملہ موجودہے جو موثر طریقہ سے کام کررہا ہے۔ روزانہ کی بنیادوں پر کھانے پینے کی اشیا تیارکرنے اور فروخت کرنے والے کاروباری حضرات کی پڑتال کی جاتی ہے اور ضروری کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے۔ یہ تمام کام محکمہ خوراک کا موجودہ عملہ ہی کررہا ہے جسے ابتدائی تربیت دی گئی ہے۔ محکمہ مالیات کی جانب سے فوڈ اتھارٹی کے لئے 13آسامیاں کی منظوری دی گئی ہے جن پر تقرری کی کارروائی کی جارہی ہے، مزید آسامیوں کے لئے کارروائی زیر کار ہے۔
ممبر اسمبلی سردار عامر الطاف کے سوال کے جواب میں وزیرقانون و پارلیمانی امور سردار فہیم اختر ربانی نے کہا کہ تحصیل ہجیرہ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے لیے عملے کے حوالہ سے جو مسائل ہیں ان کو ترجیح بنیادوں پر حل کریں گے۔ممبر اسمبلی کرنل وقار نو ر کے سوال کے جواب میں وزیر قانون و پارلیمانی امور سردار فہیم اختر ربانی نے کہا کہ وزیر اعظم کے دورہ کراچی کے دوران سرکاری خزانہ پر کتنا بوجھ پڑا اس حوالہ سے اسمبلی کو جلد ہی آگا ہ کر دیا جائے گا۔ ممبراسمبلی محترمہ نبیلہ ایوب کے سوال کے جواب میں وزیربہبود آبادی سردار محمد حسین نے کہا کہ سی سی آئی کی ریکمنڈیشن کے مطابق پاپولیشن ویلفیئر چل رہا ہے۔ پاکستان کے دیگر صوبوں کی طرح آزادکشمیر میں کوٹہ کے مطابق پہلے سے زیادہ ادویات مل رہی ہیں۔ 21 مارچ کو سی سی آئی کا اجلاس راولپنڈی میں ہونے جا رہا ہے۔

اجلاس میں اپوزیشن لیڈر چوہدری لطیف اکبر کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد میں کہا گیا کہ ڈیجیٹل مردم شماری 2023اور آزادجموں وکشمیر کے خدشات ہیں۔ دنیا کے ہر ملک میں مردم شماری کو اہمیت حاصل ہوتی ہے۔ کیونکہ اس سے آبادی کی تعداد اور اس کے مختلف طبقوں کی صحت، تعلیم، روزگار اور معاشی حالات وغیرہ کے بارے میں معلومات حاصل کی جاتی ہے اور انہی معلومات کی روشنی میں آئندہ کے لیے آبادی کی فلاح وبہبود اور ترقی کے لیے منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔ اکثر ممالک میں ہر دس سال بعد مردم شماری کی جاتی ہے۔ اس کے لیے حکومت کا ایک الگ شعبہ ہوتا ہے جس کا کام نہ صرف مردم شماری کے لی مطلوبہ انتظامات کر نا بلکہ مردم شماری سے حاصل اعداد و شمار کا تجزیہ کرنا ہوتا ہے۔ یکم مارچ 2023سے پاکستان کے زیر اہتمام خطوں میں پہلی ڈیجیٹل آبادی اور ہاسنگ مردم شماری کا آغاز کیا جا چکا ہے لیکن اس پر مختلف صوبوں بلخصوص سند ھ کے بھی خدشات ہیں وہاں کی حکمران پارٹی نے بھی اس پر صوبائی اسمبلی میں قرارداد منظور کرائی ہے لیکن آزادکشمیر اسمبلی کی خاموشی ناقابل فہم ہے۔ جس پر سپیکر قانون ساز اسمبلی آزادکشمیر چوہدری انوار الحق نے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ڈیجیٹل مردم شماری کے حوالہ سے اگلے 72گھنٹوں میں حکومت اور اپوزیشن کے ممبران کو کہا کہ وفاقی حکومت سے جا کر ملیں،کمیٹی میں شامل ممبران میں شاہ غلام قادر، فیصل ممتاز راٹھور، دیوان علی خان چغتائی، سردار فہیم اختر ربانی شامل ہیں۔ اجلاس میں ممبر قانون ساز اسمبلی فیصل ممتاز راٹھور کی جانب سے توجہ طلب نوٹس میں کہا گیا کہ محکمہ قانون میں سیکشن آفیسر کی چار آسامیاں جن کی ریکوزیشن پی ایس سی میں بھیجی گئی ہے ان میں ضلع حویلی کہوٹہ کا کوٹہ شامل نہیں جس کے جواب میں وزیرقانون و پارلیمانی امور سردار فہیم اخترربانی نے کہا کہ ضلع حویلی کہوٹہ کے کوٹہ کے حوالہ سے معاملات کی جانچ پڑتال کریں گے اورضلع حویلی کہوٹہ کا کوٹہ مختص کریں گے۔ اجلاس میں متعدد قراردادیں پیش کی گئی۔اجلاس میں وزیرزراعت سردار میراکبر خان کی ہمشیرہ اور دیگر فوت شدگان کے لیے دعائے مغفرت کی گئی۔
واپس کریں