دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ کی 13اگست 1948کی قراداد کے مطابق رائے شماری کا حق دیا جائے،آزاد کشمیر حکومت کو ڈوگرہ مہاراجہ کی جائز وارث حکومت تسلیم کیا جائے۔ راجہ فاروق حیدر خان
No image لندن برطانیہ(کشیر رپورٹ) آزادکشمیر کے سابق وزیراعظم و مرکزی نائب صدر پاکستان مسلم لیگ (ن) راجہ محمد فاروق حیدر خان نے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ کی 13اگست 1948کی قراداد پر عملدرامد کرتے ہوئے ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو رائے شماری کا حق دیا جائے، حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ5اگست 1968کے اس اعلانیہ جس پر سردار محمد عبد القیوم خان، سردار ابراہیم خان اور کے ایچ خورشید نے دستخط کیے تھے کے مطابق آزاد کشمیر حکومت کو مہاراجہ ہری سنگھ کی جائز وارث حکومت تسلیم کیا جائے اور اسیاوآئی سی میں آبزروراسٹیٹس دلایا جائے تا کہ کشمیری بین القوامی فورمزخود اپنا مقدمہ پیش کر سکیں جس سے نہ صرف کشمیریوں کو پذیرائی ہو گی بلکہ پاکستان کا مفاد بھی اسی میں ہے۔
سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے پارلیمنٹ ہائوس لندن میں خواتین کے عالمی ڈے کی تقریب میں شرکت کے موقع پرمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں اپنی حکمت عملی تبدیل کرنا ہو گی۔ 5جنوری 1949کی قرارداد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان اسٹیٹس کو بحال رکھنے والی قرارداد ہے جس میں کشمیری عوام فریق نہیں ہیں، جبکہ13اگست1948والی قرارداد اصل قراردد ہے جس میں کشمیری عوام باقاعدہ فریق ہیں، اور ان پر اس بات کی کوئی پابندی نہیں کہ وہ اپنا مستقبل کیسے طے کرنا چاہتے ہیں۔راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ کشمیری عوام کو کشمیر بنے گا پاکستان اور خودمختار کے نعروں سے نکل کر رائے شماری کی بات کرنا ہو گی۔ رائے شماری کا حق ملے گا تو پھر کشمیریوں کے پاس تینوں چوائسز موجود ہیں جن کے ذریعے وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ13اگست کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا جائے۔
راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان اور ہندوستان بطور فسیلیٹیٹر کشمیریوں کو ان کا حق دلانے کے لیے فسیلیٹیٹ کریں، تاکہ خطے میں بھی امن قائم ہو اور یہ خطے بھی اسی طرح ترقی کرے جس طرح یورپین یونین نے کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ پاکستان کے صاحب اقتدار لوگوں سے انہیں ہمیشہ مایوسی ہوئی ہے، جب ہم ہندوستان کو 35اے ختم کرنے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں تو گلگت بلتستان میں 1974میں حکومت پاکستان نے اسٹیٹ سبجیکٹ ختم کیا تھا، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کی ہم نے دوٹوک مخالفت کی ہے۔سابق وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ حکومت پاکستان کو کشمیریوں کے ساتھ مل کر نئی حکمت عملی طے کرنا پڑھے گی جس سے ہم کشمیر کے مسئلے کو آگے لے جائیں۔راجہ فاروق حیدر خان نے کہا کہ دنیا میں خواتین جہاں بھی ہوں ان کے حقوق برابر ہیں،زندہ رہنے کا ہر ایک کو حق حاصل ہے،اقوام متحدہ کے چارٹر میں لکھا گیا ہے کہ خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں برتا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو یہ دیکھنا ہو گا کہ مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کے اندر خواتین کے ساتھ کیا سلوک ہو رہا ہے چالیس خواتین جن کے ساتھ اجتماعی زیادتی ہوئی آج تک انصاف کی منتظر ہیں، ہندوستان نے اپنی فوج اور سیکورٹی فورسز کو کھلی چھٹی دی ہوئی ہے کہ مرد، خواتین، بچوں، بوڑھوں اور جوانون کے ساتھ جو چاہیں سلوک کریں۔انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو ہندوستان کا اصل چہرہ دکھانے کے لئے برطانوی، یورپین پارلیمنٹس، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کا دروازہ اس وقت تک ھٹکھاتے رہیں گے جب تک ریاست جموں وکشمیر کے عوام کو رائے شماری کے ذریعے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق نہیں مل جاتا۔
واپس کریں