دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر حکومت کو تحریک آزادی کشمیر کی نمائندہ حکومت تسلیم کیا جائے۔ آزاد کشمیر کے تین بڑے سیاسی رہنمائوں کا پاکستان سے مطالبہ
No image راولپنڈی(کشیر رپورٹ) بھارت کے مقبوضہ جموں وکشمیر سے متعلق 5اگست2019کے جارحانہ اقدامات کے بعد ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان آزاد کشمیر حکومت کو تحریک آزادی کشمیر کی نمائندہ حکومت کے طورپر تسلیم کرے، ایسا نہ کرنے سے اس بات کو تقویت ملتی ہے کہ بھارت کو کشمیر سے متعلق اپنے ہٹ دھرمی پر مبنی اقدامات میں پاکستان کی طرف سے سہولت کاری فراہم کی جار ہی ہے۔
ریاست جموں وکشمیر کے ممتاز و معروف ہفت روزہ '' کشیر'' میں شائع رپورٹ کے مطابق 5اگست1968کو آزاد کشمیر کے تین بڑے رہنمائوں سردار محمد عبدالقیوم خان،سردار محمد ابراہیم خان اور کے ایچ خورشید نے ایک مشترکہ اعلامیہ میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کی،تمام ریاست کشمیر کی نمائندہ حیثیت کو بحال کیا جائے۔یعنی آزاد کشمیر حکومت کو تحریک آزادی کشمیر کی نمائندہ حکومت تسلیم کر کیا جائے۔ان تینوں رہنمائوں کے اس مطالبے پر آزاد کشمیر حکومت اور آزاد کشمیر کے سیاستدان آج بھی قائم ہے۔ متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے تمام حصوں کے عوام کی غالب اکثریت اس مطالبے کی حامی ہے۔انڈیا کی طرف سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق حالیہ جارحانہ کاروائیوں کی صورتحال میں آزاد کشمیر حکومت کے بنیادی کردار کی بحالی ایک موثر اقدام ہو سکتا ہے اور یہ کشمیر کاز کے حوالے سے حکومت پاکستان کی طرف سے اخلاص کے مظاہرے کا ایک متحرک اقدام ہو گا۔
مسئلہ کشمیر کے حل اورآزاد کشمیر حکومت کے کردار سے متعلق یہ ایک اہم تاریخی دستاویز ہے۔ اس میں کشمیریوں کی طر ف سے کہا گیا کہ
'' ہم تین سیاسی جماعتوں ،آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس ،آزاد جموں و کشمیر مسلم کانفرنس اور جموں و کشمیر لبریشن لیگ کے صدر راولپنڈی میں ملے اور ہم نے مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور حد متارکہ سے اس طرف کی تمام سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا۔ہم نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہم ریاست میں تحریک آزادی کو مضبوط کرنے نیز حکومت پاکستان، جس نے ریاستی عوام کے لئے حق خود ارادیت حاصل کرنے کے لئے بڑی کوششیں کی ہیں، ہاتھ بٹانے کے لئے ایک مشترکہ پروگرام پر عمل کریں۔یہ پروگرام حسب ذیل اصولوں پر مبنی ہو گا،یہ ہماری سیاسی جماعتوں کے درمیان کم ازم کم مشترکہ اساس ہے۔
1۔ یہ کہ ریاست جموں و کشمیر ایک ناقابل تقسیم سیاسی وحدت ہے اور ریاست کے مستقبل کے بارے میںکوئی بھی حل قابل غور نہ ہو گا جو اس بنیادی سیاسی حقیقت کے منافی ہو۔
2۔ یہ کہ حق و انصاف کے تمام اصولوں کی رو سے اور انسانی حقوق کے منشور کے مطابق ریاست جموں و کشمیر کی سرداری ،ریاستی عوام کا حق ہے اور کشمیری عوام ہی اس کے مستقبل کے بارے میں نظام ہا طریقہ کا ر اختیار کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ہم ریاستی عوام کوئی ایسافیصلہ قبول نہیں کریں گے جو ہم پر اوپر سے ٹھونسا جائے اور قابل عمل حل صرف وہی ہو گا جا اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق عوام آزادانہ طور پر ظاہر کریں۔
3۔ (ا) عوام کی رائے کے آزادانہ اظہار تک آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر ،عوام کی قربانیوں کے نتیجہ میں قائم کی گئی تھی۔اس کی اس طرح تشکیل نو کی جائے کہ وہ ریاست کے تمام عناصرکی موثر نمائندہ ہواور اس کے ساتھ مہاراجہ ہری سنگھ کی حکومت کی وارث اور تمام ریاست کی مکمل با اختیار حکومت کا سلوک کیا جائے۔(ب)آزاد حکومت کی اس تشکیل نو کے سلسلہ میں کم از کم ضرورت یہ ہے کہ فی الحال پاکستان کی طرز پر آزاد کشمیر کے ارکان بنیادی جمہوریت اور پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کے نمائندوں کے ذریعے ، ایک ذمہ دار اور منتخب حکومت قائم کی جائے ،جس سے آزاد حکومت کا نظریاتی کردار قائم رہ سکے۔(ج)ایسی حکومت ایک منتخب صدر کے علاوہ ایک مکمل نمائندہ ادارہ پر مشتمل ہو جس کو قانون سازی اور بجٹ سازی کے اختیارات حاصل ہوں۔
4۔ یہ کہ اگر شیخ عبداللہ،مولوی محمد فاروق اور دوسرے کشمیری لیڈر مقبوضہ کشمیر میں ریاست کو بھارتی تسلط سے آزاد کرانے اور حق خود ارادیت کے لئے کوئی تحریک جاری کریں تو حد متارکہ سے اس طرف کی سیاسی جماعتیں ان کی مکمل حمایت کرنے کی انتہائی کوشش کرے گی۔
ہم اللہ تعالی سے دعا کرتے ہیںکہ وہ ہمیں اس پروگرام پر عمل کرنے کی توفیق بخشے۔
دستخط سردار محمد عبدالقیوم خان دستخط سردار محمد ابراہیم خان دستخط مسٹر کے ایچ خورشید ۔ ''

واپس کریں