دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سپریم کورٹ کے سینئر تین جج جسٹس فائر عیسی نے رضاکارانہ طور پر اثاثے ظاہر کر دیئے، ملک کے تمام عہدیداروں کے اثاثے بھی ظاہر ہونے چاہئیں
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ) پاکستان سپریم کورٹ کے سینیئر ترین جسٹس قاضی فائز عیسی نے رضاکارانہ طور پر اپنے، اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر کئے ہیں۔جسٹس فائز عیسی کے اس اقدام سے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستان کے تمام بڑے عہدوں پہ فائز شخصیات کے اثاثے بھی عوام کے لئے ظاہر کئے جائیں اور ان اثاثو ں کو عوام سے پوشیدہ رکھتے ہوئے غلط اور ناجائز روایت قائم نہ کی جائے۔
سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کی گئی دستاویزات کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسی نے بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ کوئی پلاٹ نہیں لیا، اسی طرح جسٹس قاضی فائز عیسی نے بطور جج سپریم کورٹ کوئی سرکاری پلاٹ نہیں لیا۔دستاویزات کے مطابق ان کو سرکاری پلاٹس کی آفرز ہوئیں جو انھوں نے ٹھکرا دیں،جسٹس قاضی فائز عیسی کی سال دو ہزار اٹھارہ میں آمدن ایک کروڑ ا51 لاکھ 13 ہزار 972روپے تھی۔ جسٹس فائز عیسی نے سال 2018 میں 22 لاکھ 916 روپے ٹیکس ادا کیا،سنہ دو ہزار انیس میں جسٹس قاضی فائز عیسی کی سالانہ آمدن ایک کروڑ 71لاکھ 45 ہزار 972روپے تھی، سن دو ہزار انیس میں سترہ لاکھ 82 ہزار سات روپے ٹیکس دیا، دستاویز کے مطابق سن دو ہزار انیس میں سالانہ آمدن ایک کروڑ 71لاکھ 45 ہزار 972روپے تھی، سترہ لاکھ بانویں ہزار سات روپے ٹیکس دیا، دو ہزار بیس میں دو کروڑ بارہ لاکھ تینتیس ہزار 921روپے تھی، چھبیس لاکھ 78ہزار 799روپے ٹیکس دیا۔
دستاویزات میں جسٹس فائز عیسی نے کہا کہ میری ملکیت میں ڈی ایچ اے فیز ٹو کراچی کا 800مربع فٹ رہائشی پلاٹ ہے جو میں نے بطور وکیل پریکٹس کے پیسوں سے لیا،میں نے بطور وکیل اس پلاٹ پر گھر تعمیر کروا لیا تھا، بطور وکیل پریکٹس کے دوران میں نے ڈی ایچ اے کراچی فیز پانچ میں دو سو مربع فٹ کا کمرشل پلاٹ خریدا۔جسٹس قاضی فائز کے مطابق زیارت میں قائداعظم کی رہائش گاہ کے ساتھ ایک پلاٹ مجھے میرے مرحوم والد قاضی محمد عیسی نے ورثے میں دیا، اس پلاٹ کے ایک حصے پر غیر قانونی طور پر بلوچستان حکومت نے قبضہ کر لیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق کنال روڈ لاہور میں واقع میرا ایک پرانا گھر کرایے میں دے رکھا ہے، میرے بنک اکانٹ میں اس وقت چار کروڑ تیرہ لاکھ تیس ہزار آٹھ سو چھپن روپے ہیں، میرے ایک فارن کرنسی بنک اکانٹ میں اکتالیس لاکھ روپے سے زائد رقم موجود ہے، میری ملکیت میں ایک ہنڈا اکارڈ، ایک ہنڈا سیوک اور ایک منی جیپ ہے، مجھے سرکاری طور پر دو ہنڈا سوکس اور چھ سو لیٹر پٹرول ملتا ہے۔انھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کے اجازت نامہ کے باوجود میں نے ممنوعہ اسلحہ رکھنے سے انکار کیا۔جسٹس قاضی فائز عیسی کی دستاویزات میں کہا گیا کہ مجھے بطور جج سپریم کورٹ تین سو ملکی مفت کال منٹس ملتے ہیں، مجھے ریٹائرمنٹ کے بعد سرکاری طور پر دو ہزار یونٹس بجلی، پچیس ایچ ایس ملیں گے، 300لیٹر پٹرول مفت ملے گا۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے واضح کیا کہ میری اہلیہ سرینہ عیسی میرے زیر کفالت نہیں ہے،میری اہلیہ برطانیہ اور پاکستان میں اپنے الگ ٹیکس گوشوارے جمع کراتی ہیں۔

واپس کریں