دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارتی زیر انتظام کشمیر اور مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی میڈیا میں،بھارت انٹر نیٹ پر پابندی لگانے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
No image نیو یارک(کشیر رپورٹ) بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورتحال کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی باوجود مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی میڈیا کی زینت بن گیا ہے۔ انٹرنیٹ تک عوامی رسائی کا معاملہ عالمی سطح پہ انسانی حقوق سے متعلق معاملہ قرار پایا ہے کیونکہ انٹر نیٹ کے ذریعے ہی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات منظر عام پرآتے ہیں۔دنیا کے تمام ملکوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی کی صورتحال پہ نظر رکھنے والے امریکی ادارے '' ڈیجیٹل رائٹس ایڈووکیسی گروپ '' نے منگل 2022 میں عالمی سطح پہ انٹر نیٹ کی فراہمی کی صورتحال سے متعلق جاری رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں2022 میں انٹرنیٹ بند کرنے کے کل187 واقعات رونما ہوئے جن میں سے84 واقعات بھارت میں پیش آئے اور بھارتی زیر انتظام کشمیر میںبھارتی حکومت کی طرف سے انٹرنیٹ بند کرنے کے49واقعات ہوئے۔اس طرح دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کا چہرہ انسانی حقوق کی پامالی کرنے والے دنیا کے بدترین ملک کے طورپر سامنے آیا ہے۔
امریکہ کے شہر نیویارک میں قائم دنیا بھر میں انٹرنیٹ کی صورت حال پر نظر رکھنے والے ادارے ''ڈیجیٹل رائٹس ایڈووکیسی گروپ '' کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 میں انٹرنیٹ تک رسائی روکنے کے سب سے زیادہ واقعات بھارت میں ہوئے ہیں اور اتنا ہی نہیں بلکہ گزشتہ پانچ سال کے دوران دنیا بھر میں سب سے زیادہ تعداد میں بھارت میں ہی انٹرنیٹ کو عوام کے لیے بند کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 2022 میں انٹرنیٹ بند کرنے کے 187 واقعات میں سے 84 صرف بھارت میں ہوئے، جن میں سے 49 مرتبہ انٹرنیٹ تک رسائی کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں روکا گیا۔
عالمی میڈیا میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سنگین کشیدگی کا باعث ہے اور یہ کہ 5اگست 2019 میں، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر کی خودمختاری ختم کر کے اسے دو وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کر دیا جس سے کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پہ مزید نمایاں ہو کر سامنے آیا ہے۔عالمی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارتی حکومت اپنے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کو چھپانے کے لئے با ر بار انٹر نیٹ کی فراہمی بند کر دیتی ہے، سیکیورٹی کے نام پر کشمیر میں مواصلاتی پابندیاں لگا دی جاتی ہیں، جن کی حقوق گروپوں کی طرف سے شدید مذمت کی جاتی ہے ۔ ''ڈیجیٹل رائٹس ایڈووکیسی گروپ '' کی رپورٹ میں بھارت کے بعد دوسرے نمبر پر یوکرین کو رکھا گیا ہے جہاں2022 میں روسی فوج کی طرف سے کم ازکم 22 بار انٹرنیٹ تک رسائی بند کی گئی۔اس عالمی فہرست میں تیسرے نمبر ایران ہے جہاں 2022 میں حکومت نے عوامی احتجاجی مظاہروں کے خلاف 18بار انٹر نیٹ کو بند کیا گیا۔

واپس کریں