دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
غداری اور بغاوت کے الزامات میں مقدمہ، لاہور سٹی پولیس کا متعلقہ افراد کے خلاف کاروائی کا عندیہ
No image لاہور(کشیر رپورٹ) ایک طرف وفاقی حکومت مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنمائوں کے خلاف غداری اور بغاوت کے الزامات میں مقدمے کے اندراج میں ملوث ہونے کی تردید کر رہی ہے اور دوسری طرف یہ ' ایف آئی آر' درج کرانے والا شخص ' پی ٹی آئی' سے وابستہ ہے اور اس کے خلاف کئی سنگین الزامات میں پولیس کے پاس مقدمات درج ہیں۔ سٹی پولیس لاہور نے اس بارے میں ایک وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے یہ عندیہ دیا ہے کہ جن افراد کے خلاف مقدمہ درج ہے،ان کے خلاف تفتیش کی جائے گی اور مرتکب کسی شخص یا اشخاص کو نہیں چھوڑا جائے گا۔اس طرح لاہور سٹی پولیس کا یہ بیان مزید کاروائی پر اصرار ہے جبکہ ملک بھر میں سینئر سیاسی رہنمائوں کے خلاف اس طرح کے لغو الزامات میں مقدمے کے اندراج پر سخت تنقید ہو رہی ہے۔مقدمے درج کئے جانے والے ان شخصیات میں وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کا نام بھی شامل ہے ۔آزاد کشمیر اسمبلی میں پنجاب پولیس کے اس اقدام کی سختی سے مذمت کی گئی ہے اور اس اقدام کے خلاف متفقہ قرار داد منظور کی گئی ہے۔ آزاد کشمیر ،مقبوضہ جموں وکشمیر،پاکستان اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں کی طرف سے سیاسی عناد و مخالفت کی بنیاد پر غداری اور بغاوت کے الزامات میں مقدمے کے اندراج کی سخت مذمت جاری ہے۔
وفاقی وزیر چودھری فواد حسین نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پہ کیپٹل سٹی پولیس لاہور کے ترجمان کا بیان شیئر کیا ہے۔ سٹی پولیس لاہور کی طرف سے گزشتہ روز جاری اس بیان میں کہا گیا ہے کہ تھانہ شاہدرہ میں شر انگیز تقریر کے حوالے سے درج مقدمہ نمبر 3030/20ریاست یا کسی ریاستی ادارے کی جانب سے درج نہیں کیا گیا بلکہ ایک پرائیویٹ شہری بدر رشید کی درخواست پر درج کیا گیا ہے اور یہ مقدمہ دراصل عوام میں اشتعال پھیلانے اور ان کو ملک میں متشدد کاروائیوں پر اکسانے کے جرم میں درج ہوا ہے۔قانون کے مطابق پولیس کسی بھی شہری کی طرف سے قابل دست اندازی جرم کی اطلاع پر مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے ۔شہری کے درخواست کے مطابق شاہدرہ پولیس نے قانون کی مطابق جو دفعات بنتی تھیں ان کے تحت مقدمہ کا اندراج کیا اور اس مقدمہ کی تفتیش تمام شواہد اور قانونی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کے اصولوں کے مطابق کی جا رہی ہے۔پولیس ترجمان نے مزید کہا کہ تفتیش میں جس فرد یا افراد کے خلاف قابل دست اندازی جرم سرزد ہونے کے ثبوت ،شواہد ملے تو صرف انہی افراد کے خلاف قانونی کاروائی کو آگے بڑہایا جائے گا اور کسی بے گناہ کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جائے گی۔

واپس کریں