دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کی سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول پہ متعین اقوام متحدہ کے فوجی مشن کو مضبوط اور موثر کیا جائے،پاکستان کا اقوام متحدہ کے اجلاس میں مطالبہ
No image اقوام متحدہ۔22فروری ( کشیر رپورٹ)پاکستان نے متنازعہ ریاست جموں وکشمیر کو غیر فطری اور کشمیریوں کو جبری طورپر تقسیم کرنے والی سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول پہ متعین اقوام متحدہ کے فوجی مشن کو مزید مضبوط اور موثر بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے امن آپریشنزکی خصوصی کمیٹی کے 2023کے پہلے سیشن سے خطاب میں کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ امن اور سلامتی کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے بھارت اور پاکستان میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن (یو این ایم او جی آئی پی) کو مزید مضبوط اور موثر بنانے کی ضرورت پرہے ۔
انہوں نے کہا کہ یو این ایم او جی آئی پی نے سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول کے ساتھ امن و سلامتی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے اور کرتا رہے گا۔تنازعات کو حل کرنے اور امن قائم کرنے کے لیے مجموعی سیاسی حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر قیام امن سب سے زیادہ موثر ہے اس لیے سیاسی حکمت عملی کوتنازعات کی روک تھام سے لے کر تنازعات کے حل تک امن تسلسل کو اپنانا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ شہریوں کے تحفظ کا مقصد مسلح تصادم کو پھیلنے سے روکنا، تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا اور بات چیت اور ثالثی کے ذریعے منصفانہ اور پائیدار سیاسی حل تلاش کرنے سے بہترین طریقے سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔انہوں نے سٹریٹجک بات چیت ،صنفی مرکزی دھارے اور ان میں خدمات انجام دینے والوں کو بہتر تحفظ فراہم کرنے کے لیے مشن اور آپریشنز کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قیام امن کو امن کے نفاذ اور انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں سے الگ رہنا چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے خواتین امن دستوں میں اضافے کے حوالے سے مساوی جغرا فیائی نمائندگی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس سے ترقی پذیر ممالک کی خواتین امن اہلکاروں کی شمولیت کو ترغیب ملے گی۔پاکستانی مندوب منیر اکرم نے حقیقت پسندانہ، قابل حصول اور مناسب وسائل سے بھرپور مینڈیٹ کی ضرورت پر زور دیاجس میں امن مشن میں شامل ہونے والے ممالک کا انتخاب کرتے وقت سیاسی مصلحت پر فوقیت کا معیار، آپریشنل ضروریات کو پورا کرنے کے لیے امن کے لیے مخصوص ٹیکنالوجی کا فروغ اور مکمل امن کے تسلسل کو اپنانے کی حکمت عملی شامل ہے۔
اقوام متحدہ کا مبصر مشن ( یو این ایم او جی آئی پی )جنوری 1949 میں جموں اور کشمیر میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔اب بھارت کی کوشش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے تحت رائے شماری کے انعقاد تک متنازعہ قرار دی گئی ریاست جموں وکشمیر میں 1949سے متعین اقوام متحدہ کے فوجی مشن کو ختم کیا جائے۔اقوام متحدہ کے فوجی مشن کے دفاتر سرینگر اور مظفر آباد میں بھی قائم ہے اور اس کا مقصد سیز فائر لائین، لائین آف کنٹرول کی صورتحال پر نظر رکھنا ہے۔

واپس کریں