دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس روزنامہ گارڈین میں شائع مقبوضہ کشمیر کی رپورٹ سے دنیا کو آگاہ کرنے کے لئے بیرون ملک دورے کے خواہاں
No image اسلام آباد کشیر رپورٹ) 20فروری 2023۔وزیراعظم آزادجموں و کشمیر سردار تنویر الیاس خان برطانوی روزنامہ اخبار میںمقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں شائع رپورٹ سے دنیا کو آگا ہ کرنے کے لئے بیرون ملک دورے کرنے کے خواہاں ہیں۔وزیر اعظم آزاد کشمیر سردار تنویر الیاس نے ایک وڈیو بیان میں کہا ہے کہ '' برطانیہ کے معروف اخبار گارڈین نے انسانی حقوق کے حوالے سے بھارت کے مکروہ چہرے کو دنیا کے سامنے آشکار کیا ہے یہ بہت اہم ہے ہمیں گارڈین کی اس رپورٹ کو دنیا کو دکھانا چاہیے کہ کس طرح بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا رہا ہے یہ وہ ثبوت ہے جو ہمیں دنیا کے سامنے پیش کرنا ہے''۔
وزیر اعظم سردار تنویر الیاس نے گزشتہ روز مظفر آباد میں صحافیوں کی ایک تقریب سے خطاب میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا تھاکہ آزاد کشمیر حکومت، اپوزیشن اور آزاد کشمیر کے صحافیوں کے ایک مشترکہ وفد کو مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے کے لئے دنیا کے مختلف ممالک میں بھیجا جائے۔جبکہ صورتحال یہ ہے کہ آزاد کشمیر حکومت کے پاس مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں کوئی ایسے تفصیلی اعداد و شمار میسر نہیں ہیں کہ جن میں ہر واقعہ کے بارے میں تفصیل موجود ہو کہ مقبوضہ کشمیر کے کس علاقے کے کس شخص کے خلاف کب، کہاں اور کیا انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا واقعہ پیش آیا۔صرف یہ بیان کرنا کہ اتنی تعداد میں شہید ہوئے، اتنے قید ہوئے، عصمت دری کے اتنے واقعات ہوئے، کافی نہیں اور نہ ایسے نامکمل اعداد و شمار دنیا کے سامنے پیش کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اسی طرح آزاد کشمیر حکومت کے پاس آزا د کشمیر میں بھارتی فوج سے متاثرہ شہریوں سے متعلق بھی اس معیار کے اعداد و شمار موجود نہیں ہیں کہ جن میں ہر واقعہ کی ضروری تفصیل موجود ہو۔

وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے اپنے وڈیو بیان میںمزید کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانیت سوز مظالم ڈھا رہا ہے ،بھارت نے کشمیریوں کو ایک جیل کی صورت قید کر رکھا ہے جہاں انہیں علاج معالجہ ،تعلیم کی بنیادی سہولتیں حاصل نہیں ہیں ۔کشمیری جانور نہیں ہیں یہ ڈیڑھ کروڑ انسانوں کے حق خودارادیت کا معاملہ ہے ۔برطانوی اخبار گارڈین نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر اور دوسری جگہوں پر انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا ہے ۔جنگلوں میں رہنے والے درندے بھی ہندوستان کی درندگی سے شرماتے ہیں ۔اپنے ویڈیو بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ کپواڑہ کے رہنے والے معجون تانترے چھ سال سے لاپتہ ہیں جبکہ سوپور کے نثار بنائی کو پہلے بارہ مولہ جیل میں رکھا گیا پھر اسے پنجاب کی ہریانہ جیل میں منتقل کر دیا گیا اسکے والد بوڑھے ہیں جبکہ بہن کے پاس اتنے پیسے نہیں کہ وہ اپنے بھائی کو دیکھنے ہریانہ جیل جا سکے ۔سوشل میڈیا پر میری ان بہنوں کی آہ و بکا نے دل چیر کر رکھ دئیے ہیں ،وہ اقوام عالم سے پوچھ رہی ہیں کہ ہمیں کس جرم کی سزا دی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں ہندوستان کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہو گا ،اس کے لئے روائتی طریقوں سے ہٹ کر آوٹ آف باکس حل نکالنا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے وہ علاج معالجے کی سہولتوں سے محروم ہیں کشمیری کیمو نہیں کرا سکتے ،ڈائیلاسز نہیں کرا سکتے ،سانپ کے کاٹنے کی دوا انہیں میسر نہیں ہے جس کی وجہ سے وہاں کافی اموات ہوئیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حوالے سے ہندوستان کا رویہ درندہ صفت ہے ،ہمیں او آئی سی کے پلیٹ فارم کو استعمال کرنا ہو گا،اقوام عالم ،اقوام متحدہ اور سیکورٹی کونسل سے کہنا ہو گا کہ وہ ان بچیوں اور بہنوں کی آہوں اور سسکیوں کا نوٹس لیں اور ان کے دکھوں کا مداوا کریں ۔

آزاد کشمیر کی ہر حکومت کی طرح موجودہ حکومت بھی کشمیر کاز کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتی ہے، آزاد کشمیر اسمبلی میں کشمیر کاز سے متعلق بے شمار قرار دادیں منظور کی جا چکی ہیں لیکن عملی صورتحال یہ ہے کہ آزاد کشمیر حکومت کا کشمیر کاز سے متعلق غیر سنجیدہ روئیہ ایک المناک مذاق بن کر رہ گیا ہے۔یوں آزاد کشمیر سے مسئلہ کشمیر دنیا میں اجاگر کرنے کا دعوی اور کشمیر کاز اجاگر کرنے کے نام پر بیرون ممالک دورے کی کوئی اہمیت نہیں ہو سکتی ، سوائے اس کے کہ اس بہانے آزاد کشمیر کے افراد کو سرکاری سہولیات سے بیرون ممالک اپنے رشہ داروں،اپنی اپنی برادریوں کے افراد سے ملاقاتیں کرنے، ضیافتوں میں شرکت کا مو قع دیا جائے اور ایسا کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے نام پر ہو۔آزاد کشمیر حکومت نے کشمیر کا زکے نام پہ چند ادارے قائم کر رکھے ہیں لیکن ان اداروں میں کشمیر کاز سے متعلق سنجیدہ کام کرنے کے بجائے ان اداروں کو آزاد کشمیر کے اضلاع کے افراد کی بھرتیوں میں محدود رکھا گیا ہے اور منظور نظر افراد کو مقامی مفادات کے حوالے سے مختلف سرکاری عہدوں پہ رکھا گیا ہے۔
واپس کریں