دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریڈیو کا عالمی دن،20ویں صدی میں علم اور آگاہی کے لئے ریڈیو کا کلیدی کردار رہا
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ ) 13فروری کوریڈیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔20 صدی میں ریڈیو کی ایجاد نے دنیا میں آگاہی اور شعور کو عام کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور 21ویں صدی کے آغاز تک ، انٹرنیٹ کے عام ہونے سے ن پہلے تک ریڈیو ملکوں کی معاشرت میں علم و آگاہی کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتا رہا۔ 24دسمبر1906کو مارکونی نامی سائینسدان نے صوتی نشریات کا آغاز کیا اس سے پہلے مارکونی، گراہم بیل، ہارٹر اور میکسویل نے میں ابتدائی تجربات کرنا شروع کردیے تھے۔ میکسویل نے وائر لہروں کا پتا لگایا اور میں ہارٹر نے برقی لہریں پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔مارکونی، گراہم بیل، ہارٹر اور میکسویل نے میں ابتدائی تجربات کرنا شروع کردیے تھے۔ میکسویل نے وائر لہروں کا پتا لگایا اور میں ہارٹر نے برقی لہریں پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی۔

ریڈیو پاکستان اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قومی و سرکاری ادارہ برائے صوتی نشریات و اطلاعات ہے۔ اس ادارے کا انتظام و انصرام پاکستان براڈکاسٹنگ ایکٹ 1972 کے تحت ہے۔ یہ ادارہ اقتصادی، زرعی، سماجی، سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شعبوں میں سماجی موضوعات پر مباحثوں، ڈراموں، فیچرز، دستاویزی پروگرام، سامعین کی شرکت والے مذاکروں، عام بات چیت، موسیقی اور خبروں کے پروگراموں کے ذریعے عوامی خدمات کی سرگرمیاں پیش کرنا ہے۔ بنیادی طور پر ریڈیو پاکستان دراصل قیام پاکستان سے پہلے آل انڈیا ریڈیو کے نام سے موجود تھا۔ مگر پاکستان کے قیام کے بعد یہ ادارہ ریڈیو پاکستان کے نام سے پیش کیا جانے لگا۔ آزادی کے بعد ریڈیو پاکستان نے اپنی شناخت پیش کی اور اردو اور بیس علاقائی زبانوں کے رابطے کے ذرائع کے طور پر استعمال سے اور جدید مواصلاتی مہارت کے ذریعے متنوع معلومات کی نشر و اشاعت، پاکستانی قومیت، اس کے نظام اور ثقافت کے احترام کے جذبات کو فروغ دینے کے قابل ہوا۔اس وقت ریڈیو پاکستان سے 23 زبانوں میں پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ۔

مارچ 1926 : انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن ایک نجی کمپنی کی شکل میں قائم ہوئی۔ 23 جولائی1927 : انڈین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے بمبئی میں اپنا اسٹیشن قائم کیا اور برصغیر پاک وہند میں ایک نشریاتی ادارے کی حیثیت سے کام کا آغاز کیا۔ 1928 : لاہور میں ایک چھوٹا ٹرانسمیٹنگ اسٹیشن قائم ہوا۔ اپریل 1930 : ادارے کو انڈین اسٹیٹ براڈکاسٹنگ سروس کا نام دیا گیا اور اسے حکومت کے براہ راست کنٹرول میں دیدیا گیا۔ جنوری 1934 : ادارے پر انڈین وائرلیس ٹیلی گرافی ایکٹ 1933 لاگو کیا گیا۔جنوری 1935 : صوبہ سرحد کی حکومت نے پشاور میں 250 کلوواٹ کا ٹرانسمیٹنگ سٹیشن قائم کیا۔مارچ 1935 : صنعتوں اور محنت کے سرکاری محکمے کے ماتحت آفس آف کنٹرولر آف براڈکاسٹنگ کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا گیا۔اگست 1935 : مسٹر لیونل فیلڈن پہلے کنٹرولر آف براڈکاسٹنگ کی حیثیت سے تعینات ہوئے۔جنوری 1936 : دہلی ریڈیو اسٹیشن قائم ہوا۔ 9 جولائی1936 : سٹیشن ڈائریکٹر دہلی مسٹر اے ایس بخاری کا ڈپٹی کنٹرولر براڈکاسٹنگ کی حیثیت سے تقرر ہوا۔8 جون 1936 : انڈین سٹیٹ براڈکاسٹنگ سروس کا نام تبدیل کر کے آل انڈیا ریڈیو رکھا گیا۔16 جولائی 1936 : پشاور میں ایک اسٹیشن کا افتتاح ہوا اور اسے یکم اپریل 1937 کو حکومت نے اپنی تحویل میں لے لیا۔دسمبر 1937 : لاہور سٹیشن کا آغاز ہوا۔مارچ 1939 : پشاور مرکز ریلے سٹیشن میں تبدیل ہوا۔ستمبر 1939 : مرکزی طور پر دہلی سے تمام زبانوں میں خبرناموں کی نشریات کا آغاز ہوا، اسی سال ڈھاکہ میں بھی ایک اسٹیشن قائم ہوا۔12 نومبر 1939 : بمبئی ریڈیو اسٹیشن سے عید کے دن قائد اعظم کا پہلا ریڈیو خطاب نشر ہوا۔24 اکتوبر 1941 : اطلاعات ونشریات کا محکمہ قائم ہوا۔جولائی 1942 : پشاور ریڈیو اسٹیشن باقاعدہ نشریاتی ادارے میں تبدیل ہوا۔16 جولائی 1942 : ریڈیو اسٹیشن پشاور کا باضابطہ افتتاح ہوا۔فروری 1943 : کنٹرولر براڈکاسٹنگ کے عہدے کا نام تبدیل کر کے ڈائریکٹر جنرل رکھا گیا۔3 جون 1947 : قائد اعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا ریڈیو سے اپنا تاریخی خطاب کیا اور برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک نئی خود مختار مملکت پاکستان کے معرض وجود میں آنے کا اعلان کیا۔
14 اگست 1947 : پاکستان کے وجود میں آنے کا اعلان نئے ادارے پاکستان براڈکاسٹنگ سروس نے کیا جس کا نام بعد میں تبدیل کر کے ریڈیو پاکستان رکھا گیا اور نشریاتی مراکز اور ٹرانسمیٹرز قائم کیے گئے۔1948 : راولپنڈی میں 500 واٹ شارٹ ویو ٹرانسمیٹرکے ریڈیو اسٹیشن اور کراچی میں 100 واٹ شارٹ ویو ٹرانسمیٹر کے ساتھ ریڈیو سٹیشنوں کا افتتاح ہوا۔14 اگست 1948 کو پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات خواجہ شہاب الدین نے کراچی میں ریڈیو پاکستان کا افتتاح کیا۔

واپس کریں