دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سابق آمر حکمران ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف طویل علالت کے بعد دبئی میں انتقال کر گئے،پاکستان کی موجودہ تباہی کے معمار کے طور پر تاریخ میں اپنا نام لکھوایا
No image اسلام آباد ( کشیر رپورٹ)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف طویل عرصے علیل رہنے کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں قائم امریکی ہسپتال میں اتوار کی صبح وفات پا گئے ۔سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے، انہوں نے کراچی کے سینٹ پیٹرک ہائی اسکول اور ایف سی کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی اور 1961 میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا۔جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ سے گریجویشن کی اور رائل کالج اور ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے بھی کورسز کیے۔ پرویز مشرف نے بعد میں اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی، انہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں بھی حصہ لیا۔پرویز مشرف 7 اکتوبر 1998 کو چیف آف آرمی اسٹاف کے عہدے پر فائز ہوئے۔پرویز مشرف نے کارگل آپریشن میں مرکزی کردار ادا کیا۔پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو فوجی بغاوت کی سربراہی کرتے ہوئے نواز شریف حکومت ختم کر کے خود ملک کے چیف ایگزیکٹیو بن گئے۔
جنرل پرویز مشر نائن الیون کے حملے کے بعد امریکی مطالبے پہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو امریکہ کا معاون بنا دیا۔اپریل 2002 میں نام نہاد ریفرنڈم کرا کے پرویز مشرف باقاعدہ صدرِ پاکستان منتخب ہوئے۔فوجی بغاوت کر کے ملک پہ قبضہ کرنے کی طرح جنرل پرویز مشرف 2004 میں آئین میں 17 ویں ترمیم کے ذریعے مزید 5 سال کے لیے باوردی صدر بن گئے۔جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے نومبر 2007 میں آئین مخالف اقدامات کر کے اعلی عدلیہ کے ججز کو معزول کیا، ، جو بڑا تنازع بنا اور عدلیہ آزادی کی تحریک شروع ہوئی۔جنرل پرویز مشرف کو فوج کے سربراہ کے عہدے سے 9 سال بعد 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہونا پڑا۔پرویز مشرف نے 29 نومبر 2007 کو 5 سال کے نئے دور کے لیے صدر کا حلف اٹھایا لیکن اس عہدے پر زیادہ عرصے برقرار نہ رہ سکے اور 18 اگست 2008 کو مستعفی ہو کر ملک سے باہر چلے گئے۔پرویز مشرف کو 17 دسمبر 2019 میں خصوصی عدالت نے آرٹیکل 6 کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنائی تھی۔پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس نواز شریف کے دور حکومت میں قائم ہواتھا۔31 مارچ 2016 کو فردِ جرم عائد ہونے کے وقت پرویز مشرف عدالت میں موجود تھے، بعد میں بیماری کے باعث پرویز مشرف ملک سے باہر چلے گئے تھے۔
جنرل پرویز مشرف نے کشمیری فریڈم فائٹرز کو دہشت گردوں کے دائرے میں تصور کرنے کا بھارتی اور امریکی مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے آزاد کشمیر میں مجاہدین آزادی کے کیمپ بند کئے، کنٹرول لائین پہ بھارتی فوج کو باڑ نصب کرنے کی اجازت دی ۔بھارت نے جنرل پرویز مشرف کا مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے مشہور چار نکاتی فارمولے کا جھانسہ دیتے ہوئے اپنے کئی مطالبات پاکستان سے منظور کرائے اور پھر مسئلہ کشمیر کے حل کو ٹالتا رہا۔یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی پسپائی کا عمل جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ہی شروع ہوا۔آج جب پاکستان کی ہر شعبے میں تباہ حالی کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان کی موجودہ حالت زارکی ابتداء جنرل پرویز مشرف کی فوجی بغاوت سے ہوئی۔
واپس کریں