دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بھارت سے آزاد ی، حق خود ارادیت کی جدوجہدمیں مصروف کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے دن صدر عارف علوی، وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے خصوصی بیانات
No image اسلام آباد۔5فروری ( کشیر رپورٹ)بھارت سے آزادی، حق خود ارادیت کے ذریعے متنازعہ ریاست جموں و کشمیر کے سیاسی مستقبل کے فیصلے کے مطالبے کے ساتھ جدوجہد کرنے والے کشمیریوں کے ساتھ پاکستان کے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر صدر پاکستان، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ نے خصوصی پیغامات جاری کئے ہیں۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے آہنی ارادے کو کچل سکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے ، بھارتی قابض افواج کی طرف سے جاری ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے عزم کو توڑ سکتی ہے اور نہ ہی ان کی جائز جدوجہد کو کمزور کر سکتی ہے۔ بھارت نے کرفیو، بلیک آٹ، من مانی نظر بندی، قید اور بنیادی حقوق سے انکار کے ذریعے کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں کو ڈھٹائی سے نشانہ بنایا ہے،ہم ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ بھارتی جبر سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔ پاکستان تمام بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اپنی آواز بلند کرتا رہے گا ۔یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہر سال 5 فروری کو پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ یکجہتی کا اعادہ کرتے ہیں ، اس یوم یکجہتی کشمیر پر ہم حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اپنی غیر متزلزل حمایت کے عزم کی تجدید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانے حل طلب مسائل میں سے ایک ہے۔ گزشتہ 75 برسوں میں بھارت نے جموں و کشمیر پر اپنا ناجائز قبضہ جاری رکھا ہوا ہے اور یہاں کے عوام کے حقوق پامال کر رکھے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہزاروں کشمیری بھارتی قابض افواج کے ہاتھوں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں اور ان گنت مظالم کا شکار ہیں۔ بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے بعد پہلے سے خراب صورتحال نے بدترین رخ اختیار کر لیا۔ ان غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو پاکستان اور کشمیریوں نے مسترد کر دیا ہے۔ محمد شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پاکستان اور باقی دنیا کے لیے شدید تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے۔بھارت نے کرفیو، بلیک آٹ، من مانی نظر بندی، قید اور بنیادی حقوق سے انکار کے ذریعے کشمیری مردوں، عورتوں اور بچوں کو ڈھٹائی سے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مقبول کشمیری سیاسی قیادت کو غیر قانونی طور پر نظر بند کیا گیا ہے یا فرضی مقدمات کے ذریعے جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے۔ میڈیا کو جبر کے ذریعے خاموش کر دیا گیا ہے اور علمائے کرام کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ایسے سخت قوانین بنائے گئے ہیں جو کشمیری عوام کی بنیادی آزادیوں سے انکار کرتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں لانے کے لیے اپنی مہم تیز کر دی ہے، تاکہ کشمیریوں کو اپنی ہی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کیا جا سکے۔یہ اقدامات اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ بھارت اگر یہ سمجھتا ہے کہ وہ کشمیری عوام کے آہنی ارادے کو کچل سکتا ہے تو وہ غلطی پر ہے ، بھارتی قابض افواج کی طرف سے جاری ریاستی دہشت گردی کشمیریوں کے عزم کو توڑ سکتی ہے اور نہ ہی ان کی جائز جدوجہد کو کمزور کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھارت پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان، اقوام متحدہ اور سب سے بڑھ کر کشمیری عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کا احترام کرے۔وزیر اعظم نے کہا کہ میں پوری پاکستانی قوم کی طرف سے اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ ہم ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔ ہم ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ بھارتی جبر سے آزادی حاصل نہیں کر لیتے۔ پاکستان تمام بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھی اپنی آواز بلند کرتا رہے گا اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں ہندوستان کے وحشیانہ اقدامات کو اجاگر کرتا رہے گا۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کشمیری عوام کے ناقابلِ تنسیخ حق ِ خود ارادیت کے حصول کیلئے ان کی جائز اور منصفانہ جدوجہد کیلئے پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھارتی قبضے کے خلاف کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی دہائیوں پرانی مزاحمت میں بے لوث قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کرتے ہیں، عالمی برادری مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کیلئے عملی اقدامات کرے۔ ایوان صدر کے پریس ونگ کے مطابق صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے پیغام میں کیا جو آج( اتوار کو) منایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یہ دن عالمی برادری کی توجہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی طرف مبذول کرانے کے لیے مناتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تنازعے کا حتمی فیصلہ عوام کی مرضی کے مطابق اقوام ِمتحدہ کے زیر اہتمام آزادانہ اور غیر جانبدارانہ استصوابِ رائے کے جمہوری طریقے سے کیا جائے گا، گزشتہ 75 سالوں سے بھارتی قابض افواج نے غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِتسلط جموں و کشمیر میں دہشت گردی کا راج مسلط کیا ہوا ہے۔صدر نے کہا کہ 9 لاکھ سے زائد بھارتی مسلح اہلکاروں کی موجودگی نے خطے کو ایک کھلی جیل بنا رکھاہے، بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات بین الاقوامی قانون ، بشمول اقوام متحدہ کے چارٹر، چوتھے جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی ایک کھلم کھلا خلاف ورزی تھے۔ صدر مملکت نے کہا کہ بھارت آبادیاتی ڈھانچے میں مصنوعی تبدیلیوں، سیاسی انجینئرنگ، مقامی لوگوں کی معاشی پسماندگی اور کشمیری شناخت اور ثقافت پر حملوں کے ذریعے ان غیر قانونی اقدامات کو مزید تقویت دینے کی مسلسل کوششیں کر رہا ہے،یہ تشویشناک امر ہے کہ بھارت غیر کشمیریوں کو وادی میں آباد کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیاں کر رہا ہے۔ ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ بھارت کا ظالمانہ رویہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ماورائے عدالت قتل، من مانی حراستوں ، دورانِ حراست تشدد، جبری گمشدگیوں اور پیلٹ گن کے استعمال سے ظاہر ہوتا ہے، بھارت نے میڈیا پر قدغن لگا رکھی ہے اور کشمیری قیادت اور انسانی حقوق کے محافظوں کو قید کر رکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں اور بین الاقوامی میڈیا نے بھی اس ظلم اور بربریت کو اچھی طرح سے دستاویزی صورت دی ہے، پاکستان بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے مبصرین، بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو غیر قانونی طور پر بھارتی زیرِتسلط جموں و کشمیر تک بلا روک ٹوک رسائی دے تاکہ وہ وہاں کی صورتحال کے بارے میں درست معلومات حاصل کر سکیں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات اور انہیں رپورٹ کر سکیں۔صدر مملکت نے عالمی برادری اور تنظیموں پر بھی زور دیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے کیلئے عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے مسلسل اس بات پر زور دیا ہے کہ جموں و کشمیر تنازعہ کا پائیدار حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق ہی ممکن ہے، پاکستان اس جائز مقصد کیلئے اپنی بلاامتیاز اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پاکستانی عوام اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنہیں گزشتہ 75 سال سے زائد عرصے سے وحشیانہ بھارتی جبر واستبداد کا سامنا ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارتی قابض افواج کشمیریوں پر مظالم ڈھا رہی ہیں اور انہیں ان کے حقوق سے محروم رکھاہوا ہے۔انہوں کہا کہ آج بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے علاقوں میں سے ایک ہے، جہاں 9 لاکھ سے زیادہ قابض بھارتی فوجی تعینات ہیں ۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت نے5 اگست 2019 کے اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو دبانے کا نیا باب کھول دیا ہے۔ بھارتی حکمرانوں نیانتخابی حلقوں کی تازہ حد بندی، غیر کشمیریوں کو لاکھوں ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کا اجرا اور ووٹر لسٹوں میں لاکھوں غیر کشمیریوں کو شامل کیاہے جس کا مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری مسلسل خوف کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں کیونکہ بھارتی فورسز کی طرف سے محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں میں طاقت کے اندھا دھند استعمال اور ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے۔ سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کو من مانی غیرقانونی حراستوں، تشدد اور جائیدادوں کی ضبطی کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو اپنے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی اپنی سنگین خلاف ورزیاں ختم کرنا ہوں گی۔ بھارت آبادیاتی ڈھانچیمیں تبدیلیوں سمیت 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو واپس لے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سخت قوانین کو منسوخ کرے ماورائے عدالت قتل کے معاملات میں اقوام متحدہ کی طرف سے دی گئی تحقیقات کی اجازت دے اورجموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں اپنے کشمیری بھائیوں اور بہنوں کو یاد دلانا چاہتا ہوں کہ جب تک کشمیری بھارتی مظالم کا شکار ہیں پاکستان کبھی بھی چین سے نہیں بیٹھے گا اور نہ ہی خاموش تماشائی بنے گا۔ جموں و کشمیر کا تنازع پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو رہے گا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم کشمیری عوام کی اس وقت تک غیرمتزلزل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے جب تک کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت حاصل نہیں ہو جاتا۔



واپس کریں