دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان اور روس مختلف عالمی فورمز پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں، بلاول بھٹو زرداری۔ پاکستان ہمارا اہم خارجہ پالیسی پارٹنر ہے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف
No image ماسکو (کشیر رپورٹ)پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان روس کو مغربی، وسطی اور جنوبی ایشیا میں ایک اہم کھلاڑی تصور کرتا ہے، روس اور پاکستان کے تعلقات باہمی قومی مفادات کی عکاسی کرتے ہیں اور علاقائی اور عالمی سلامتی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ماسکو میں دو طرفہ مذاکرات کے بعد اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ روسی فیڈریشن کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانا پاکستان کے لیے ایک اہم ترجیح ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ روس اور پاکستان کے تعلقات نہ صرف ہمارے باہمی قومی مفادات کو پورا کرتے ہیں، بلکہ علاقائی اور عالمی استحکام اور سلامتی میں بھی کردار ادا کرتے ہیں۔پاکستان روس کو مغربی، وسطی اور جنوبی ایشیا میں ایک اہم کھلاڑی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور روس نے اس علاقے [علاقائی سلامتی] میں موثر تعاون قائم کیا ہے، اور ہم اپنے مقاصد، امن اور استحکام کے حصول کے لیے اپنے روسی دوستوں کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے ، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دوطرفہ اور علاقائی استحکام کیلئے اہم ہیں، پاکستان روس تعلقات دیرینہ اور دہائیوں پر مشتمل ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ تجارت، انسداد دہشت گردی اور عوامی رابطوں سمیت دیگر شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا خواہشمند ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کیلئے گرمجوشی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اعلی سطح کے مذاکرات کیلئے دعوت پر روسی وزیر خارجہ کا شکرگزار ہوں۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یوکرین تنازعہ کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اس کے اقتصادی اثرات کے حوالے سے نتائج کا سامنا ہے۔ہمارا پختہ یقین ہے کہ تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کیا جا سکتا ہے اور ایسی کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں جن پر سفارت کاری کامیاب نہ ہو سکے۔ یوکرائن کا تنازعہ اس سے مستثنی نہیں ہے۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اقتصادی اثرات کے حوالے سے تنازعات کے منفی نتائج کا سامنا ہے،روس کی سفارت کاری کی مضبوط روایت تنازع کے پرامن حل میں مدد کرے گی۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ سفارتی تعلقات کی 75ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور پاکستان روس کے ساتھ تجارت، سلامتی، دفاع، انسداد دہشت گردی، تعلیم اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔انہوں نے سمرقند میں وزیراعظم شہباز شریف اور روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے درمیان سربراہی سطح کی ملاقات اور اسلام آباد میں ہونے والے 8ویں بین الحکومتی کمیشن کا ذکر کیا جس میں تجارت، معیشت اور توانائی کے شعبوں میں تعاون پر توجہ دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے اقوام متحدہ اور شنگھائی تعاون تنظیم سمیت کثیر الجہتی فورمز پر دوطرفہ تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ بلاول کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان افغانستان پر "اچھا تعاون" ہے اور وہ جنگ زدہ ملک میں امن و استحکام کے مشترکہ اہداف حاصل کرنا چاہتے ہیں۔پاک روس توانائی تعاون سے متعلق ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ موجودہ حکومت ملک کی توانائی کی ضروریات سے نمٹنے کے لیے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان روس، امریکہ اور یورپ کے ساتھ اپنے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور یہ کہ ملک مسلسل بات چیت اور تنازعات کے پرامن حل پر زور دیتا ہے۔اپنے ریمارکس میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا کہ روس پاکستان کے ساتھ اپنے فوجی تعاون پر مطمئن ہے اور دونوں ممالک مشترکہ مشقوں اور فوجی تربیت سمیت باقاعدہ فوجی رابطے کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے، انہوں نے اس مقصد کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم بالخصوص افغانستان سے متعلق اس کے رابطہ گروپ کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔روسی وزیر خارجہ نے گزشتہ روز پشاور کی مسجد میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عالمی تعاون پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے انسانی، ثقافتی اور تعلیمی روابط استوار کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان 8واں بین الحکومتی اجلاس کامیابی کے ساتھ منعقد ہوا ،پرتپاک استقبال پر روسی وزیر خارجہ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ تمام شعبوں میں روسی وزیر خارجہ کے ساتھ دوستانہ ماحول میں گفتگو ہوئی ۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستانی معیشت سیلاب کی وجہ سے شدید متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے خواہاں ہیں، اس سلسلہ میں روس کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں مثبت بات چیت ہوئی ہے۔بھٹو زرداری نے کہاکہ گزشتہ سال ستمبر میں روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی سمرقند میں ملاقات ہوئی تھی اور 18-20 جنوری کو اسلام آباد نے تجارت، اقتصادی، سائنسی اور تکنیکی تعاون پر روسی پاکستان بین الحکومتی کمیشن کے آٹھویں اجلاس کی میزبانی کی تھی۔

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے ساتھ مذاکرات کے سے قبل روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے استقبالیہ کلمات میں کہا کہ پاکستان ہمارا اہم خارجہ پالیسی پارٹنر ہے۔ پاکستان کے ملک کے ساتھ تعلقات ہمارے لیے ایک خاص اہمیت کے حامل ہیں، خارجہ پالیسی کے سلسلے میں اتار چڑھا کے تابع نہیں۔انہوں نے کہا کہ بلاشبہ، گہری تبدیلیوں کے اس دور میں جس کا ہم بین الاقوامی میدان میں مشاہدہ کر رہے ہیں، یہ ضروری ہے کہ خارجہ پالیسی کے تبادلے کو جاری رکھا جائے، پوزیشنوں کا موازنہ کیا جائے تاکہ آگے بڑھنے کے امکانات کو بہتر طور پر دیکھا جا سکے۔ہم بیشتر حالات، بین الاقوامی اور علاقائی مسائل پر قریبی موقف سے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہم اقوام متحدہ، ایس سی او اور دیگر کثیر جہتی پلیٹ فارمز میں قریبی تعاون کرتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنا چاہتے ہیں، افغانستان میں قیام امن کیلئے پاکستان اور روس اپنی کاوشیں جاری رکھیں گے، غیر جانبدارا نہ پوزیشن کے حوالہ سے پاکستان کا موقف قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کی توانائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے بھرپور تعاون کریں گے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور روس مختلف عالمی فورمز پر مشترکہ موقف رکھتے ہیں ، پاکستان اورروس کا شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) میں تعاون کے حوالہ سے یکساں موقف ہے، پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون جاری ہے۔ سرگئی لاروف نے کہا کہ افغانستان میں امن کے قیام کیلئے دونوں ممالک اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ہم منصب سے ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا، پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔روسی وزیر خارجہ کو اشتیاق ہمدانی نے دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کی بحالی کے بارے میں سوال پوچھا۔ سرگئی لاوروف نے جواب میں کہا کہ فضائی رابطہ بحال کیا جانا چاہئے، روس اور پاکستان کے ایوی ایشن حکام کے درمیان اس طرح کے امکان پر بات ہو رہی ہے جس میں تجارتی پہلو بھی اہم ہے۔


واپس کریں