دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
انڈس واٹر ٹریٹی میں ترامیم کے لئے تین ماہ کے اندر مزاکرات کئے جائیں، بھارت کا پاکستان کو مکتوب، ترامیم کا مطلب نیا معاہدہ ہے
No image نئی دہلی( کشیر رپورٹ)بھارت نے دریائوں کے تقسیم کے معاہدے انڈس واٹر ٹریٹی میں ترامیم کے حوالے سے مزاکرات کے لئے پاکستان کو مکتوب بھیجا ہے۔ پاکستان کے کمشنر انڈس واٹر ٹریٹی نے بھارت کی طرف سے خط ملنے کی تصدیق کر دی ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارت نے پاکستان کو ارسال کر دہ نوٹس میں کہا ہے کہ 5 سال سے تعطل کی صورتحال میں انڈس واٹر ٹریٹی کے تنازعات کے حل کے طریقہ کار کے لئے تین ماہ کے اندر سندھ طاس معاہدے پر دوبارہ مذاکرات کئے جائیں تا کہ اس معاہدے میں ترامیم کی جا سکیں۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ ترمیم کا نوٹس معاہدے کے آرٹیکل XII (3) کے مطابق ہے، نوٹس کے تحت بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 90 دنوں کے اندر بین الحکومتی مذاکرات شروع کئے جائیں تاکہ معاہدے کی خلاف ورزی کے امور طے کرنے کے ساتھ ساتھ گزشتہ 62 سال کے تجربانات کی روشنی میں معاہدے میں ضروری ترامیم کی جاسکیں۔بھارتی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ سندھ طاس معاہدے میں کیا ترامیم کرنا ضروری ہے لیکن سندھ طاس معاہدے کی کسی بھی شق میں تبدیلی کرنے کا مطلب ایک نیا معاہدہ کرنا ہے۔
دریائوں کی تقسیم کے حوالے سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ورلڈ بنک کی میزبانی میں 1960میں طے پائے سندھ طاس معاہدے کے تحت 3مشرقی دریا ستلج، بیاس اور راوی کا پانی غیر محدود استعمال کے لیے بھارت کو دیاگیا جبکہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے 3مغربی دریا سندھ، جہلم اور چناب کا پانی پاکستان کو دیا گیا۔پاکستان کو دیئے جانے والے دریائوں پر بھارت کو مخصوص ڈیزائین کے ساتھ بجلی پیدا کرنے کا حق دیا گیا۔انڈس واٹر کے آخری مذاکرات ہندوستان کے انڈس واٹر کمشنر اے کے پال اور پاکستانی ہم منصب مہر علی شاہ کے درمیان دہلی میں ہوئے۔ انڈس واٹر کمیشن کا اگلا اجلاس پاکستان میں ہوگا۔
بھارتی حکام کے مطابق معاہدے کا آرٹیکل 9 3 مرحلے کے درجہ بندی کے طریقہ کار کے ساتھ تنازعات کے حل کی فراہمی کو بیان کرتا ہے۔ پہلا مرحلہ ایک سوال ہے جسے پاک بھارت انڈس واٹر کمشنرز کی سطح پر حل کیا جا سکتا ہے۔ اگر اس مرحلے پر اسے حل نہ کیا جائے تو یہ ایک فرق بن جاتا ہے جسے غیر جانبدار ماہرین حل کر سکتے ہیں۔ اگر غیر جانبدار ماہرین حل کرنے میں ناکام رہتے ہیں، تو یہ ثالثی عدالت کے مرحلے پر آتا ہے۔2015 میں، پاکستان نے بھارت کے کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو الیکٹرک پروجیکٹس (HEPs) پر اپنے تکنیکی اعتراضات کا جائزہ لینے کے لیے ایک غیر جانبدار ماہر کی تقرری کی درخواست کی۔ اگلے سال، یعنی 2016، پاکستان نے یکطرفہ طور پر "غیر جانبدار ماہر" کے طریقہ کار سے دستبرداری اختیار کی اور تجویز پیش کی کہ "ثالثی کی عدالت" اس کے اعتراضات پر فیصلہ کرے۔ دریں اثنا، بھارت نے اس معاملے کو غیر جانبدار ماہر کے پاس بھیجنے کی علیحدہ درخواست کی۔ ایک ہی مسئلے پر بیک وقت دو عمل کا آغاز بنیادی طور پر ایک قانونی مسئلہ پیدا کرتا ہے۔ اس سال، ورلڈ بینک نے اس عمل کو روک دیا تھا، صرف مارچ 2022 میں اسے بحال کرنے کے لیے۔ذرائع نے نشاندہی کی، "پاکستان کے مسلسل اصرار پر، ورلڈ بینک نے حال ہی میں غیر جانبدار ماہر اور عدالت ثالثی دونوں پر کارروائیاں شروع کی ہیں۔ انہی مسائل پر اس طرح کے متوازی غور و فکر معاہدے کی کسی شق کے تحت نہیں ہے۔
واپس کریں