دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان روس بین الحکومتی کمیشن کااجلاس،تجارت،سرمایہ کاری،توانائی،مواصلات سمیت متعدد شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق،کسٹم امور، شہری ہوا بازی اور کسٹم پروٹوکول کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط
No image اسلام آباد20جنوری (کشیر رپورٹ)پاک روس بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) ورکنگ گروپس بنانے اور توانائی، تیل ،گیس سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں مختلف معاہدوں پر دستخط کرنے کے لئے روسی وفد پاکستان میں موجود ہے،روس کی طرف سے پاکستان کو پٹرولیم مصنوعات، تیل اور گیس کی فراہمی سے متعلق معاہدہ مارچ میں ہوگا،روسی کمپنیوں نے پاکستان کے سب ے بارے شہر کراچی میں میٹالرجیکل پلانٹ کی تزئین و آرائش کے منصوبے میں حصہ لینے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔پاکستان اور روس نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، مواصلات، ٹرانسپورٹ، ہائیر ایجوکیشن، انڈسٹری، ریلویز، مالیات، بینکنگ، کسٹمز، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا ہے،دونوں ممالک نے کسٹم امور، شہری ہوا بازی اور کسٹم پروٹوکول کے شعبہ جات میں تعاون کے تین معاہدوں پر دستخط بھی کئے ہیں ۔جمعہ کو یہاں تجارت، معیشت، سائنس اور تیکنیکی شعبہ میں تعاون کیلئے قائم پاک روس بین الحکومتی کمیشن کے تین روزہ اجلاس کے اختتام پر جاری مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں ممالک کے مشترکہ کمیشن کا تین روزہ اجلاس 18 سے 20 جنوری 2023 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ مذاکرات میں روسی وفد کی قیادت وزیر توانائی نیکولائی شلگینوف جبکہ پاکستان کی قیادت وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کی۔
اجلاس میں دونوں ممالک کے سینئر اہلکاروں بشمول وزرا و سینئر حکام نے شرکت کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کی رہنمائی میں فریقین نے ایک مضبوط اور جامع اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں فریقوں کا یہ موقف تھا کہ پاکستان اور روس کے درمیان اس طرح کے تعلقات کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے عوام اور خطے کو فائدہ پہنچے گا۔ مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاک روس بین الحکومت کمیشن کے ساتویں اجلاس کی گفتگو اور فیصلوں کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے نئے شعبوں کا جائزہ لیا گیا۔ دونوں ممالک نے تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، مواصلات، ٹرانسپورٹ، ہائیر ایجوکیشن، انڈسٹری، ریلویز، مالیات، بینکنگ، کسٹمز، زراعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا اور اس ضمن میں مندرجہ بالا شعبہ جات میں مثبت امکانات اور قابل عمل منصوبوں پر غور کیا۔
فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کی متعلقہ وزارتیں اور محکمے مشترکہ خوشحالی کے وژن کے تحت روابط کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔ فریقین نے توانائی کے شعبہ میں تعاون کو بڑھانے، توانائی کی تجارت کے فروغ اور توانائی کے بنیادی ڈھانچہ کو وسیع کرنے کے اقدامات سے بھی اتفاق کیا۔ دونوں ممالک نے اس ضمن میں ایک جامع منصوبہ برائے توانائی تعاون پر کام کرنے سے بھی اتفاق کیا جو رواں سال مکمل کیا جائے گا، اس میں مستقبل میں توانائی کے شعبے میں تعاون خدوخال طے کئے جائیں گے۔ فریقین نے پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن پراجیکٹ سے بھی اتفاق کیا اور اسے پائیدار گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے ضمن میں ایک جامع بنیادی ڈھانچہ کیلئے موزوں قرار دیا۔ مذاکرات میں روس کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری اور تعاون کی دعوت دی گئی۔
روسی سرمایہ کاروں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت بھی دی گئی۔ فریقین نے اشیا کی پیداوار کے مقام کے سرٹیفیکیٹ اور الیکٹرانک ویریفیکیشن سے متعلق باقی ماندہ مسائل کو مئی 2023 تک حل کرنے سے بھی اتفاق کیا۔ وسطی اور جنوبی ایشیا میں رابطہ کاری اور لاجسٹک کے شعبوں میں تعاون کیلئے دونوں ممالک نے فوکل پرسنز تعینات کرنے سے بھی اتفاق کیا۔ اسی طرح فریقین نے سائنس و ٹیکنالوجی، ہائر ایجوکیشن، مشترکہ منصوبوں، تربیت اور روس میں پاکستانی طلبا کے تعلیمی مواقع میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے سے بھی اتفاق کیا۔ فریقین نے تجارت اور کاروبار میں اختراعی طریقے اختیار کرنے بشمول بارٹر سسٹم اور دیگر دستیاب طریقہ ہائے کار سے استفادہ کرنے سے بھی اتفاق کیا۔ فریقین نے ریل اور سڑکوں کے بنیادی ڈھانچہ میں تعاون اور معلومات کے تبادلے سے بھی اتفاق کیا۔
بعدازاں دونوں ممالک نے کسٹم امور، شہری ہوا بازی اور کسٹم پروٹوکول کے شعبہ جات میں تعاون کے تین معاہدوں پر دستخط کئے۔ کسٹم امور سے متعلق معاہدے پر روس کے محکمہ کسٹم کے نائب سربراہ ولادی میر ایواین اور ایف بی آر کے ممبر کسٹم مکرم جان انصاری نے دستخط کئے۔ کسٹم پروٹوکول اور ہوا بازی کے شعبہ میں تعاون کے معاہدوں پر ڈائریکٹر جنرل ایوی ایشن خاقان مرتصی اور روسی ایئر ٹرانسپورٹ ایجنسی کے الیگزینڈر نے دستخط کئے۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے روسی وفد کے سربراہ نیکولائی شلگینوف نے کہا کہ ہم پاکستان کے ساتھ برآمدات اور ڈیری کی صنعت میں تعاون جاری رکھنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور روس نے خام تیل پر تعاون سے اتفاق کیا ہے۔ اس ضمن میں ہم نے ٹائم لائن دے دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایل این جی کے طویل المعیاد سودے ہوتے ہیں، اس لئے سپاٹ مارکیٹ میں اس کی استعداد کم ہوتی ہے تاہم پاکستان روسی کمپنیوں گیزوپروم اور نواطک سے رابطہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تیل اور تیل سے بنی مصنوعات کی فراہمی کیلئے دونوں ممالک کے مابین مذاکراتت حتمی مرحلہ میں ہیں، حکومت پاکستان مذاکرات میں سہولت کاری فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ بینکنگ اور مالیاتی امور میں تعاون چاہتے ہیں۔
دریں اثناء روسی فیڈریشن کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے پاک روس دونوں ممالک کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون پر بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے بعد کہا کہ روس اور پاکستان مارچ 2023 کے آخر تک روس سے تیل اور گیس کی فراہمی کے معاملے پر متفق ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں. انہوں نے کہا کہ فریقین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ تکنیکی تفصیلات پر اصولی معاہدہ طے پا جانے کے بعد پاکستان کو روسی تیل اور گیس کی سپلائی دونوں ممالک کے باہمی اقتصادی مفادات پر مبنی ہوگی جس کا آغاز مارچ 2023 سے ہوگا. روسی وزیر کے مطابق دونوں ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ توانائی کے شعبے میں تعاون کو مزید فروغ دیا جائے گا، اور توانائی کی تجارت اور توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کو سٹریٹجک اور سازگار تجارتی حالات کی بنیاد پر بڑھایا جائے گا۔
روسی فیڈریشن کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کے بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان کو پٹرولیم مصنوعات کی سپلائی کا مسئلہ فروری کے بعد حل ہو جائے گا کیونکہ روس سے ایندھن کی ترسیل پر یورپی یونین کی پابندی نافذ ہو جائے گی۔ روسی فیڈریشن کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے جمعہ کو روس اور پاکستان کے درمیان تجارتی اور اقتصادی تعاون کے بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے بعد صحافیوں کو بتایا کہ روسی پاکستان کو پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی سے متعلق معاہدہ مارچ میں ہوگا. ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پیٹرولیم مصنوعات کا تذکرہ نہیں کیا کیونکہ ہمیں 5 فروری (جب روس سے پیٹرولیم مصنوعات کی سپلائی پر یورپی یونین کی پابندی نافذ ہوگی) اور قیمت کے تعین کا انتظار کرنا ہوگا۔ اس کے بعد ہم اس تیل معاہدے میں ترمیم کرنے کے قابل ہوں گے۔بین الحکومتی کمیشن کے اجلاس کے بعد مشترکہ بیان میں شولگینوف نے کہا کہ روس اور پاکستان نے پیٹرولیم مصنوعات کا ذکر کیے بغیر مارچ 2023 کے آخر تک روس سے تیل اور گیس کی سپلائی کے معاملے پر ایک معاہدے تک پہنچنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ روس اور پاکستان نے توانائی تعاون کے لیے جامع منصوبہ تیار کرنے پر اتفاق کیا۔ جس منصوبے کی 2023 میں توثیق کی جانی ہے، جس کے بعد توقع ہے کہ مستقبل میں روانی سے روس سے پاکستان کو توانائی فراہم کی جاتی رہے گی جس سے پاکستان میں توانائی کے بحران کو ختم کرنے میں مدد ملے گی. فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن منصوبے پر جامع انفراسٹرکچر کے نقطہ نظر سے غور کیا جانا چاہیے، جو گیس کے بنیادی ڈھانچے کی پائیدار ترقی کے لیے موثر ہے جو گیس کی دستیاب فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔
روس کی وزارت صنعت و تجارت یاروسلاو تراسیوک کے ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکی ممالک کے لیے محکمہ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کے مطابق روسی کمپنیوں نے پاکستان کے سب ے بارے شہر کراچی میں میٹالرجیکل پلانٹ کی تزئین و آرائش کے منصوبے میں حصہ لینے میں اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روسی کمپنیوں نے کراچی میں میٹالرجیکل پلانٹ کی اپ گریڈیشن میں حصہ لینے میں اپنی دلچسپی کا عندیہ دیا اور پاکستان کے موبائل سیکٹر کے لیے روسی میٹل کی فراہمی کے معاملے پر بھی غور کیا۔
قبل ازیں روس کے وزیر توانائی نکولے شولگینوف نے کہا کہ روس کے پاس کراچی، پاکستان میں اسٹیل پلانٹ کو اپ گریڈ کرنے کے لیے درکار ٹیکنالوجیز موجود ہیں۔ یاد رہے اس سلسلے میں 2013 میں ایک بین حکومتی یادداشت پر دستخط کیے گئے تھے، اور بعد میں روسی فریق نے پلانٹ کی پیداواری صلاحیت کی تزئین و آرائش اور بڑھانے کے لیے ایک تصور پیش کیا۔ شولگینوف کے مطابق پاکستانی حکومت نے اس انٹرپرائز کی نجکاری کا انتخاب کیا ہے، لیکن اس منصوبے پر عمل درآمد ہونا ابھی باقی ہے۔
پاک روس بین الحکومتی کمیشن (آئی جی سی) ورکنگ گروپس بنانے اور توانائی، تیل ،گیس سمیت مختلف شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان موجودہ تعاون کو آگے بڑھانے کے سلسلے میں مختلف معاہدوں پر دستخط کرنے کے لئے روسی وفد پاکستان میں موجود ہے. روسی وفد کی سربراہی کرنے والے روسی وزیر توانائی نکولائی شولگینوف نے پی ٹی وی ورلڈ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ماسکو پاکستان سٹریم گیس پائپ لائن کی تعمیر سے متعلق اسلام آباد کے ساتھ دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہے۔ روسی وزارت توانائی نے کہا کہ کسٹم تعاون کے حوالے سے ہم توقع کرتے ہیں کہ آج دو دستاویزات پر دستخط ہوں گے۔دونوں ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ کے شعبے میں بھی بات چیت پر پیش رفت ہوئی ہے، اس کے علاوہ دونوں ممالک کے وفود نے پاکستان کو درپیش توانائی کے مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی ہے.






واپس کریں