دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر اسمبلی اجلاس، وقفہ سوالات میں حکومتی ٹرانسپورٹ پالیسی،ضلع حویلی میںایجوکیشن، ہائیر ایجوکیشن کی آسامیوں و دیگر امور ۔بحث
No image مظفرآباد(پی آئی ڈی)12جنوری 2023۔ آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز سپیکر اسمبلی چوہدری انوار الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں افواج پاکستان کے شہدا کیپٹن سرفراز کی اہلیہ،کٹکیر بس حادثہ، حضرات مفتی فہیم،چوہدری افسر اور دیگر فوت شدگان کے ایصال ثواب کے لیے ایوان میں فاتحہ خوانی کی گئی۔
اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران ممبر اسمبلی کرنل (ر) وقار احمد نور کے سوال کے جواب میں وزیرقانون سردار فہیم اختر ربانی نے کہا کہ آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن سے جاری شدہ ٹرانسپورٹ پالیسی مجریہ12جون1993(ضمیمہ ب) نافذ العمل ہے۔آزادجموں وکشمیر وہیکل (یوز اینڈ مینٹیننس) رولز1977 کی روشنی میں سنٹر ٹرانسپورٹ پول کی سطح سے معزر وزرا کرام/معاونین خصوصی /مشیران حکومت/پارلیمانی سیکرٹریز/سیکرٹری صاحبان حکوت کے علاوہ مہمانان گرامی حکومت آزادکشمیر اور محکمہ سروسزکے آ فیسران کو گاڑیاں سنٹرل ٹرانسپورٹ پول کی سطح سے فراہم کی جاتی ہیں۔ سروسز کے پاس اس وقت582گاڑیاں قابل رفتار ہیں جو مختلف محکمہ جات کے پاس زیر استعمال ہیں اور145گاڑیاں ناقابل رفتار تھیں، جس میں سے121گاڑیاں سال2022 میں نیلام ہوچکی ہیں جبکہ24گاڑیوں کی نیلامی کی کارروائی زیر کار ہے۔محکمہ سروسز کی ملیکتی گاڑیاں /زیر تصرف کی تفصیل شامل ہے۔محکمہ سروسز /سنٹرل ٹرانسپورٹ پول کی سطح سے پراجیکٹ ھا کے لئے گاڑیاں خرید نہیں کی جاتیں بلکہ متعلقہ سیکرٹریٹ جن کی زیرنگرانی Developmentپراجیکٹس چل رہے ہوتے ہیں از خود پراجیکٹ کے لئے گاڑیاں خرید کرتے ہیں۔آزادجموں وکشمیر میں ٹرانسپورٹ پالیسی مجریہ12جون1993 ابھی تک نافذ العمل ہے۔ جبکہ موجودہ دور کی گاڑیاں متذکرہ پالیسی سے مطابقت نہ رکھتی ہیں۔ متذکرہ ٹرانسپورٹ پالیسی میں موجودبیشترگاڑیاں اب مارکیٹ میں دستیاب نہ ہیں، جبکہ نئی ٹرانسپورٹ پالیسی کی منظوری/اجرا کے بعد ٹرانسپورٹ پالیسی پر من وعن عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔ سردست نافذ العمل ٹرانسپورٹ مجریہ12جون1993 پرعملدرآمد میں مشکلات ہیں۔جون2021 تاحال160گاڑیاں /موٹر سائیکلزخرید کیئے گئے ہیں۔متذکرہ گاڑیوں کی قیمت87,19,40,730/- (ستاسی کروڑ انیس لاکھ چالیس ہزار سات سو تیس)روپے بنتی ہے اور زیر استعمال اصحاب کی تفصیل بطور (ضمیمہ) شامل ہے۔
ممبرا سمبلی شاہ غلام قادرکے ایک سوال کے جواب میں وزیر قانون وپارلیمانی امور سردار فہیم اختر ربانی نے کہا کہ 1993میں ٹرانسپورٹ پالیس بنی۔ ٹرانسپورٹ پالیسی کو ری وزٹ کیا۔ نئی گاڑیاں خریدنی ہیں۔ افسران کو گریڈ کے مطابق گاڑیاں دیں گے۔ ایک ہفتے کے اندر ٹرانسپورٹ پول کے حوالہ کر دی جائیں گی۔
ممبرا سمبلی فیصل ممتاز راٹھورکیایک سوال کے جواب میں وزیر ہائیر ایجوکیشن ظفر ملک نے کہا کہ ضلع حویلی میں 03کالجز ہیں جن میں بوائز ڈگری کالج کہوٹہ میں کل 25آسامیاں (پرنسپل01، ایسوسی ایٹ پروفیسر01، اسسٹنٹ پروفیسر06اور لیکچرر17)ہیں جن میں سے پرشدہ آسامیاں 24،جبکہ 01خالی آسامی ہے،گرلز ڈگری کالج کہوٹہ میں کل 24آسامیاں (پرنسپل01، ایسوسی ایٹ پروفیسر01، اسسٹنٹ پروفیسر05اورلیکچرر17)جن میں پرشدہ آسامیاں 17جبکہ خالی آسامیاں 07ہیں،بوائز انٹر کالج خورشید آبادمیں کل آسامیاں 12جن میں سے پرشدہ آسامیاں 08،خالی آسامیاں 04 ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ ہائیرایجوکیشن میں گریڈ18اور گریڈ۔19کی آسامیاں خالی ہیں جن پر پروموشن کے ذریعے تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں گی۔ضلع حویلی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر(بی۔19)کے آفیسران کی عدم دستیابی کی بنا پر مقامی کالجز میں دستیاب سنیارٹی کی بنیاد پر (بی پی ایس۔18) پر انچارج پرنسپلز کی تعیناتی تحت قواعدعمل میں لائی گئی ہے۔بوائزڈگری کالج کہوٹہ میں FA/FSCرزلٹ2020میں،BSکارزلٹ2021میں 100%،FA/FSCکارزلٹ202097% اورBSکارزلٹ2021میں 100%رہا۔گرلز ڈگری کالج کہوٹہ میں FA/FSCکارزلٹ2020میں 76%،BAکا رزلٹ 2021میں 33%،FA/FSCکارزلٹ2020میں 100%اور BAکا رزلٹ2021میں 98%رہا۔ بوائز ڈگری کالج خورشید آبادFA/FSCکا رزلٹ 2020میں 100%اور BAکا رزلٹ 2021میں 95%رہا۔
ممبر اسمبلی جاوید اقبال بڈھانوی کے ایک سوال کے جواب میں وزیر ہائیر ایجوکیشن ظفر ملک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ سلیبس کے حوالہ سے سپریم کورٹ میں گئے ہیں سپریم کورٹ سے جو حکم ہو گا اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔
ممبر اسمبلی محترمہ نبیلہ ایوب کے ایک سوال کے جواب میں وزیر ایلیمنٹری و سکینڈری ایجوکیشن دیوان علی خان چغتائی نے کہا کہ سکولوں کی عمارات کے زیر کار منصوبہ جات کو جلدی مکمل کیا جائے گا۔ سکولز کے ساتھ ٹائلٹس بنائیں گے۔ ڈویلپمنٹ کا بجٹ 82کروڑ ہے جو کم ہے،ہم نے وفاقی گورنمنٹ سے بات کی کہ بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ گرلز سکولوں کی چار دیواری کا کام جاری ہے،باقی منصوبہ جات پی این ڈی میں زیر کار ہیں۔اے ڈی پی میں سکولز شامل کیے ہیں جن کو مکمل کیا جائے گا۔
ممبر اسمبلی سید بازل علی نقوی کے ایک سوال کے جواب میں وزیر زراعت سردار میر اکبر خان نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ حلقہ لچھراٹ میں 26کوہل ھا کی تعمیرومرمتی کا کام گزشتہ عرصہ میں شروع کراویا گیا۔ جس میں سے 14واٹر چینل/کوہل کی مرمتی ہوچکی ہے جبکہ12پر کام جاری ہے۔متذکرہ حلقہ میں 34واٹر ٹینک/واٹر ہارو سٹنگ سٹرکچر پر کام شروع کروایا گیا جس میں سے29مکمل ہوچکے ہیں اور05پر کام جاری ہے۔
واپس کریں