دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
آزاد کشمیر میں عدم اعتماد عملی طورپر ناممکن ہے، آزادکشمیر میں ہمیشہ چھیڑا گیا تو بھیانک نتائج سامنے آئیں گے،سب کو احتساب کے کٹہرے میں آنا ہو گا۔ وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس
No image اسلام آباد (پی آئی ڈی ) 26 دسمبر 2022۔وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں کشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا ہے کہ آزادجموں و کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے پرامن انعقاد سے دنیا بھر میں پاکستان کا شملہ اونچا ہوا ،شفاف انتخابات کے انعقاد پر الیکشن کمیشن ،انتظامیہ ،پولیس اور خاص کر آزادجموں و کشمیر کے عوام خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ آزادجموں و کشمیر میں عدم اعتماد کسی کی ذاتی خواہش ہو سکتی ہے مگر عملی طور پر ایسا ناممکن ہے ۔وفاق نے آزادکشمیر کے فنڈز میں بڑا کٹ لگایا ہے جس سے ریاست بھر میں ترقیاتی کاموں پر بڑا برا اثر پڑا ہے ۔آزادکشمیر میں سیاحت کے شعبے میں بڑا پوٹینشل موجود ہے سرمایہ کاروں کو ریاست کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلیے راغب کر رہے ہیں ۔آزادکشمیر میں ٹیکس کلچر کو فروغ دے رہے ہیں ایسا ٹیکس کلچر اپنائیں گے جو سب کے لئے مثال بنے گا ۔کشمیریوں کی قربانیوں کے طفیل تحریک آزادی کشمیر کامیابی سے ہم کنار ہو گی ہندوستان کو مقبوضہ کشمیر چھوڑنا ہو گا ،انشااللہ ہمارا یقین ہے ہم آزادی لیکر رہیں گے ۔قوم کو سچ سے آگاہ کرتا رہوں گا میرے بارے میں منفی باتیں تیزی سے پھیلتی ہیں مگر خود کو عوام کی خدمت کیلیے وقف کر رکھا ہے ۔محکمہ شاہرات میں ای ٹینڈرنگ کا آغاز کر دیا ہے جلد اسے دوسرے محکموں تک لے کر جائیں گے ۔احتساب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا ویژن ہے ، قانون کے مطابق سب سے مساوی سلوک ہو گا ۔ہر ادارہ اپنے دائرہ اختیار میں رہے تو معاملات خوش اسلوبی سے آگے بڑھتے ہیں ۔میں نے واضح کیا تھا کہ اگر آزادکشمیر میں وفاق نے مداخلت کر کے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی تو پھر ہم میدان میں ہونگے ۔سپیکر قانون ساز اسمبلی انوار الحق سے احترام کا رشتہ ہے ۔مجھے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس کا کہا گیا مگر میں نے صاف انکار کر دیا ۔وزیراعظم سردار تنویر الیاس خان نے ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر ہاس اسلام آباد میں ایک ہرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ ملک بھر میں جن صحافیوں نے اب تک جان کی قربانی دی ان کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں، کشمیری 75 سال سےآزادی کی جنگ لڑ رہیہیں ، کشمیریوں کی قربانیوں کے طفیل جلد کشمیریوں کو آزادی نصیب ہو گی،پاکستان کی 22 کروڑ عوام کشمیریوں کیساتھ مکمل کھڑی ہے،جموں کشمیر میں رہنے والے ہر مذہب کا فرد کشمیریوں کی تحریک کیساتھ کھڑا ہے،پاکستان ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۔ ہندوستان باز آجائے ورنہ اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے،۔انہوں نے کہا کہ 32 سالوں سے آزادکشمیر میں بلدباتی انتخابات نہیں کرائے جا رہے تھے اور دنیا وجوہات پوچھ رہی تھی،آزاد کشمیر کی سیاسی لیڈرشپ اس مرتبہ بھی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی تھی اور ہمیں بلیک میل کر کے الیکشن رکوانے کی کوشش کی گئی،آزادکشمیر کے لوگوں نے خود الیکشن کرائے میں صرف ان کا معاون اور وکیل تھا،پر امن الیکشن کا کریڈٹ عوام کو جاتا ہے۔ یہ انتخاب تاریخ کا غیر جانبدارانہ الیکشن منعقد ہوا،بلدیاتی الیکشن جیتنے والے تمام امیدواروں کو فنڈز بھی دیں گے اور اختیار بھی دیں گے، بلدیاتی الیکشن جیتنے والے تمام افراد کو منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں ،وسایل کے بغیر آزادکشمیر کی پولیس ۔سول بیوروکریسی اور مختلف محکموں کے ملازمین نے بہترین الیکشن منعقد کرائے۔
سردار تنویر الیاس خان نے کہا کہ آزادکشمیر میں 5 ہزار ٹیکس فائلر تھے پی ٹی آئی حکومت کے دوران یہ تعداد 37 ہزار ہو گیا، ٹیکس نظام میں بہتری عوام کو اعتماد میں لیتے ہوئے کر رہے ہیں،آزادکشمیر کے ترقیاتی محکموں میں ٹھیکوں کیلئے ای ٹینڈرنگ کا نظام فعال کر دیا ہے، آزادکشمیر میں سیاحت میں سرمایہ کاری کیلئے لوگ آنا چاہ رہے ہیں،آزادکشمیر میں احتساب کے نظام کو بہتر کر رہے ہیں آزادکشمیر میں احتساب کے نام پر خوف کی فزا نہیں پیدا کرنا چاہ رہے،کرپشن کرنے والا پی ٹی آئی کا ہو یا کسی اور پارٹی کا ہو سب کو احتساب کے کٹہرے میں آنا ہو گا، احتساب کے اداروں کو اپنی پالیسی بہتر کرنا ہو گی، آزادکشمیر میں عدم اعتماد لانے کیلئے ہمارے لوگ توڑنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہمارے پاس عوامی مینڈیٹ ہے لیکن ہمیں ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی گئی،آزادکشمیر میں سرگوشیاں کرنے والے اپنی عادت سے مجبور ہیں ،آزادکشمیر میں ہمیشہ چھیڑا گیا تو بھیانک نتائج سامنے آئیں گے،عدم اعتماد کے ذریعے ہماری حکومت گرانے کی کوششوں کا مقبوضہ کشمیر کی تحریک پر برا اثر پڑے گا،پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جمہوریت پر یقین رکھتے ہے۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم آزادکشمیر نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کو گرفتار کرنے کے حکم دینے والے واقعہ کے بعد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس لانے کا کہا گیا لیکن میں نے صاف انکار کر دیا،آزادکشمیر کے اندر عدالتوں سمیت تمام اداروں پر کام کا بوجھ زیادہ ہے،ترقیاتی اداروں کے کیس میں ایڈووکیٹ جنرل نے ہمیں کیس سے مکمل آگاہ نہیں کیا تھا، آزادکشمیر میں یوتھ کو اقتدار میں شامل کرتے ہوئے با اختیار کیا گیا ہے،بلدیاتی اداروں کے لیے بنائے گئے رولز میں تبدیلی کی ضرورت تھی جسے پورا کر رہے،آزادکشمیر میں عدلیہ سمیت تمام انصاف دلانے والے تمام ادارے تحسین کے مستحق ہیں،آزادکشمیر میں چیف سیکرٹری اور آئی جی وفاق کی علامت کے طور پر ہوتے ہیں، آزادکشمیر کے افسران کو پاکستان میں بھی اہم ذمہ داریوں پر لیا جانا چاہیئے۔
ایک سوال کے جواب میں کہا کہ آزادکشمیر میں سرمایہ کاری لانے میں یہاں کی سیاسی قیادت رکاوٹ ہے،سرمایہ کاری آتے دیکھ کر الزام لگایا جاتا ہے کہ آزادکشمیر فروخت کیا جارہا ہے ،سیاحت کے فروغ کیلئے اتھارٹی بنا رہے تھے تاکہ ون ونڈیو آپریشن کے تحت سرمایہ کاروں کو سہولت دیں ،سینٹورس کے معاملے میں وزارت داخلہ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور آئی جی اسلام آباد نے اپنی غلطی تسلیم کی، کاروباری مراکز پر اس طرح کے آپریشنز سے بزنس سیکٹر کی ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے،وفاقی حکومت نے ہمارے ترقیاتی فنڈز سے 15 ارب روپے کے کٹ لگائے گئے جسکی وجہ سے تمام بڑے منصوبے رک چکے ہیں،74 ارب روپے ویلیو ایبل گرانٹ طے ہوئی تھی اور اب 59 ارب روپے دینے کا کہا گیا ہے،ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری انوارلحق ہمارے بھائی ہیں لیکن ہر ایک چیز کو اپنے طریقے سے کرنے کی کوشش کرتے ہیں، آپس میں بھائیوں میں بھی اختلافات ہو جاتا ہے،آزادکشمیر میں تحریک عدم اعتماد کوئی نہیں لا سکتا نہ کسی میں جرات ہے۔کچھ واقعات ابھی ہوے کچھ ماضی میں ہوئے مگر ہمارا ملک باقی ہے ۔آزادکشمیر پاکستان کا اہم علاقہ ہے،کشمیر میں بسنے والے مسلمانوں کی پاکستان کے ساتھ فطری محبت ہے ۔انشااللہ ہمارا یقین اور ایمان ہے کہ ہم بھارت سے آزادی لیکر رہیں گے ، کشمیری بھی آزاد ہونگے اور ہندوستان ٹوٹے گا ۔انہوں نے کہا کہ میں اس بات پر حیران تھا کہ آزادکشمیر کی لیڈر شپ بلدیاتی انتخابات کیلیے تیار نہیں تھی وہ ہمیں ڈراتے رہے مگر ہم اپنے ارادے ہر اٹل رہے ۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے اندر آزادکشمیر کے رہنے والوں نے الیکشن خود کروائے ہیں 1991 کے الیکشن میں تشدد کے واقعات ہوئے مگر اس مرتبہ کے الیکشن انتہائی شفاف اور پرامن رہے ۔آزادکشمیر کی سیاست میں ایسا غیر جانبدار الیکشن نہیں دیکھا وسائل کے بغیر ،آزادکشمیر کی پولیس ،آزادکشمیر پولیس کو اس لیول پر کے کر جائیں گے کہ دنیا دیکھے گی ،آزادکشمیر کی بیوروکریسی اور تمام محکموں نے بہترین کام کیا انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی نے بڑی مدد کی بلدیاتی انتخابات کے انعقاد سے دنیا بھر میں پاکستان کا شملہ اونچا ہوا ،ہم نے الیکشن ملتوی نہیں ہونے دئیے ،ہمیں بڑا ڈرایا گیا کہ ہمارے خلاف ایف آئی آر درج ہونگی مگر میں گھبرایا نہیں اور اپنے ارادے پر اٹل رہا اللہ پاک نے کامیابی دی ۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستانی ہیں اور ہمیں اسپر فخر ہے ،کم وسائل کے ساتھ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد جوئے شیر لانے کے مترادف تھا ،اپنے لوگوں کے سامنے اور ایل او سی کے اس پار تکمیل پاکستان کی جنگ کرنے والوں کے سامنے سرخرو ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں سول بیوروکریسی نے خود کو والینٹئر کر دیا تھا ان سب کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔انہوں نے کہا کہ ٹیکس فائلر پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران 5 ہزار سے 37 ہزار تک پہنچے ہیں ،قوم سے جھوٹ نہیں بولتے قوم کو سچ سے آگاہ کرتا رہوں گا ،ملک میں جنگل کا قانون نہیں ہو سکتا ٹیکس حکام سے کہا ہے کہ آپ نے آمرانہ زبان استعمال نہیں کرنی ،سرکاری اہلکاروں کو انگریز کے طرز حکومت نہیں اپنانی چاہیے ،ٹیکس فائلر کو ڈھائی لاکھ تک لے کر جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں شاہرات سب سے بڑی وزارت ہے اسمیں ای ٹینڈرنگ شروع کر دی ہے اس سے بڑی آسانیاں پیدا ہونگی ,ہاسنگ بھی بڑی وزارت ہے ،برقیات بھی بڑی وزارت ہے ،آزادکشمیر میں سیاحت کیلیے وسیع پوٹینشل موجود ہے ،لوگوں کو سرمایہ کاری کی طرف راغب کر رہے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ احتساب چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کا ویژن ہے ،بزنس کمیونٹی کو اس سے خائف نہیں ہونا چاہیے ہمارے ملک میں اصل ایشو مسئلے کو حل کرنا نہیں ہوتا ،اسمین خوف کی فضا پیدا نہیں کرنا چاہتے مگر سرکاری خزانے کی حفاظت کی جائے گی کوئی بھی قانون سے بالا نہیں ہو گا سب کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک کیا جائے گا پنجاب میں عمران خان نے بڑی وزارتوں ہر فائز افراد کو بھی قانون کے عمل سے گزارا اور انکا بھی احتساب ہوا ،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹیوں میں اختلاف رائے ہوتا ہے اور اسے خندہ پیشانی سے قبول کیا جانا چاہیے ، میں نے واضح کیا کہ اگر آزادکشمیر میں وفاق نے دبا ڈال کر چیزیں تبدیل کرنے کی کوشش کی تو ہم پھر میدان میں ہونگے نہ ہم ڈرتے ہیں نہ ہی ہمیں ڈرایا جا سکتا ہے وفاق نے اگر یہاں گڑ بڑ کی تو پھر دما دم مست قلندر ہو گا ،مغرب میں ایک ووٹ کی اکثریت سے ٹرم پوری کرتے ہیں آزادکشمیر میں تھالی کا بینگن کسی کو نہیں بننے دیں گے ،پارٹی کے اندر رائے میں اختلاف ہوتا ہے یہی جمہوریت کا حسن ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف جمہوری قدروں پر یقین رکھتی ہے ،میں جہاں جاتا ہوں آزادکشمیر کی بات کرتا ہوں ،آزادکشمیر کے ماضی کی لیڈر شپ کی وزڈم کو چیلنج نہیں کر رہا مگر مجھے ان سے جو توقعات تھیں وہ ان پر پورے نہیں اتر رہے ،سپریم کورٹ نے جن اداروں کے سربراہوں کو فارغ کیا ہے اس پر عملدرآمد کیا گیا گو کہ اس معاملے پر حکومت اور سپریم کورٹ کو ایڈوکیٹ جنرل کی جانب سے صیحیح آگاہ نہیں کیا گیا ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ آزادکشمیر میں عدلیہ کا ادارہ قابل تحسین کام کر رہا ہے ،عدلیہ کو بھی کمزور لوگوں کو انصاف کی فراہمی میں دیر نہیں کرنی چاہیے ،ریاست میں ہر ادارہ اپنے اپنے دائرے میں کام کرے گا تو امن رہے گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر میں سات آفیسران وفاق سے آتے ہیں ،ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ چیئرمین پی ڈے اے نے بہترین کام کیا اور ادارے کی ساکھ میں اضافہ کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے میری پالیسی واضح ہے وہاں کئی جماعتوں نے کامیابی حاصل کی ہے ان کو اختیارات بھی ملیں گے اور مالی وسائل بھی ملیں گے اور ہم اپنی بات ہر قائم رہیں گے ،آزادکشمیر میں سیاحت میں کافی پوٹینشل ہے ،امریکہ میں دو چار ملین ڈالر دیں وہ شہریت دیتے ہیں ،برطانیہ میں 5 ملین پانڈ میں شہریت ملتی ہے ،مالٹا میں 3 ملین پر شہریت ملتی ہے ۔وسائل میں کافی تفاوت ہے اسکو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی پوری کوششیں کر رہے ہیں ،ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سینٹورس قومی منصوبہ ہے ،وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان کے علم میں نہیں تھا ،ملک کے اندر معیارات قائم کرنا چاہتے ہیں یہ معاملہ حل ہو گیا ان سے بھی غلطی ہوئی پھر اسکا ازالہ بھی ہو گیا اچھی بات ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاق نے پندرہ ارب کا کٹ لگایا ہے اس سے آزادکشمیر میں ترقیاتی منصوبوں پر فرق پڑے گا ،ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کمزور ہوا اسطرح ہمارے فنڈز میں اصافہ ہونا چاہیے تھا مگر بدقسمتی سے ان میں کمی لائی گئی ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں عوام کو جواب دینا ہوتا ہے اس لئے ہم عوام کے فلاحی منصوبوں پر فوکس کرنا ہوتا ہے ،الیکشن میں کچھ ہماری بھی ریزرویشن ہیں چیف الیکشن کمشنر کو انہیں دور کرنا چاہیے۔
واپس کریں