دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستان سروس اکیڈمی پشاور کے وفد کو ڈائریکٹر کشمیر لبریشن کمیشن راجہ سجاد خان کی بریفنگ
No image مظفرآباد(پ ر )ڈائریکٹر جموں و کشمیر لبریشن کمیشن و کشمیر پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ راجہ محمد سجاد خان نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کوئی سرحدی یا زمینی تنازعہ نہیں بلکہ اڑھائی کروڑ کشمیریوں کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو حق خودارادیت کو تسلیم کر رکھا ہے۔ بھارت نے کشمیر پر فوجی قبضہ کر رکھا ہے جس کے خلاف کشمیری پرامن جدوجہد کر رہے ہیں کشمیریوں نے آج تک بھارت کے غاصبانہ قبضے کو تسلیم نہیں کیا۔ کشمیریوں کی پرامن جدوجہد آزادی اقوام متحدہ کی قرارداوں کے عین مطابق ہے۔ بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کو دبانے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بھارت کا جبر و تشدد کشمیریوں کے پایہ استقلال میں کمی نہیں لا سکا جس کے بعد بھارت نے کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو دوام بخشنے کے لئے اسرائیل طرز پر جارحانہ ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دئے ہیں ۔ اسرائیلی ماڈل کو اپناتے ہوئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں5اگست2019کو آئینی دھشت گردی کا ارتکاب کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر دی اور مقبوضہ کشمیر کو لداخ اور کشمیر کی دو ٹیریٹریز میں تقسیم کر دیا۔ بھارت کے اس اقدام کا مقصد کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنا ہے۔ اس مقصد کے لئے بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں 42لاکھ غیر ریاستی افراد کوڈومیسائل جاری کئے ہیں۔ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو طاقت اور جبر کے ذریعے دبانے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں بدنام زمانہ کالے قوانین نافذ کر رکھے ہیں ان قوانین کے تحت بھارتی فوج کو کشمیر کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان پرووینشل سروس اکیڈمی پشاور کے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پاکستان پرونشل سروسز اکیڈمی پشاور کے ڈائریکٹر کرنل ریٹائرد اعجاز احمد نے بھی خطاب کیا۔
بریفنگ کے دوران ڈائریکٹر کیپری و جموں و کشمیر لبریشن کمیشن راجہ محمد سجاد خان نے کہا کہ کشمیر تقسیم برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے۔ تقسیم ہند قانون کے تحت کشمیریوں نے پاکستان سے الحاق کا فیصلہ کیا لیکن کشمیر پر قابض ڈوگرہ حکمران نے کشمیری عوام کی غالب اکثریت کی رائے کو بلڈوز کرتے ہوئے ہندوستان سے ساز باز شروع کر دی ۔جس کے خلاف کشمیری اٹھ کھڑے ہوئے۔ ڈوگرہ استبداد سے آزادی کے لئے مجاہدین نے عملی قدم اٹھایا مجاہدین کی کامیابی سے خوفزدہ ہو کر بھارت کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے گیا لیکن اقوام متحدہ نے بھارت کے موقف کو تسلیم نہیں کیا۔ اقوام متحدہ نے کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لئے حق خودارادیت دیا لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث کشمیر میں رائے شماری نہیں ہو سکی۔ کشمیری سات دھائیوں نے رائے شماری کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانے کے لئے مقبوضہ کشمیر میں 9لاکھ فوج تعینات کر رکھی ہے جو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں مصروف ہے۔ مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کی سب سے بڑی فوجی چھاونی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ بھارتی فوج اب تک 96095نہتے کشمیریوں کو شہید کر چکی ہے۔ 7246افراد کو دوران حراست قتل کیا گیا۔ 110487املاک کو تباہ کیا گیا ہے۔ 11255خواتین کی آبروریزی کی گئی ہے۔3000سے زائد خواتین نیم بیوگی کی زندگی گزار رہی ہیں جبکہ 22946خواتین بیوہ ہو چکی ہیں۔ اب تک 8652گمنام قبریں دریافت ہوئی ہیں ۔ بھارتی فوج نے 239ٹارچر سیل قائم کر رکھے ہیں جہاں تشدد کی31اقسام رائج ہیں ۔ پیلٹ گن کے ذریعے 120افراد کو شہید کیا گیا ۔1253افراد پیلٹ سے مکمل طور پر بینائی سے محروم ہوئے۔ جبکہ 15500شدید زخمی ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کر رہا ہے جس سے 37افراد شہید ہوئے یا جلائے گئے۔ لائن آف کنٹرول پر آزاد کشمیر کی سول آبادی کو بھارتی فوج بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنا رہی ہے۔ جس سے بھاری جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت حریت راہنمائوں کو جعلی اور بوگس مقدمات میں پھنسا رہا ہے اور حریت قیادت کے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں ۔ 5اگست 2019کے بعد سے بھارت نے کشمیر کو انسانی جیل میں تبدیل کر رکھا ہے ۔ زرائع ابلاغ پر پابندی ہے۔ آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے۔ ہزاروں افراد کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی کٹھ پتلی اسمبلی کی نشستوں میں بھی آبادی کے تناسب کے برعکس ردوبدل کیا گیا ہے تاکہ اسمبلی میں بھی کشمیریوں کی آواز دبائی جا سکے۔ بھارت کی انتہا پسند حکومت کشمیر میں ہندوتوا ایجنڈے پر کاربند ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی اکثریت الحاق پاکستان کی حامی ہے۔ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنا وزارت خارجہ کی زمہ داری ہے۔ آزاد حکومت وزارت خارجہ کے ساتھ مل کر مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پراجاگر کر رہی ہے۔ ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جدوجہد آزادی میں مصروف کشمیریوں کو ہماری سیاسی ،سفارتی اور اخلاقی حمایت کی ضرورت ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی طررف سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کرنے میں موثر کردار ادا کر سکتے ہیں اس وقت اس موثر کردار کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا 5اگست 2019کا غیر آئینی اقدام اقوام متحدہ کی 1951اور1957کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے ان قراردادوں کے تحت کسی ملک کو کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرنے کا اختیار نہیں اور نہ ایسے کسی اقدام کی کوئی قانونی حیثیت ہے۔

واپس کریں