دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہندوستان نے اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر خارج کرانے اور کشمیر کے دونوں حصوں میں متعین یو این ملٹری آبزرور گروپ کے خاتمے کی کوششیں تیز کر دی ہیں، ملٹری آبزرور گروپ کسی بھی وقت ہٹایا جا سکتا ہے، ہندوستانی حکام کا دعوی
No image نئی دہلی( کشیر رپورٹ) ہندوستان نے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی ایجنڈے سے خارج کرانے کی کوشش شروع کرتے ہوئے اس سلسلے میں سفارتی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ہندوستانی میڈیا میں یہ خبر ایک بریکنگ نیوز کے طور پر چلائی جا رہی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا دفتراور محکمہ خارجہ نے اقوام متحدہ سے مسئلہ کشمیر خارج کرانے کے لئے نئی کوششیں شروع کر دی ہیں۔ ہندوستانی میڈیا کے مطابق ہندوستان نے پہلے بھی مسئلہ کشمیر اقوا م متحدہ سے خارج کرانے کی کوشش کی تھی اور اب ایک بار پھر کشمیر کے دیرینہ مسئلے کو اقوا م متحدہ سے خارج کرانے کی کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔خبر میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر سے متعلق دفعہ370ختم کرنے کے بعد یہ ہندوستان کاکشمیر سے متعلق دوسرا بڑا جارحانہ اقدام ہو سکتا ہے۔بتایا گیا ہے کہ ہندوستان اپنے اچھے سفارتی تعلقات کو استعمال کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے کو اقوا م متحدہ سے خارج کرانے کے معاملے پہ تیزی سے کام کر رہا ہے۔اقوام متحدہ کی کشمیر سے متعلق قرار دادوں کے علاوہ کشمیر میں متعین اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفاترکے خاتمے کی کوشش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے حوالے سے ہندوستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ اقوام متحدہ میں ہندوستان کی ایک بڑی پیش رفت ہو گی۔خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ 5اگست2019کو ہندوستان کے کشمیر سے متعلق اقدام پر پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کا مسئلہ اٹھانے کی کوشش کی اور چین کی حمایت سے سلامتی کونسل میں اس معاملے پر بات کی گئی۔اس وقت ہندوستان نے سلامتی کونسل میں کہا تھا کہ یہ 70سال پرانا معاملہ ہے اس لئے کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کے ایجنڈے سے خارج کیا جائے لیکن اس وقت ہندوستان کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی تھی۔ہندوستانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس معاملے پہ کافی سفارتی رابطے کئے گئے ہیں اور روس بھی اس معاملے میں ہندوستان کا ساتھ دے سکتا ہے اور اس معاملے پہ کسی بھی وقت سفارتی سطح پہ یہ بات سامنے آ سکتی ہے۔
ہندوستان کے سرکاری ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ کشمیر کے حوالے سے2023اور2024 میں بہت اہم سال ہوں گے ۔ہندوستانی سرکاری ذرائع کے مطابق ہندوستان کو 5اگست2019کے اقدام پر کئی ملکوں کی حمایت ملی ہے اور ہندوستان اس صورتحال سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اقوام متحدہ کی کشمیر کا مسئلہ خارج کرانے کی کوشش کر رہا ہے۔ہندوستان کے سرکاری ذرائع کا دعوی ہے کہ سرینگر اور مظفر آباد میں قائم اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کے دفاتر ختم کئے جا سکتے ہیں۔کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی فوجی مبصر کنٹرول لائین کی صورتحال اور کشمیر میں فوجی صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کو مسلسل اپنی رپورٹس بھیجتے ہیں۔ہندوستانی حکام کا کہنا ہے کہ 1948میں اقوام متحدہ میںقرار داد 39 منظور ہوئی اورا سی وقت قرار داد47منظور ہوئی،ان دو قرار دادوں کا مقصد یہ تھا کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ نظر رکھ سکتا ہے،ہندوستان نے2010اور 2016میں یہ کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ سے خارج کر دیا گیا ہے لیکن پھر ہندوستان کا یہ دعوی درست ثابت نہ ہوا۔
ہندوستانی حکام کا کہنا ہے کہ UNMOGIP، یوا ین ملٹری آبزرور گروپ انڈیا پاکستان،جو1949سے کشمیر کے کنفلٹ زون میں کام کر رہا ہے،اس ملٹری آبزرور گروپ کے آزاد کشمیر میں6جبکہ ہندوستانی مقبوضہ کشمیر میں4 فیلڈ دفاتر کام کر رہے ہیں، یوں کشمیر کے دونوں حصوں میں اقوا م متحدہ فوجی مبصرین کے کل 10دفاتر کام کر رہے ہیں جو اقوام متحدہ کو رپورٹ کرتے ہیں،بھارت نے اقوام متحدہ ملٹری آبزرور گروپ کو ختم کرنے کی کوششیں بھی تیز کر دی ہیں اور ہندوستان نے یہ موقف پیش کیا ہے کہ ہندوستان نے پاکستان کے ساتھ لائین آف کنٹرول پہ سیز فائر کا سمجھوتہ کیا ہے ،اور یہ کہ ہندوستان کے 5اگست2019کے اقدام کے بعد کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال بہت اچھی ہو گئی ہے اورلائین آف کنٹرول پہ بھی اب صورتحال ٹھیک ہے۔ہندوستانی حکام کا دعوی ہے کہ کشمیر کے دونوں حصوں میں متعین اقوام متحدہ کی فوجی مبصرین کو کسی بھی وقت ہٹایا جا سکتا ہے۔
واپس کریں