دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
وزیر مملکت حنا ربانی کھر کا دورہ کابل، افغان وزیر خارجہ، نائب وزیر اعظم، وزیر تجارت کے ساتھ اجلاس
No image اسلام آباد( کشیر رپورٹ) پاکستان اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان منگل کا کابل میں سیاسی مزاکرات ہوئے۔ مزاکرات میں پاکستان کی طرف سے وزیر مملکت خارجہ امور حنا ربانی کھر ،پاکستانی سفیر محمد صادق و یگر نے افغان وزیر خارجہ عامر خان متقی سمیت دیگر افراد کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی۔وزارت خارجہ کے مطابق حنا ربانی کھر کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے عبوری افغان حکومت کے وزیر خارجہ عامر خان متقی سے سیاسی مشاورت کی۔ ملاقات میں مشترکہ دلچسپی کے مسائل بشمول تعلیم، صحت، تجارت اور سرمایہ کاری، علاقائی روابط، عوام سے عوام کے رابطوں اور سماجی و اقتصادی منصوبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر مملکت خارجہ حنا ربانی کھر نے عبوری افغان حکومت کے نائب وزیراعظم عبدالسلام حنفی سے ملاقات کی،وزیر مائنز اینڈ پیٹرولیم شہاب الدین دلاور بھی موجود تھے۔ملاقات میں دوطرفہ تجارت، رابطوں اور عوام سے عوام کے رابطوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
حنا ربانی کھر کی سربراہی میں پاکستانی وفد نے افغان عبوری حکومت کے وزیر تجارت حاجی نورالدین عزیزی سے ملاقات کی۔ دوطرفہ تجارتی اور اقتصادی تعلقات، راہداری اور رابطوں پر خصوصی توجہ دی گئی۔ ان شعبوں میں تعاون کی نگرانی کے طریقہ کار پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
حنا ربانی کھر نے افغان خواتین چیمبر آف کامرس سے ملاقات میں دونوں ملکوں کی خواتین کے درمیان کاروبار ی رابطوں کو مضبوط بنانے میں گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور خواتین کی تیار کردہ مصنوعات کی درآمد کو ترجیح دینے کا اعلان کیا۔
افغان حکام نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان نے دو طرفہ تعلقات کے لیے نئے میکانزم متعارف کرانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ تمام مشترکہ مواقع اور مسائل کا مذاکرات کے ذریعے جائزہ لیا جا سکے اور پیش رفت ہو سکے۔افغان نائب خارجہ امور کے ترجمان حافظ ضیا تکل نے اپنے ٹوئٹر اکانٹ کے ذریعے پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا کہ دونوں فریقوں نے مسائل کے حل کے لیے مثبت اور نتیجہ خیز اقدامات کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔افغان ترجمان کے مطابق متقی نے پاکستان میں قید افغان قیدیوں کی رہائی، سرحد پار نقل و حرکت میں مسافروں کے لیے سہولیات اور تجارت اور راہداری میں پیشرفت کے معاملات کو اٹھایا۔افغان فریق نے تاپی گیس پائپ لائن، ریلوے لائنوں اور دیگر منصوبوں پر پیش رفت کے لیے بھی آمادگی ظاہر کی۔ترجمان نے کہا کہ پاکستانی فریق نے افغان مہاجرین کے ساتھ "اچھے سلوک، سرحد پار نقل و حرکت میں مسائل کے حل اور ویزوں کے اجرا سمیت ٹرانزٹ کو مزید آسان بنانے کے لیے اقدامات کی یقین دہانی کرائی۔
یہ دورہ ایسی صورتحال میں ہو رہا ہے کہ جب پاکستان اور افغانستان کے درمیان گزشتہ دنوں سرحدوں پر دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان فائرنگ کے واقعات رونما ہوئے۔ اس کے علاوہ افغانستان میںموجود ' ٹی ٹی پی' کے دہشت گردوں کی پاکستان میں مداخلت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
واپس کریں