دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ میں کشمیر پر قرار داد سے ہندوستان پریشانی کا شکار، اقوام متحدہ کی قرار داد کشمیریوں کے لئے امید کی کرن ہے، پاکستانی مندوب
No image نیو ریارک(کشیر رپورٹ) پاکستان کی طرف سے مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ میں اٹھانے اور کشمیر سے متعلق قرار داد پر ہندوستان بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ اقوام متحدہ کے پینل کی طرف سے منظور کی گئی پاکستان کی پیش کردہ قرارداد بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امید کی کرن ہے جس میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت ے حصول کا مطالبہ کیا گیا ہے۔یہ قرارداد پاکستان سمیت 72ممالک کی جانب سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی سماجی، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق تھرڈ کمیٹی میں پیش کی گئی جسے منظور کر لیا گیا۔ پاکستان1981سے اس قرارداد کی سرپرستی کر رہا ہے جو آئندہ ماہ جنرل اسمبلی کے اجلاس میں پیش ہو گی۔
منیر اکرم نے کہا کہ غیر ملکی قبضے کے تحت جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت سے متعلق پاکستان کی قرارداد کی وسیع حمایت اور متفقہ توثیق جموں و کشمیر کے بہادر عوام کے لیے امید کی کرن ہے۔اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر اٹھانے پر ہندوستان نے کہا کہ کشمیر کے بارے میں جو جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان یہ سب کچھ مایوسی کے عالم میں کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل مشن پرتیک ماتھر نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے)میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی)کے اجلاس کے دوران جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج جب ہم یو این ایس سی اصلاحات پر بات کرنے کے لئے اجلاس کر رہے ہیں تو پاکستان کے ایک نمائندے نے جموں کشمیر کا فضول مسئلہ اٹھادیا۔ماتھر نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ اور ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور ہمیشہ ایسا رہے گا، بھلے ہی پاکستان کا نمائندہ کچھ بھی مانتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ جھوٹ پھیلانے کے لیے کثیر الجہتی فورمز کا غلط استعمال کرتا ہے اور یہ اس کی بہت پرانی اور بری عادت ہے۔ ماتھر نے کہا کہ پاکستان کی یہ حرکت اجتماعی توہین ہے۔ قبل ازیں، اقوام متحدہ میں ہندوستان کی مستقل نمائندہ سفیر روچیرا کمبوج نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مساوی نمائندگی پر UNGA میں G4 پر تقریر کی۔روچیرا کمبوج نے کہا کہ یو این ایس سی میں مساوی نمائندگی کی قرارداد تقریبا 40 سال قبل 1979 میں جنرل اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل کی گئی تھی۔ بدقسمتی کی بات ہے کہ چار دہائیاں گزرنے کے باوجود اس معاملے پر کوئی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو سکی۔

واپس کریں