دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
الیکشن کمیشن نے وزیراعظم تنویر الیاس کوضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پہ 23تاریخ کو طلب کر لیا، اپوزیشن جماعتوں کے حکومت پر شدید اعتراضات
No image مظفر آباد(کشیر رپورٹ) آزاد کشمیر الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر صدر تحریک انصاف آزاد کشمیر، وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کو 23نومبرکو الیکشن کمیشن کے دفتر طلب کر لیا ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن کی طرف سے جمعہ کو وزیر اعظم تنویر الیاس کو الیکشن کمیشن کے دفتر طلب کرکے وضاحت پیش کرنے کا اظہار وجوہ نوٹس وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس کے پرنسپل سیکرٹری کے نام جاری کر دیا گیا ہے۔وزیر اعظم تنویر الیاس کو بلدیاتی الیکشن کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اظہار وجوہ کا یہ نوٹس قائد حزب اختلاف چودھری لطیف اکبر اور سابق وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان اور دیگر کی تحریری شکایت پر جاری کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم تنویر الیاس کے خلاف الیکشن کمیشن کے اس طلبی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ چودھری لطیف اکبر قائد حزب اختلاف نے 18نومبر کو الیکشن کمیشن کے نام مکتوب میں شکایت درج کرائی ہے کہ وزیر اعظم تنویر الیاس نے وزیر اعظم ہائوس میں ایک تقریب منعقد کی جس میں تحریک انصاف کے ڈسٹرکٹ کونسلر کے امیدواران کو مدعو کیا گیا اور اس تقریب میں وزیر اعظم تنویرالیاس نے تقریر میں مختلف منصوبوں کے اعلانات کے علاوہ رقوم بھی تقسیم کی پیش کش کی جو کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور اس بارے میں وزیر اعظم کی تقریر کی سوشل میڈیا پہ وڈیو بھی دکھائی گئی ہے جس میں وہ مختلف منصوبوں کا اعلان کر رہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان کی طرف سے 18نومبر کو الیکشن کمیشن کے پاس درج تحریری شکایت میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم تبویر الیاس نے سرکاری وسائل کے بے دریغ استعمال کرتے ہوئے ضلع مظفر آباد، ضلع جہلم ویلی میں حلقہ وائیز تحریک انصاف کے نامزد امیدواران اور ورکرز کو سرکاری رہائش گاہ وزیر اعظم ہائوس میں الگ الگ حلقہ وائیز مدعو کیا اور سرکاری وسائل سے ان کی تواضع کی گئی اور سرکاری وسائل سے متعدد اعلانات بھی کئے گئے جن میں حلقہ کھاوڑہ میں دو تحصیلوں ، نالہ اگڑ روڈ کی تعمیر ،یونین کونسل میں واٹر سپلائی سکیم، مہاجر کیمپ بسناڑہ میں صنعتی سکول، زچہ بچہ سنٹر کے اجراء کے اعلانات کے علاوہ ہر وارڈ کے ہر ممبر کو پانچ پانچ لاکھ روپے نقد دینے کی بھی شنید ہے۔حلقہ لچھراٹ میں واٹر سپلائی ، سیوریج لائین ، ہنگی میں ڈسپنسری کے علاوہ محکمہ جنگلات میں متعدد سابقہ تاریخوں میں تقرری کے احکامات شامل ہیں۔مظفر آباد سٹی میں تھوری پارک، نیلم پارک کے علاوہ متعدد منصوبوں کے اعلانات شامل ہیں۔ضلع جہلم ویلی میں متعدد منصوبہ جات کے اعلانات شامل ہیں۔

پیپلز پارٹی کے ڈپٹی سیکرٹری شوکت جاوید میر نے بھی تحریری شکایت درج کرائی ہے کہ وزیر اعظم تنویر الیاس نے کھاوڑہ میں تحصیل کے قیام سمیت نئے تعلیمی اداروں، سڑکوں سمیت کم و بیش 106اعلانات کر چکے ہیں، وزراء حکومت بھی انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور بعض سرکاری ملازمین بھی ان کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔

وزیر اعظم تنویر الیاس کو جاری طلبی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جاری ضابطہ اخلاق کے مطابق کوئی بھی شخص بشمول وزیر اعظم، وزراء و مشیران کسی منصوبہ کا اعلان نہیں کر سکتے، اس طرح وزیر اعظم تنویر الیاس بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے کسی بھی قسم کی میٹنگ کا انعقاد یا اس مرحلہ پر کسی منصوبہ یا سکیم کا اعلان ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے، لہذا وزیر اعظم تنویر الیاس 23نومبر2022ساڑھے بارہ بجے دن الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہو کر ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے متعلق موصولہ شکایات کی وضاحت پیش کریں۔

اس سے پہلے جمعہ کو ہی الیکشن کمیشن کی طرف سے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے آ زاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کے موقع پر کام کرنے کے لئے ' رابطہ امن کمیٹیوں' کے قیام کانوٹیفیکیشن بھی جاری کیا گیا لیکن مسلم لیگ ن نے امن کمیٹی کے قیام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کمیٹی میں شامل سیاسی جماعتوں کے افراد کی طرف سے پولنگ سٹیشن میں ہر صورت اثر انداز ہونے کی کوشش کریں گے جس سے خون خرابہ ہو سکتا ہے۔مسلم لیگ ن نے یہ بھی کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کا کوئی بھی کارکن کسی بھی امن کمیٹی میں شامل نہیں ہوگا ۔اس سے ایک دن پہلے ہی وزیر اعظم آزاد کشمیر تنویر الیاس نے میڈیا نمائندگان سے گفتگو، جس کی سوشل میڈیا پہ وڈیو موجود ہے، میں کہا کہ حکومت کے پاس بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے ' پلان بی ' اور پلان سی' بھی موجود ہیں۔یوں آزاد کشمیر میں تحریک انصاف حکومت کے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے تیار کئے گئے مختلف منصوبے، امن کمیٹیوں کو سیاسی جماعتوں کی طرف سے مسترد کئے جانے اور اب وزیر اعظم آزاد کشمیر کی طرف سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزیوں پہ مبنی سرگرمیاں اور اس پہ تادیبی کاروائی کی صورتحال اور ا س کے نتائج نہایت اہمیت اختیار کر چکے ہیں اور اس کا بلدیاتی الیکشن کے انعقاد اور اس کی حیثیت کے حوالے سے بھی نہایت اہمیت کا حامل معاملہ ہے۔

واپس کریں