دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان کے خلاف سعودی عرب سے تحفے میں ملنے والی بیش قیمت گھڑی کی فروخت کا سکینڈل۔ '' بی بی سی '' کی رپورٹ
No image اسلام آباد(کشیر رپورٹ) پاکستان کے سابق وزیر اعظم، تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی طرف سے توشہ خانے سے سعودی عرب سے ملنے والے تحفے میں ملنے والی بیش قیمت گھڑی کی فروخت کا معاملہ ایک بڑا سکینڈل بن گیا ہے۔جیو نیوز پہ شاہ زیب کے پروگرام میں اس گھڑی کی فروخت سے متعلق رپورٹ نشر ہونے کے بعد عمران خان نے اس معاملے پہ برطانیہ، دبئی اور پاکستان کی عدالتوںمیں مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔معروف و ممتاز صحافی شاہ زیب خان نے عمران خان کی طرف سے ملکی و غیر ملکی عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے پاس تمام ثبوت موجود ہیں۔ برطانیہ کے سرکاری نشریاتی ادارے '' بی بی سی'' نے گھڑی سکینڈل پہ ایک تفصیلی رپور ٹ شائع کی ہے۔'' بی بی سی '' نے اس رپورٹ میں بتا یا ہے کہ
'' سابق وزیر اعظم عمران خان نے جیو نیوز، اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ اور عالمی سطح پر مطلوب عمر فاروق ظہور کے خلاف برطانیہ اور متحدہ عرب امارات میں قانونی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے تحفے میں ملی گھڑی اور اس کی فروخت سے متعلق جیو نیوز کے پروگرام پر ردعمل دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہینڈلرز کی حمایت سے جیو اور خانزادہ نے بے بنیاد کہانی کے ذریعے مجھ پر بہتان لگایا ہے۔اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دعوی کیا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے سابق وزیر اعظم عمران خان کو تحفے میں دی گئی گھڑی عمر فاروق ظہور نامی شخص کو نہیں بلکہ پاکستانی مارکیٹ کے ایک ڈیلر کو پانچ کروڑ ستر لاکھ روپے میں فروخت کی تھی۔فواد چوہدری نے عمر فاروق ظہور کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی قریبی ساتھی فرح گجر کے ذریعے یہ گھڑی انھیں فروخت کی گئی تھی۔ترجمان تحریک انصاف نے کہا کہ گھڑی پانچ کروڑ ستر لاکھ میں پاکستانی مارکیٹ میں فروخت کی گئی۔ اس پر ٹیکس ادا کیا گیا اور گوشواروں میں اسے ظاہر کیا گیا۔خیال رہے کہ منگل کی شب جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے عمر فاروق ظہور نے مذکورہ تحفے کا سیٹ دکھایا تھا جس میں خانہ کعبہ کی تصویر والی گھڑی موجود ہے۔ اس گھڑی میں ہیرے جڑے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ اس گفٹ سیٹ میں ایک پین، کف لنکس اور انگوٹھی بھی شامل ہیں۔یہ پہلا موقع ہے کہ تحریک انصاف کے رہنمائوں نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی طرف سے ملنے والے تحفے کی فروخت کے بارے میں اس قدر کھل کر بات کی ہے۔اپنی پریس کانفرنس کے دوران فواد چوہدری نے دعوی کیا کہ اس گھڑی کی قیمت کا تعین کابینہ ڈویژن نے 10 کروڑ روپے کے قریب کیا اور رولز کے تحت قیمت کا 20 فیصد ادا کر کے یہ گھڑی توشہ خانہ سے عمران خان کی ملکیت میں چلی گئی۔خان صاحب نے اس گھڑی کو مارکیٹ میں پانچ کروڑ 70 لاکھ روپے میں فروخت کیا۔۔۔ عمر ظہور نام کے کسی شخص کو یہ گھڑی نہیں بیچی گئی۔ نہ ہی یہ گھڑی بیچنے کے لیے فرح گجر کے حوالے کی گئی۔انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے عمر ظہور کے خلاف دبئی میں اور جنگ گروپ کے خلاف لندن میں قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔رہنما پی ٹی آئی اور سابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے کہا دبئی کی ایک چھوٹی سی دکان سے گھڑی کی قیمت کا تعین 12 ملین ڈالر کروایا گیا اور وہ بھی جیو نیوز پر نشر ہونے والے شو سے کچھ دیر پہلے۔ان کا کہنا تھا کہ دبئی میں گراف کی کئی دکانیں ہیں۔ آئیں وہاں بیٹھ کر قیمت کا تعین کر لیتے ہیں۔زلفی بخاری نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق جس ڈیلر کو یہ گھڑی پانچ کروڑ 70 لاکھ روپے میں فروخت کی گئی اس نے شاید ان حضرات (عمر فاروق ظہور) کو اسے چھ کروڑ 10 لاکھ میں فروخت کیا ہے۔تحریک انصاف کے رہنمائوں نے اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی کہ آیا عمر فاروق ظہور کے پاس موجود گھڑی وہی تحفہ ہے جو عمران خان کو سعوی ولی عہد سے ملا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جس ڈیلر کو عمران خان نے گھڑی فروخت کی اس کا نام میں نہیں لینا چاہتا کیونکہ وہ ڈر کے مارے ملک سے بھاگا ہوا ہے۔ جب ہماری حکومت گئی تو ایف آئی اے نے اس ڈیلر کو بھی اٹھا لیا تھا۔زلفی بخاری نے بتایا کہ ان صاحب نے بغیر کسی رسید کے دو ملین ڈالر دے دیے اور ان کے پاس کوئی سی سی ٹی وی فوٹیج نہیں جس سے ثابت ہو سکے کہ ان کی فرح سے ملاقات ہوئی تھی۔ میں اس ڈیلر کا نام اس لیے نہیں لے رہا کہ یہ اس کے ساتھ وہ نہ ہو جو ارشد شریف کے ساتھ ہوا ہے۔تحریک انصاف کے رہنمائوں نے کہا کہ اس گھڑی اور سیٹ کی اصل قیمت کا تعین قوم کے سامنے رکھا جائے گا اور اس ڈیلر سے بھی پتا چل جائے گا کہ گھڑی آگے کس کو فروخت کی گئی۔فواد چوہدری نے کہا کہ آرمی چیف اور وزرا اعظم سمیت حکومتی عہدیداران کو جو تحفے گذشتہ 30 سال میں ملے ہیں اس کی توشہ خانہ کی فہرست منظر عام پر لائی جانی چاہیے۔
خیال رہے کہ عمر ظہور کے خلاف ناروے اور پاکستان سمیت دیگر ممالک میں مالی جرائم اور منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کیے گئے تھے جبکہ ان کی سابقہ اہلیہ صوفیہ مرزا نے ان پر بچوں کی کسٹڈی کا کیس کر رکھا ہے۔جیو نیوز پر منگل کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں دبئی کی کاروباری شخصیت عمر فاروق ظہور نے دعوی کیا تھا کہ عمران خان کی جانب سے توشہ خانہ سے ملنے والی جو گھڑی فروخت کی گئی، وہ انھوں نے سابق معاون خصوصی شہزاد اکبر اور سابق وزیر اعظم کی اہلیہ بشری بی بی کی قریبی دوست فرح کے ذریعے خریدی۔عمر فاروق نے اینکر شاہزیب خانزادہ کے پروگرام میں دعوی کیا کہ فرح خان یہ گھڑی لے کر ان کے پاس آئیں، جس کی تصدیق انھوں نے گھڑی بنانے والی کمپنی سے کروانے کے بعد اس وقت کے حساب سے دو ملین ڈالر کی رقم ادا کی۔یاد رہے کہ اس پروگرام کے نشر ہونے کے بعد فرح خان کے شوہر اس مبینہ ملاقات کی تردید کر چکے ہیں۔عمر فاروق کے مطابق یہ گھڑی سعودی ولی عہد نے عمران خان کو بطور تحفہ دی تھی۔عمر فاروق ظہور نے دعوی کیا کہ فرح کو اس گفٹ سیٹ کے بدلے چار، پانچ ملین ڈالر کی امید تھی مگر میں نے انھیں دو ملین ڈالر دیے تھے۔ان کا یہ بھی دعوی تھا کہ انھوں نے براہ راست یہ گھڑی خریدی اور سب سے بڑا ثبوت ان کے پاس یہی ہے کہ یہ گھڑی ان کے پاس پڑی ہے۔ان کے مطابق یہ گفٹ سیٹ 10 کروڑ کا ظاہر کر کے 28 کروڑ روپے میں فروخت کیا گیا۔ میرے لیے یہ گھڑی خریدنا بہت بڑا اعزاز تھا۔ یہ اپنی نوعیت کی واحد گھڑی ہے جو خانہ کعبہ ایڈیشن ہے۔۔۔ گراف دنیا کے ٹاپ جیولرز میں سے ہے۔ ان کی کعبہ ایڈیشن گھڑی ایسی چیز نہیں جسے آپ دوبارہ دیکھ سکیں گے۔ادھر وزیر اعظم شہباز شریف معاون خصوصی عطا تارڑ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ یہ دنیا میں ایک ہی پیس ہے جس پر خانہ کعبہ بنا ہے۔ گراف والے کہہ رہے ہیں کہ یہ گھڑی ایک ارب سے اوپر کی ہے۔ اس پر جڑے ہیروں کی باقاعدہ خصوصیات دی گئی ہیں''۔

واپس کریں