دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھارت پر سخت تنقید، بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال پر عالمی رپورٹ16نومبر کو جاری ہو گی
No image جنیوا (کشیر رپورٹ)اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں بھارت کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور دنیا میں تشدد کے شکار ملکوں کے حوالے سے بھارت پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ بھارت میں انسانی حقوق کی بدترین صورتحال کے بارے میں عالمی ادارہ کی نئی رپورٹ16نومبر کو جاری کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں متعدد ممالک نے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کا معاملہ اٹھا تے ہوئے اپیل کی گئی ہے کہ بھارت اپنے ملک میں جنسی تشدد اور مذہبی امتیاز کے بڑھتے واقعات پر سخت مقف اختیار کرے اور اقوام متحدہ کے 'ٹارچر کنونشن' کی توثیق کرے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے ہر سال تمام 193 رکن ممالک پر مشتمل 'یونیورسل پیریاڈک ریویو ورکنگ گروپ' کا اجلاس منعقد کیا جاتا ہے، جس میں کسی ایک ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ رواں برس اس اجلاس کا آغاز سات نومبر کو جینیوا میں ہوا جو 18 نومبر تک جاری رہے گا۔اس سے قبل تین بار اپریل 2008، مئی 2010 اور مئی 2017 میں بھارت میں انسانی حقوق کے ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا تھا۔ حالیہ جائزے کے سلسلے میں رپورٹ 16 نومبر کو جاری کی جائے گی۔
کونسل میں امریکی سفیر مشل ٹیلر نے بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام سے متعلق انتہائی سخت قانون 'یو اے پی اے' کے استعمال کو کم کرنے کی سفارش کی۔انہوں نے کہا کہ قانونی تحفظ کے باوجود صنف اور مذہب کی بنیاد پر تشدد اور امتیاز کا سلسلہ جاری ہے۔ مذکورہ قانون کے استعمال کی وجہ سے انسانی حقوق کے کارکنوں کو طویل عرصے تک جیلوں میں رہنا پڑتا ہے۔مشل ٹیلر نے یہ بھی کہا کہ امریکہ نے بھارت سے جمہوریت، اظہار کی آزادی، تکثیریت اور تحمل کے موضوع پر بات کی ہے۔
کئی ممالک نے بھارت کے شہریت کے ترمیمی قانون (سی اے اے) کا معاملہ اٹھایا جس کے تحت پاکستان، بنگلہ دیش اور افغانستان سے مبینہ طور پر مذہب کی بنیاد پر ستائے جانے کی وجہ سے بھارت آنے والی اقلیتوں کو جیسے ہندو، سکھ، جین، عیسائی، پارسی اور بودھ افراد کو شہریت دینے کا انتظام ہے۔ اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا ۔کینیڈانے بھارت میں جنسی تشدد کے تمام واقعات کی تحقیقات، مذہبی تشدد کو روکنے اور مذہبی آزادی کے تحفظ پر زور دیا جب کہ نیپال نے کہا کہ بھارت کو خواتین اور بچیوں کے خلاف تشدد اور امتیاز کے خلاف سختی سے کارروائی کرنا چاہیے۔برطانوی سفیر سائمن مینلی نے کہا کہ بھارت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ بچوں کی مزدوری اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف قوانین کا مکمل نفاذ ہو۔ چین نے بھی بھارت میں انسانی اسمگلنگ کے انسداد پر زور دیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی جانب سے بھارتی حکومت پر مذہبی اقلیتوں، صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام لگایا جاتا ہے۔ بھارت کی حکومت نے متعدد نجی تنظیموں کو دیگر ممالک سے فنڈ حاصل کرنے والے قانون 'ایف سی آر اے' کی خلاف ورزی کے الزام میں مالی معاونت پر پابندی لگا دی ہے۔انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کے سابق سربراہ آکا رپٹیل کا کہنا ہے کہ دنیا کے ملکوں نے بھارت میں انسانی حقوق اور دیگر معاملات سے متعلق تشویش کا اظہار کیا ہے اور بھارت سے کہا ہے کہ وہ اپنے معاملات درست کرے۔آکا رپٹیل نے کہا کہ بہت سے کارکنوں کو یو اے پی اے کے تحت جیلوں میں بند کر رکھا گیا ہے۔ ان کے معاملات پر عدالتوں میں سماعت نہیں ہوتی جس کی وجہ سے ان کو ضمانتیں نہیں مل رہی ہیں۔ اگر کسی پر کوئی الزام ہے اور ایف آئی آر درج ہوئی ہے تو اس معاملے کو عدالت میں لے جانا چاہیے۔خیال رہے کہ متعدد بین الاقوامی اداروں نے بھی بھارت میں اس قانون کے غلط استعمال کا الزام لگایا ہے۔

واپس کریں