دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکہ کی نئی جنگی پالیسی میں ہندوستان کو چین کے خلاف استعمال کرنے کا فیصلہ،اتراکھنڈ میں15نومبر سے امریکہ اور ہندوستانی فوج کی جنگی مشقیں
No image نئی دہلی (کشیر رپورٹ) امریکہ چین کے خلاف ہندوستان کے ساتھ اپنے دفاعی تعلقات میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے اورامریکہ اتراکھنڈ میں چین کی سرحد سے صرف 100 کلومیٹر کے فاصلے پر 9500 فٹ کی بلندی پر 15 نومبرسے ہندوستانی فوج کے ساتھ18روزہ مشترکہ جنگی مشقیں شروع کر رہا ہے۔
امریکہ کی بائیڈن انتظامیہ نے 27 اکتوبر کو امریکی قومی دفاعی حکمت عملی 2022 کا اعلان کرتے ہوئے چین کے خلاف ہندوستان کے ساتھ دفاعی تعلقات کو بڑھانے کے منصوبوں کی فہرست دی گئی ہے۔امریکی دفاعی حکمت عملی میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کو سب سے زیادہ نظامی اور نتیجہ خیز چیلنج چین سے لاحق ہے جب کہ روس بیرون ملک او ردرون ملک دونوں لحا ظ سے اہم امریکی قومی مفادات کے لیے شدید خطرات کا باعث ہے۔اس موقع پرامریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ ماسکو کی اپنے پڑوسیوں کے خلاف جارحیت اور تائیوان پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے بیجنگ کی کوششیں روایتی خطرات ہیں، روس کے پاس وسیع جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے اور چین کے جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ تیزی سے بڑھ رہا ہے تاہم نئی حکمت عملی میںمجموعی طور پر چین پر بنیادی طورپر زور دیا گیا ہے اور اسے اپنا سب سے بڑا حریف ثابت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بیجنگ انڈو پیسیفک خطے اور بین الاقوامی نظام کو اپنے مفادات اور آمرانہ ترجیحات کے مطابق بنانے کی کوشش کر رہا ہے،چین کی یہ تحریک امریکی قومی سلامتی کے لیے سب سے زیادہ جامع اور سنگین چیلنج کے طور پر بیان کی گئی ہے۔امریکہ کی چین اور روس کے خلاف اس جنگی حکمت عملی میں ہندوستان کاتذکرہ بحری ہند اور بحر الکاہل میں مشترکہ جنگی تیاریوں کے حوالے سے کیا گیا ہے۔
امریکی دفاعی دستاویز میں ہندوستان کے ساتھ محدود کردار پہ ہندوستان خوش نہیں ہے اور اسے صرف خود کو استعمال کرنے کے طورپر دیکھ رہا ہے۔امریکی کی یہ جنگی حکمت عملی خطے میں امریکی پالیسی کے لیے ایک نیا فریم ورک متعین کرتی ہے جس کی بنیاد شراکت داری، اتحاد اور تدارک کو مضبوط کرنے کے لیے اتحادوں کی تعمیر میں امریکہ کے بے مثال تقابلی فائدہ پر مبنی نظر آتی ہے، جب کہ کشیدگی کو کم کرنے، نئے تنازعات کے خطرات کو کم کرنے کے لیے سفارت کاری کے استعمال کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے طویل عرصے تک استحکام قائم کرنے کے لیے زور دیتی ہے اوراس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ امریکہ غیر ملکی یا علاقائی طاقتوں کو مشرق وسطی کے آبی گزرگاہوں بشمول آبنائے ہرمز اور باب المندب کے ذریعے جہاز رانی کی آزادی کو خطرے میں ڈالنے کی اجازت نہیں دے گا اور نہ ہی کسی ملک کی طرف سے دوسرے پر تسلط قائم کرنے کی کوششوں کو برداشت کرے گا۔مزید یہ کہ حکمت عملی جہاں بھی ممکن ہو کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکی سفارت کاری پر زور دیتی ہے۔
دریں اثناء امریکہ ہندوستانی ریاست اترا کھنڈ میں چین کی سرحد سے صرف 100 کلومیٹر کے فاصلے پر 9500 فٹ کی بلندی پہ قائم ہندوستانی فوج کی برفانی علاقے میں جنگی مشقوں کے ٹریننگ سینٹر ' نوڈ' میں 15 نومبر سے مشترکہ جنگی مشقیں کرے گا جو2دسمبر تک جاری رہیں گی۔ امریکی سنٹرل آرمی کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل یوگیندر ڈمری نے بتایا کہ ہندوستانی فوج نے دوست ممالک کی افواج کو سب سے اونچائی پر جنگ کی ٹریننگ دینے کے لئے اتراکھنڈ کے اولی میںچین کی سرحد سے صرف 100 کلومیٹر دور فارن ٹریننگ نوڈ بنایا ہے،اس نوڈ پر پہلی بار ہندوستانی اور امریکی فوج کے جوان 15 نومبر سے 2 دسمبر تک فوجی مشقیں کرنے جا رہے ہیں۔ یعنی پہلی بار ایسی فوجی مشقیں اونچائی والے علاقے میں کی جائیں گی۔ یہاں ہمیشہ 350 ہندوستانی فوجی تعینات رہیں گے۔ یہاں فوجیوں کے قیام اور تربیت کے مکمل انتظامات کیے گئے ہیں۔
واپس کریں